معروف بھارتی اداکارہ کی خفیہ شادی کے 4 مہینے بعد ہی طلاق، وجہ کیا بنی؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
بھارتی ٹیلی ویژن اداکارہ ادیتی شرما کی خفیہ شادی 4 ماہ بعد ہی طلاق پر ختم ہوگئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ادیتی شرما نے اپنے دیرینہ دوست ابھینیت کوشیک کے ساتھ سالوں تک رشتے میں رہنے کے بعد خفیہ شادی کی درخواست کی تاہم یہ شادی صرف 4 ماہ ہی چل سکی اور طلاق کی وجہ سے اس کا راز فاش ہوگیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اب اس جوڑے نے علیحدگی کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔ ابھینیت کوشیک کے قانونی مشیر راکیش شیٹی کے مطابق اداکارہ نے اپنے کیرئیر کیلئے شادی کو خفیہ رکھنے کی ڈیمانڈ کی تھی تاہم بعد میں ان دونوں نے شادی کی تصاویر بھی شیئر کی تھیں۔
View this post on InstagramA post shared by Viral Bhayani (@viralbhayani)
اداکارہ کے شوہر کا کہنا ہے کہ ان کی بیوی نے اس شرط پر شادی کی تھی کہ کسی کو اس بارے میں پتہ نہ چلے اور صرف اہل خانہ کی موجودگی میں شادی کی تقریب اداکارہ کے اصرار پر ہی ہوئی تھی۔
ابھینیت کوشیک نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی بیوی کے اپنے ساتھی اداکار کے ساتھ مبینہ تعلقات ہیں جس کی وجہ سے وہ ان سے علیحدگی چاہتے ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Aditi Sharma (@officialaditisharma)
ابھینیت کوشیک کی قانونی ٹیم کے مطابق جب اس صورتحال کے بارے میں آگاہ کرنے کیلئے ادیتی اور ان کے اہلِ خانہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے شادی کو مذاق قرار دے دیا۔
ابھینیت کوشیک نے اہلیہ پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ وہ اور ان کے خاندان والے اب علیحدگی کے لیے 25 لاکھ روپے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ابھینیت کوشیک شادی کی
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار
مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں عوامی نمائندوں کو نظر بند کر کے نام نہاد جمہوریت کو بے نقاب کر دیا۔
کشمیری شہداء کی توہین ہندوتوا نظریے کے تحت مسلم شناخت کو دبانے کی گھناؤنی سازش ہے۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے 13 جولائی کو منتخب سرکاری عہدیداران بشمول وزیر اعلیٰ کو گھروں میں نظر بند کر دیا۔
دی وائر نیوز کے مطابق حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور یوم شہداء کی سرکاری تعطیل ختم کر دی گئی تھی، 1931 کا واقعہ کشمیری عوام کی خود مختار سیاسی اور آئینی تشخص کی نمائندگی کرتا ہے۔ بی جے پی کے اپوزیشن لیڈر نے 1931 میں ڈوگرہ حکمران کے ہاتھوں مارے گئے 22 افراد کو غدار قرار دیا۔
بھارتی اخبار کے مطابق آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد، بی جے پی جلد از جلد جموں و کشمیر کو باقی ملک کے قوانین کے تحت ضم کرنے کی کوشش میں ہے، لیفٹیننٹ گورنر کے آئینی طور پر مشکوک اقدامات جموں و کشمیر کے ساتھ دیگر ریاستوں کے لیے بھی باعث تشویش ہونے چاہئیں۔
دی وائر کے مطابق بی جے پی کے اقدامات کا پہلا مسئلہ قوم پرست تاریخ اور شناخت کی یک جہتی کی سوچ سے جڑا ہے، بی جے پی مرکزی حکومت وفاقی اکائیوں پر اپنا تاریخی بیانیہ تھوپ رہی ہے۔
بی جے پی کا 1931 کے شہداء کو ’’غدار‘‘ کہنا کشمیری جدوجہد کو دبانے کوشش ہے، کشمیریوں کے یادگار دنوں پر پابندی لگانا مودی سرکار کی ذہنی شکست کی علامت ہے۔
مقبوضہ کشمیر پر زبردستی حکمرانی مودی سرکار کی غیر جمہوری سوچ اور آمریت کی عکاس ہے۔ مودی سرکار کے ان جارحانہ اقدامات سے مقبوضہ جموں و کشمیر پر گرفت مضبوط نہیں بلکہ غیر مستحکم ہو رہی ہے۔