جعفر ایکسپریس حملہ، بلاول بھٹو سمیت چاروں وزرائے اعلیٰ کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
بازیاب مسافروں کو لے کر ٹرین مچھ ریلوے اسٹیشن پہنچی - فوٹو: اسکرین گریب
بولان میں جعفر ایکسپریس پر دہشتگردوں کے حملے کی چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سمیت وزرائے اعلیٰ بلوچستان، پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے جعفر ایکسپریس پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد پاکستان کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردوں کا معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا بزدلانہ عمل ہے، بلوچستان حکومت کا فوری ایمرجنسی کا نفاذ موجودہ صورتحال سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کرے گا، ٹرین میں موجود مسافروں کے تحفظ کیلیے دعاگو ہوں۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بولان پاس، ڈھاڈر کے مقام پر دہشتگردوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے معصوم شہریوں کو ٹارگٹ کیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ بزدلانہ دہشت گردی ہے، حملہ آوروں کو عبرتناک انجام تک پہنچائیں گے۔
انکا کہنا تھا کہ خون بہانے والوں کو زمین پر جگہ نہیں ملے گی، دہشت گردوں کا مکمل صفایا کیا جائے گا، بلوچستان میں ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں کو نیست و نابود کردیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے جعفر ایکسپریس پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جعفر ایکسپریس کے نہتے مسافروں پر حملہ کرنے والے انسانیت سے عاری ہیں، دل کی گہرائیوں سے ہر مسافر کی خیریت کےلیے دعاگو ہوں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کی اور دہشت گردوں کی طرف سے مسافروں کو یرغمال بنانے پر تشویش کا اظہار کیا۔
سیکیورٹی فورسز کے بازیاب کرائے گئے 104 مسافر وں کو لے کر مال ٹرین مچھ ریلوے اسٹیشن پہنچ گئی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ بےگناہ مسافروں کو نشانہ بنانا اور ان کی جانوں کو خطرے میں ڈالنا بزدلانا فعل ہے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے واقعے پر اظہار مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ٹرین کے مسافروں کی بحفاظت واپسی کے لیے دعا گو ہیں، دہشتگرد انسانیت کے کھلے دشمن ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے جعفر ایکسپریس پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم اور بےگناہ لوگوں کو شہید کرنا انتہائی قابل مذمت فعل ہے۔ قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ثابت قدم رہے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نے جعفر ایکسپریس پر مسافروں کو حملے کی
پڑھیں:
پہلگام حملہ: وزیراعظم مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کرکے نئی دہلی پہنچ گئے
مقبوضہ جموں و کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کرتے ہوئے بدھ کی صبح نئی دہلی لوٹ گئے ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم نے پہلگام کے دہشت گردانہ حملے کے پس منظر میں نئی دہلی پہنچنے کے فوراً بعد وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول، خارجہ سیکریٹری وکرم مصری اور دیگر حکام کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس میں شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا دورہ سعودی عرب کیا معاہدے طے پائے؟
وزیر اعظم نریندر مودی بدھ کی رات اپنی اصل طے شدہ وطن واپسی کے بجائے منگل رات گئے جدہ سے واپس وطن روانہ ہوئے، میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نے سعودی حکام کی جانب سے دیے گئے سرکاری عشائیے میں بھی شرکت نہیں کی۔
بھارتی وزیر اعظم کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بارے میں بریفنگ دی، جس کے بعد وزیر اعظم نے وزیر داخلہ کو مناسب اقدامات سمیت جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کی ہدایت کی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں نریندر مودی نے لکھا کہ حملہ آوروں کو بخشا نہیں جائے گا۔
مزید پڑھیں:
‘میں پہلگام، جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، ان لوگوں کے سے تعزیت کرتا ہوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے، میں دعا کرتا ہوں کہ زخمی جلد صحت یاب ہو جائیں، متاثرہ افراد کو ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے۔’
وزیراعظم نریندرمودی کے مطابق اس گھناؤنے فعل کے پیچھے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، انہیں بخشا نہیں جائے گا، ان کا شیطانی ایجنڈا کبھی کامیاب نہیں ہوگا، دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا ہمارا عزم غیر متزلزل ہے اور یہ مزید مضبوط ہوگا۔
پہلگام میں سیاحوں پر یہ حملہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سب سے بدترین حملہ ہے، جو منگل کی دوپہر 2.30 بجے کے قریب اس وقت ہوا جب دہشت گردوں کے ایک گروپ نے پہلگام سے 5 کلومیٹر دور وادی بیسران میں، جسے منی سوئٹزرلینڈ بھی کہا جاتا ہے، سیاحوں پر فائرنگ کی۔
مزید پڑھیں:
میڈیا رپورٹس کے مطابق انٹیلی جنس ذرائع نے منگل کے حملے میں 5 سے 6 دہشت گردوں کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے، مبینہ طور پر اس گروپ میں غیر ملکی دہشت گرد شامل تھے، جنہوں نے سیاحوں پر حملہ کرنے سے چند دن پہلے وادی میں دراندازی کی۔
ایجنسیوں کو شبہ ہے کہ ہڑتال کی منصوبہ بندی احتیاط سے کی گئی تھی، عسکریت پسند خاموشی سے کسی مناسب لمحے کے منتظر تھے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے مطابق ہلاکتوں کا ابھی تک پتا لگایا جا رہا ہے اور انہوں نے اس حملے کو ‘حالیہ برسوں میں عام شہریوں کیخلاف کسی بھی واقعے سے کہیں زیادہ بڑا’ قرار دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیسران پہلگام ڈاکٹر ایس جے شنکر سعودی عرب عسکریت پسند مقبوضہ جموں و کشمیر منی سوئٹزرلینڈ نئی دہلی وزیر خارجہ وزیراعظم نریندرمودی