پاکستانی سفارت خانے سے لاکھوں جعلی ویزے جاری، غیر قانونی افغان شہریوں کی یلغار
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد (زبیر کسوری)پاکستان میں مقیم لاکھوں غیر قانونی افغان شہریوں کی واپسی کے حکومتی فیصلے کے بعد، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ذمہ دار ذرائع نے ایک دھماکہ خیز انکشاف کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، پاکستانی سفارت خانہ افغانستان سے ہر سال تین لاکھ سے زائد میڈیکل ٹورسٹ اور دیگر زمروں کے ویزے جاری کر رہا ہے، جو مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر بدعنوانی اور غیر قانونی سرگرمیوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ افغان شہری جعلی میڈیکل دستاویزات کے ساتھ نادرا کے پورٹل پر ویزہ درخواست جمع کرواتے ہیں۔
سفارت خانے کے اہلکار قانونی اداروں سے 30 دن سے زائد انتظار کے بعد ویزے جاری کرتے ہیں، لیکن فوری ویزہ حاصل کرنے کے لیے 200 سے 900 ڈالر رشوت لی جاتی ہے۔ یہ رشوت سفارت خانے کے اندر کام کرنے والے افغانی اور پاکستانی ایجنٹوں کے ذریعے 24 سے 72 گھنٹوں میں وصول کی جاتی ہے۔ویزا پالیسی میں خامیوں کے باعث وزارتِ خارجہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس غیر قانونی کاروبار سے سب سے زیادہ مستفید ہو رہے ہیں۔ پاکستان میں میڈیکل ویزوں پر آنے والوں کے لیے صرف 24 پاکستانی اسپتالوں کی میڈیکل سلپ درکار ہوتی ہے، جن کی تصدیق بھی نہیں کی گئی۔
افغان شہری جعلی سلپ لگا کر تین سے چھ ماہ کے ویزے حاصل کرتے ہیں اور پھر پاکستان میں غائب ہو جاتے ہیں۔وزارتِ داخلہ اور نادرا کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ تین سالوں میں نو لاکھ سے زائد ویزے جاری کیے گئے، لیکن صرف 15 ہزار افراد نے ویزہ توسیع کے لیے رابطہ کیا۔ باقی تمام افراد غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم ہیں۔وزارتِ داخلہ کے سیکشن افسر آغا حاشر کے جاری کردہ خط میں ایف آئی اے اور دیگر اداروں کو ہوائی اڈوں پر میڈیکل افسروں سے میڈیکل ویزوں کی تصدیق کی ہدایت کی گئی ہے، لیکن گزشتہ تین سالوں میں جاری ہونے والے ویزوں کی کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔
نادرا کے ذرائع کے مطابق، غیر قانونی افغان شہریوں کو نکالنا آسان نہیں ہے کیونکہ یہ وزارتِ خارجہ سمیت دیگر اداروں کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہے۔ سافٹ ویئر کی خامیوں اور ڈیٹا شیئرنگ نہ ہونے کی وجہ سے بھی مشکلات ہیں۔ پاکستان آنے والے تمام افغان شہریوں کے ویزے اور دستاویزات مشکوک ہیں۔وزارتِ داخلہ نے ویزہ مدت تین ماہ سے کم کر کے ایک ماہ کر دی ہے، لیکن سفارت خانے اب بھی تین سے چھ ماہ کے ویزے جاری کر رہے ہیں۔ وزارتِ داخلہ کے ایک سینئر افسر کے مطابق، افغان شہریوں کو نکالنے کا سب سے زیادہ دباؤ وزارتِ داخلہ پر ہے۔
وزارتِ خارجہ کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ افغان ڈیسک وزارتِ خارجہ کا سب سے منافع بخش شعبہ ہے۔ یہاں تعینات کلرکوں اور افسران کی پوسٹنگ سفارش پر ہوتی ہے۔ اگر مکمل آڈٹ کیا جائے تو لاکھوں افغان شہریوں کو جعلی دستاویزات پر ویزے جاری کیے گئے ہیں۔ذرائع نے مزید بتایا کہ غیر قانونی افغان شہریوں کو نکالنے کے لیے وزارتِ خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے تمام زمروں کے ویزے فوری طور پر بند کیے جائیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: غیر قانونی افغان شہریوں افغان شہریوں کو پاکستان میں سفارت خانے ویزے جاری کے ویزے نے والے کے لیے
پڑھیں:
بھارت میں قید پاکستانیوں کے جعلی انکاؤنٹرز کا خدشہ
اسلام آباد:مقبوضہ کشمیر کے ضلع پہلگام میں 22 اپریل کو ہونے والے مبینہ حملے کے بعد بھارت کا ایک اور مکروہ منصوبہ بے نقاب ہو گیا۔
ذرائع کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسیاں پہلے سے جبری طور پر قید کیے گئے پاکستانی شہریوں کو جھوٹے الزامات میں ملوث کرنے اور جعلی مقابلوں میں شہید کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔
اس سے قبل بھارت اکتوبر2021ء میں ایک پاکستانی شہری ضیا مصطفیٰ کو دوران حراست فیک انکاؤنٹرمیں شہید کر چکا ہے۔
اسی طرح محمد علی حسن جو 2006ء سے قید تھا اسے اگست 2022ء میں مار دیا گیا۔ذرائع کے مطابق 2003ء سے اب تک 56 بے گناہ پاکستانی شہری بھارتی خفیہ اداروں کی غیر قانونی قید میں ہیں جنہیں بھارت جھوٹے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی فوج جعلی انکاؤنٹر اسپیشلسٹ بن گئی
بھارت ان قیدیوں سے تشدد کے ذریعے پاکستان کے خلاف زبردستی بیانات دلوا سکتا ہے یا انہیں دہشتگرد ظاہر کر کے جعلی انکاؤنٹرز میں قتل کر سکتا ہے۔ غیر قانونی طور پر قید پاکستانیوں میں محمد ریاض، محمد عبداللہ مکی، ظفر اقبال، نوید الرحمان، محمد عباس، محمد زبیر، سجاد بلوچ، سلمان شاہ، امجد علی، نذیر احمد، محمد یعقوب، قادر بخش سمیت کئی افراد شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت بالا کوٹ طرز پر نام نہاد دہشتگرد کیمپوں کا ڈھونگ رچا کر کوئی جارحانہ کارروائی کر سکتا ہے۔ پاکستان کی عسکری قیادت اور سکیورٹی ادارے کسی بھی بھارتی مہم جوئی کا بھرپور اور منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔
پاکستان نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ بھارت کی غیرقانونی سرگرمیوں کا نوٹس لے اور ان بے گناہ پاکستانیوں کی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔