جعلی کمپنیوں والا فراڈ گروہ گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جعلی کمپنیوں والا فراڈ گروہ گرفتار
دبئی (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) یو اے ای حکام نے جعلی کمپنیاں بنا کر فراڈ کرنے والے گروہ کو زیرحراست لے لیا ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی سیکورٹی حکام نے ایک ایسے فراڈی گروہ کو گرفتار کیا ہے، جو جعلی کمپنیاں بنا کر لوگوں کے ساتھ دھوکا دہی کرتا تھا تاکہ چوری شدہ بینک کارڈز کا استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی مالیاتی سرگرمیوں سے حاصل ہونے والی رقم کو منتقل کر سکے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق دبئی کی اعلیٰ حکام نے بتا یا کہ مذکورہ گروہ نے ایسی کاروباری کمپنیاں رجسٹرڈ کی تھیں جن کا درحقیقت مارکیٹ میں کوئی وجود نہیں تھا اور انہیں ریگولیٹری اداروں اور بینکوں کو گمراہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا تاکہ غیر قانونی پیسہ منتقل کرکے رقم اور اس کے ذرائع کو چھپایا جا سکے اور غیر قانونی طریقے سے فائدہ اٹھایا جا سکے جبکہ دوسری طرف دبئی حکام نے ان کے فراڈ کے طریقوں کو بے نقاب کیا اور گروہ کے تمام ارکان کو گرفتار کر کے متعلقہ عدالتی حکام کے حوالے کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق حکام نے کہا کہ مذکورہ کارروائی شراکت داروں کے تعاون سے محتاط اور مسلسل نگرانی کی جدو جہد کے بعد ہوئی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حکام نے
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات، حکام بے پروا
ڈائریکٹر راشد ناریجو کی ملی بھگت،شہریوں کی جان و مال کوسنگین خطرات لاحق
لائنز ایریا کی تنگ گلی میں پلاٹ نمبر 1009ون اے پر چھ منزلہ عمارت کی تعمیر
(جرأت رپورٹ) شہر قائد کے تاریخی علاقے صدر ٹاؤن میں غیر قانونی اور بلا اجازت بلند عمارتیں تیزی سے تعمیر کی جا رہی ہیں، جس نے نہ صرف علاقے کا نقشہ بدل کر رکھ دیا ہے بلکہ شہریوں کی جان و مال کو بھی سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔لائنز ایریا کی تنگ گلی میں پلاٹ نمبر 1009 ون اے پر چھ منزلہ کمرشل پورشن یونٹ کی تعمیرات انتظامیہ کے ڈائریکٹر راشد ناریجو کی ملی بھگت سے جاری ہے ۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ یہ غیرقانونی تعمیرات بلدیاتی قوانین، بلڈنگ کوڈز اور شہری منصوبہ بندی کے ہر ضابطے کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ان عمارتوں میں سے زیادہ تر رہائشی یونٹس، تجارتی پلازے اور ہوٹل ہیں جو کسی منظور شدہ نقشے یا تعمیراتی اجازت کے بغیر بنائے جا رہے ہیں۔’’یہ عمارتیں اتنے تنگ علاقے میں بنائی جا رہی ہیں کہ سورج کی روشنی اور تازہ ہوا جیسی بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں‘‘۔ہر وقت ڈر لگا رہتا ہے کہ کہیں یہ عمارتیں زمین بوس نہ ہو جائیں، کیونکہ ان کی بنیادیں کمزور ہیں۔’’آگ لگنے یا کسی اور ہنگامی صورت حال میں ریسکیو کارروائی ناممکن ہے ، گلیاں اتنی تنگ ہیں کہ فائر بریگیڈن کی گاڑیاں اندر نہیں آ سکتیں۔مقامی باشندوں کا الزام ہے کہ متعلقہ محکمے اور شہری حکام ان غیر قانونی تعمیرات پر چشم پوشی برت رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ کچھ غیر اخلاقی عناصر حکام کی ملی بھگت سے یہ تعمیرات کروا رہے ہیں۔شہری منصوبہ بندی کے ماہرین اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ عمارتیں زمین کے دباؤ کو برداشت نہیں کر پائیں گی، جس سے ڈھانچوں کے گرنے کا خطرہ ہے ۔پانی، گیس اور بجلی کے غیر معیاری نیٹ ورکس نے انفراسٹرکچر پر اضافی بوجھ ڈال دیا ہے ۔ ٹریفک کے بے ہنگم بہاؤ نے علاقے میں ہر وقت دھند کا ماحول بنا دیا ہے ۔صدر ٹاؤن کے عوام اور سماجی کارکنوں کا مطالبہ ہے کہ فوری طور پرتمام غیر قانونی تعمیراتی کاموں پر فوری پابندی عائد کی جائے ۔بلدیاتی ادارے ان خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد اور ان کے ساتھ ملی بھگت رکھنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کریں۔شہری منصوبہ بندی کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے ۔پہلے سے تعمیر شدہ غیرقانونی عمارتوں کو منہدم کیا جائے ۔اگر فوری اور سخت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو یہ غیر قانونی تعمیرات ایک بڑے انسانی سانحے کا سبب بن سکتی ہیں۔