وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ آئندہ سال سی ایس ایس امتحان میں تبدیلی نظر آئے گی۔

سینیٹ اجلاس چئیرمین سید یوسف رضاگیلانی کی صدارت میں شروع ہوا، اجلاس 16 نکاتی ایجنڈے کے تحت شروع ہوا، ایجنڈے میں 2 توجہ دلاو نوٹسز شامل  تھے، اجلاس میں زیادہ تر قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس پیش کی گئیں، وقفہ سوالات کےدوران متعلقہ وزراء کی عدم موجودگی پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وقفہ سوالات میں جوابات دینا کابینہ کی مشترکہ زمہ داری ہے، چئیرمین سینیٹ نے وزراء کی آمد تک وقفہ سوالات موخر کردیا۔

سابق سینیٹر مشتاق احمد کے بڑے بھائی کی وفات پر ایوان میں فاتحہ خوانی کی گئی، وزیر مملکت شیزہ فاطمہ خواجہ  نے  وقفہ سوالات میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ  یو ایس ایف فنڈ کے تحت غیر خدمات یافتہ، پسماندہ، دیہی اور دور دراز علاقوں میں ٹیلی کمیونیکیشن خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔ یو ایس ایف فنڈ کے تحت گزشتہ ساڑھے تین سال میں خیبرپختونخوا میں  مختلف منصوبوں کے تحت ساڑھے نو ارب روپے تقسیم کئے گئے، ان منصوبوں میں 16 سو مواضع میں ٹو جی تھری جی فور جی خدمات فراہم کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ منصوبوں کے تحت پسماندہ علاقوں میں 37.

43 کلومیٹر سڑکیں، 1159 کلومیٹر آپٹک فائبر کیبل بچھائی گئیں.

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وقفہ سوالات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ  بڑی تعداد اس وقت بچوں کی کیمبرج تعلیم اے لیول او لیول حاصل کررہی ہے، حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ پورے ملک میں یکساں تعلیم ہونی چاہیے، اس حوالے سے وفاقی حکومت نے احسن اقبال کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، کمیٹی کی سفارشات کے بعد آئندہ سال سی ایس ایس امتحان میں تبدیلی نظر آئے گی.

ان کا کہنا تھا کہ سی ایس ایس امتحان پر نظر ثانی کے لئے حکومت۔نے خصوصی کمیٹی تشکیل دی، احسن اقبال کی سربراہی میں کمیٹی نے بہت سارا کام کر لیا ہے، کمیٹی کی حتمی رپورٹ کا انتظار ہے۔

وزیر قانون نے کہا کہ  ایوان کا رکن ہونا کسی اعزاز سے کم نہیں ہے، دونوں ایوانوں منتخب کردہ ہیں،
پارلیمنٹ کا استحقاق، عزت آئین میں درج کردیا گیا ہے، پارلیمنٹرین وارنٹس برائے ترجیح کوئی ذات پات کا نظام نہیں ہے، وارنٹس برائے ترجیح ایک نظام کے تحت بنایا گیا ہے، وارنٹس برائے ترجیح سوچ سمجھ کے ساتھ بنائے جاتے ہیں، اس بحث میں نہ پڑا جائے، میرے لیے وزارت سے زیادہ اس ایوان کا رکن ہونا اعزاز کی بات ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیکریٹری کابینہ ڈویژن کو بلالیں اور وارنٹس برائے ترجیح پر نظر ثانی کر لیتے ہیں۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ہمارے ساتھیوں کو ایوان سے نکال دیا گیا، ہماری ایوان میں بے عزتی کی گئی، ڈپٹی چئیرمین نے بے عزتی کی، ہمارے بل پر ووٹنگ ہوچکی تھی اس کا رزلت نہیں اناونس کیا گیا۔

چئیرمین سینٹ یوسف گیلانی نے کہا کہ  اگر آپ کی دل آزاری ہوئی ہے تو ان کی طرف سے میں معذرت چاہتا ہوں، وفاقی وزیرقانون نے کہا کہ وزیر موصوف نے کہا تھا کچھ معاملات میں قانون سازی حکومت کی اجازت کے بغیر نہیں کی جاسکتی، ان معاملات میں حکومت کی اجازت کے بغیر بل بھی پیش نہیں کیا جاسکتا۔آپ یہ بتائیں اس روز جورائے شماری ہوئی تھی اس کا رزلٹ کیا تھا،

چئیرمین سینٹ نے وزیرقانون سے سوال کیا کہ اس دن بھی چئیر نے رولنگ دی تھی، وفاقی وزیرقانون نے جواب دیا کہ رولنگ میں لکھاہے کہ ایجنڈا آئٹم پر حکومت نے نقطہ پر اعتراض اٹھایا ہے۔

 پی ٹی آئی ارکان کا وزیرقانون کی تقریر کے دوران شورشرابہ، وزیرقانون نے کہا کہ اگر آپ ایوان کا ماحول خراب کرنا چاہتے ہیں تو آپ کی مرضی، ڈپٹی چئیرمین نے رولنگ دی آرٹیکل 74 سے متصادم ہے، قومی اسمبلی میں عطاء اللہ تارڑکے بیان پر شیرافضل مروت نے شور مچایا، شیرافضل مروت نے کہا عطاء اللہ تارڑ نے انہیں پاگل کہاہے، حالانکہ سارے ایوان نے کہا کہ عطاء اللہ نے انہیں پاگل نہیں فاضل دوست کہا تھا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وارنٹس برائے ترجیح سی ایس ایس امتحان اعظم نذیر تارڑ وقفہ سوالات وفاقی وزیر نے کہا کہ تارڑ نے کے تحت

پڑھیں:

نیپرا نے جو ریٹ کے الیکٹرک کیلئے منظور کیا ہے، وہ جائز نہیں، وفاقی وزیر اویس لغاری کا اعتراف


سینیٹ اجلاس میں وفاقی وزیر پانی و بجلی اویس لغاری نے اعتراف کیا ہے کہ نیپرا نے جو ریٹ کے الیکٹرک کے لیے منظور کیا ہے، وہ جائز نہیں ہے۔

وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ وہ 6.5 فیصد بل وصول نہیں کر پاتے، وہ بوجھ حکومت یا صارفین اٹھائیں، ہم نے کہا کہ یہ مطالبہ ناجائز ہے، حکومت نے نیپرا کے پاس نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے۔ اگر یہ منظور ہوگئی تو اگلے سات برسوں میں حکومت پاکستان کو 650 ارب روپے کی بچت ہوگی۔

اویس لغاری نے کہا کہ اخباروں میں لیک آڈٹ رپورٹ چھاپی گئی ہے، یہ سال 24-2023 اور ہماری حکومت سے پہلے کی رپورٹ ہے، ہم نے ایک سال میں گزشتہ سال کے 584 ارب لائن لاسز میں سے 191 ارب کم کیا ہے، پاکستان میں مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیاں بجلی فراہم کرتی ہیں، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں سے ایک کے الیکٹرک ہے۔

حکومت کی جانب سے بجلی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا، اویس لغاری

اویس لغاری نے کہا کہ پالیسی نافذ ہونے کے بعد مسابقتی مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہوسکے گی،

وزیر توانائی نے کہا کہ کے الیکٹرک نہ صرف ڈسٹری بیوشن بلکہ جنریشن اور ٹرانسمیشن کمپنی بھی ہے، کے الیکٹرک کا ریٹ مقرر کرنے کا اختیار نیپرا کے پاس ہوتا ہے، کے الیکٹرک پٹیشن فائل کرتا ہے، پٹیشن میں بتایا جاتا ہے اس دوران اس کے نقصانات کتنے ہوئے، کتنے فیصد بل ریکور ہوں گے، ورکنگ کیپیٹل کی لاگت، آپریشنل اخراجات کا بھی پٹیشن میں بتایا جاتا ہے، منافع کیا ہوگا، یہ بھی پٹیشن میں بتایا جاتا ہے۔

اویس لغاری نے مزید کہا کہ کراچی الیکٹرک یہ بھی بتاتا ہے وہ سالانہ کتنے ارب روپے کی بجلی اپنے پلانٹس سے پیدا کرے گا، اس کی ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن پر کتنے اخراجات آئیں گے، آخر میں کے الیکٹرک کہتا ہے اسے "ریٹرن آن ایکویٹی" کی بنیاد پر فی یونٹ اتنی قیمت دی جائے، نیپرا عوام کے سامنے یہ تمام چیزیں رکھ کر سنتی اور اس کے بعد فیصلہ دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ موجودہ حکومت نے نیپرا کے فیصلے کا مکمل مطالعہ کیا، حکومت کے پاس نیپرا فیصلے کیخلاف نظرثانی فائل کرنے کیلئے صرف 10 دن ہوتے ہیں، ہم نے فیصلے کو مکمل طور پر پڑھا اس کے بعد ایک ریویو بھی فائل کیا، ہم نے کہا کہ جو ریٹ نیپرا نے کراچی الیکٹرک کو دیا ہے وہ جائز نہیں ہے، لائن لاسز کی اجازت 13.9 فیصد دی گئی ہے جو زیادہ ہے۔

ان کی اپنی رپورٹ کے مطابق لا اینڈ آرڈر مارجن دینے کے بعد یہ 8 یا 9 فیصد ہونے چاہئیں، وہ کہتے ہیں 6.5 فیصد بل وصول نہیں کرپاتے، تو وہ بوجھ حکومت یا صارفین اٹھائیں، ہم نے کہا یہ ناجائز ہے، وہ کہتے ہیں کہ ورکنگ کیپیٹل کی کاسٹ کائیبور پلس ایکس پرسنٹ ہے، ہم نے کہا کہ آڈٹ رپورٹس کے مطابق تو انہیں بینک سے قرض کائیبور پلس 0.5 یا 1 فیصد پر ملتا ہے، کنزیومر سے 2 فیصد کیوں لیا جائے؟

اویس لغاری نے مزید کہا کہ ٹیرف کا تعین کرنے میں 8 یا 9 مختلف پورشنز ہوتے ہیں، ہم نے ہر ایک میں ریڈکشن کی گزارش کی اور اسی بنیاد پر نیپرا میں ریویو فائل کیا، اگر ہمارا ریویو منظور ہو جاتا ہے تو اگلے 7 سالوں میں حکومت پاکستان کو 650 ارب روپے کی بچت ہو گی، اگر ریویو نہیں مانا جاتا تو ناجائز طور پر کے الیکٹرک کو 650 ارب روپے ادا کیے جائیں گے، اس ادائیگی کا نقصان پورے ملک کو برداشت کرنا پڑے گا۔

وزیر توانائی نے کہا کہ جو کمپنی اپنے اخراجات ری کور نہیں کر پاتی اس کا بوجھ کنزیومر یا حکومت برداشت کرتی ہے، صرف پچھلے سال حکومت کے الیکٹرک کو 175 ارب روپے ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی میں ادا کرچکی، کے الیکٹرک پر 175 ارب ضائع کرنے کے بجائے آپ اس رقم سے کتنے ترقیاتی منصوبے بنا سکتے تھے، اس کا مطلب ہے کہ آپ کو اپنے ٹیرف میں بہتری لانا ہوگی۔

اویس لغاری نے یہ بھی کہا کہ حکومتی ڈسکوز کا ٹیرف 100 فیصد ریکوری پر کیلکولیٹ ہوتا ہے، ہم ان کو ساڑھے 6 فیصد زیادہ کیوں پیش کرنے دیں،  حکومت کے علاوہ ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی نے بھی نظرثانی کی پٹیشن دائر کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی حکومت نے قومی بچت سکیموں پر منافع کی شرح میں تبدیلی کر دی
  • وفاقی وزیر عطااللہ تارڑ کو کراٹے کمبیٹ فائٹر شاہ زیب رند سے معذرت کیوں طلب کرنا پڑی؟
  • حکومت عافیہ صدیقی معاملے میں کسی طور بھی غافل نہیں( شہباز شریف)
  • حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں:وزیراعظم
  • حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں: وزیراعظم
  • حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور بھی غافل نہیں، وزیراعظم
  • حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور بھی غافل نہیں: وزیراعظم
  • نیپرا نے جو ریٹ کے الیکٹرک کیلئے منظور کیا ہے، وہ جائز نہیں، وفاقی وزیر اویس لغاری کا اعتراف
  • عمران کے بیٹے مہم چلا سکتے ہیں، مگر 190ملین پاونڈ کیس کا ذکر بھی کریں، عطا تارڑ
  • دہشتگردی صرف پاکستان کا نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے، عطا تارڑ