کینیا میں صدر کے چرچ کو دیے گئے عطیے پر ہنگامے پھوٹ پڑے
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
نیروبی (نیوز ڈیسک) کینیا میں صدر ولیئم روٹو کی جانب سے ایک چرچ کو دیے گئے بڑے مالی عطیے کے خلاف احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے، جس پر پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کرکے مظاہرین کو منتشر کر دیا۔بی بی سی کے مطابق صدر روٹو نے نیروبی کے رائیسامبو علاقے میں واقع “جیزس ونر منسٹری” چرچ کو 20 ملین شلنگز (تقریباً 1.
تاہم مہنگائی اور اقتصادی بحران سے پریشان نوجوانوں نے اس عطیے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور چرچ کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی۔ مظاہرین نے سڑکوں پر پتھراؤ اور آگ لگا کر راستے بند کرنے کی کوشش کی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ کم از کم 38 افراد کو گرفتار کیا گیا لیکن بعد میں انہیں بغیر کسی مقدمے کے رہا کر دیا گیا۔ شدید احتجاج کے باوجود چرچ میں عبادت کا سلسلہ جاری رہا، اور وہاں سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے۔ بشپ ایڈورڈ موائی نے کہا کہ کچھ نامعلوم عناصر نے “غنڈوں” کو بھیجا تاکہ عبادت میں خلل ڈالا جا سکے۔
صدر روٹو، جو کہ ایونجیلیکل مسیحی ہیں، نے اس عطیے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد ملک میں اخلاقی بگاڑ کو ختم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا “کینیا کو خدا کو جاننا ہوگا تاکہ ہم ان لوگوں کو شرمندہ کر سکیں جو ہمیں چرچ سے دور رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔” صدر نے ایک اور چرچ (ایلڈوریٹ میں) کو بھی اتنی ہی رقم کا عطیہ دینے کا اعلان کیا۔ گزشتہ سال کینیا کے کیتھولک اور اینگلیکن چرچز کے رہنماؤں نے سیاسی شخصیات کے چرچ کو عطیات دینے پر اعتراض کیا تھا۔
کینیا میں مہنگائی اور نئے ٹیکس قوانین پر عوام پہلے ہی سخت نالاں ہیں۔ صدر روٹو نے 2022 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد قرضوں کی ادائیگی کے لیے ٹیکس میں اضافے کو ضروری قرار دیا، مگر عوام کا کہنا ہے کہ پہلے کرپشن اور سرکاری فضول خرچی پر قابو پایا جانا چاہیے۔ گزشتہ سال ملک گیر احتجاج کے باعث صدر روٹو کو اپنا وہ “فنانس بل” واپس لینا پڑا جس میں مزید ٹیکسوں کا نفاذ تجویز کیا گیا تھا۔
پاکستانی سفارت خانے سے لاکھوں جعلی ویزے جاری، غیر قانونی افغان شہریوں کی یلغار
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
تربت میں انسانی اسمگلنگ کی کوشش ناکام، 29 غیرملکی شہری گرفتار
کوئٹہ (نمائندہ خصوصی )بلوچستان کے ضلع تربت میں پولیس اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے مشترکہ کارروائی کے دوران انسانی اسمگلنگ کے اقدام کو ناکام بناتے ہوئے 29 غیر ملکی شہریوں کو غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے کی کوشش پر گرفتار کر لیا۔پاکستان میں گزشتہ چند برسوں کے دوران انسانی اسمگلنگ کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جس کے تحت افراد کو کسی ملک میں داخل ہونے یا وہاں غیر قانونی طور پر قیام پذیر رہنے میں مدد فراہم کی جاتی ہے۔ یہ رجحان نہ صرف ملک کی ساکھ کو متاثر کرتا ہے بلکہ اس میں ملوث افراد کی زندگیوں کے لیے بھی خطرہ بن جاتا ہے۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) کیچ کیپٹن زوہیب محسن نے ممتازنیوز کو بتایا کہ یہ کارروائی تربت کے نواحی علاقے میں کی گئی، جہاں ایک لینڈ کروزر کو روکا گیا جس میں درجنوں افراد سوار تھے۔انہوں نے بتایا کہ’ گرفتار ہونے والوں میں 12 مرد، 13 بچے اور 4 خواتین شامل ہیں، دو ڈرائیوروں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جو مبینہ طور پر ان افراد کو غیر قانونی راستوں کے ذریعے ایران لے جانے میں ملوث تھے۔’
ایس ایس پی زوہیب محسن نے مزید بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ گرفتار افغان شہری بلوچستان کے راستے ایران میں داخل ہو کر یورپ جانے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔انہوں نے کہا، ’ تمام گرفتار افراد کو مزید تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا ہے، جبکہ اسمگلنگ میں ملوث نیٹ ورک کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔’عہدیدار نے مزید کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے بعد مزید گرفتاریوں کی توقع ہے اور تفتیش کا دائرہ کار وسیع کر دیا گیا ہے۔