Express News:
2025-06-11@23:17:32 GMT

یوکرین فوری طور پر 30 روزہ جنگ بندی کیلئے تیار ہوگیا

اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT

JEDDAH:

یوکرین اور امریکا نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ یوکرین نے فوری طور پر 30 روز کے لیے جنگ بندی کے منصوبے کو تسلیم کرلیا ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکا اور یوکرین نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ یوکرین نے امریکی منصوبے کے تحت فوری طور پر 30 روز کے لیے جنگ بندی پر اتفاق کرلیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ یوکرین نے جنگ بندی اور روس مداخلت کے بعد پائیدار امن کی بحالی کے لیے اقدامات کے امریکی منصوبے کو تسلیم کرلیا ہے۔

امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ مارکو روبیو نے کہا کہ وہ اب روس کو پیش کش کریں گے اور اب گیند روس کے کورٹ میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ چاہتے تھے یہ جنگ پہلے ہی ختم ہوجانی چاہیے تھی تاہم ہمیں امید ہے کہ روس اس کا جواب جتنا ممکن ہو جلد ہاں میں دے گا تاکہ ہم اس کے دوسرے مرحلے میں داخل ہوں جو حقیقی مذاکرات ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یوکرین کے صدر زیلنسکی بھی سعودی عرب میں موجود ہیں لیکن انہوں نے مذاکرات میں حصہ نہیں لیا تاہم انہوں نے کہا کہ جنگ بندی ایک مثبت تجویز ہے۔

زیلنسکی نے بتایا کہ جنگ بندی ایک مثبت منصوبہ ہے جو محاذ پر تنازع سے متعلق ہے اور اس میں فضائی اور بحری جنگ شامل نہیں ہے۔

زیلنسکی کے قریبی ساتھی نے بتایا کہ ملاقات کے دوران امریکی عہدیداروں کے ساتھ یوکرین کے لیے سیکیورٹی کی ضمانت کے مختلف پہلوؤں پر بھی بات کی گئی ہے تاہم اس کی تفصیل نہیں بتائی۔

مشترکہ بیان میں بتایا گیا کہ سعودی عرب میں ملاقات کے دوران دونوں فریقین یوکرین میں معدنیات کے حوالے سے جامع معاہدے کو جلد از جلد مکمل کرنے پر بھی اتفاق کرلیا ہے۔

یوکرین کے صدر نے اس حوالے سے کہا کہ امریکا اور یوکرین معدنیات سے متعلق معاہدے کو بھی حتمی شکل دینے کے لیے کام کریں گے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر زیلنسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان جنگ بندی کے حوالے سے تلخ کلامی ہوئی تھی اور مذاکرات مکمل کیے بغیر  زیلنسکی اپنا دورہ امریکا ادھورا چھوڑ کر واپس ہوگئے تھے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: یوکرین نے یوکرین کے کرلیا ہے کے لیے

پڑھیں:

یوکرین نے اپنے 1212 فوجیوں کی لاشیں واپس لے لیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جون 2025ء) لاشوں کا یہ تبادلہ استنبول میں طے پانے والے معاہدے کا حصہ ہے۔ یوکرین میں قیدیوں کے تبادلے سے متعلق ایجنسی کے مطابق یہ لاشیں روس کے علاقے کروسک اور یوکرین کے خارکیف، لوہانسک، ڈونیٹسک، زاپوریژیا اور خیرسون علاقوں میں لڑائیوں کے دوران ہلاک ہونے والے فوجیوں کی ہیں۔

لاشوں کی واپسی کا تنازعہ

روس نے چند روز قبل یوکرین پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ لاشوں کی واپسی کے معاہدے پر عمل نہیں کر رہا۔

روس نے اسے ''انسانی ہمدردی کا عمل‘‘ قرار دیتے ہوئے ہفتے کے آخر میں 1,212 لاشیں واپسی کے لیے تیار کیں لیکن یوکرین کا کہنا تھا کہ ابھی تک واپسی کی تاریخ پر کوئی اتفاق نہیں ہوا۔

بدھ کو یوکرین کی ایجنسی نے تصدیق کی کہ لاشوں کی واپسی مکمل ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

ہلاک شدہ 6,000 سے زائد فوجیوں کی لاشوں کی واپسی کا معاہدہ استنبول مذاکرات میں طے پایا تھا۔

دوسری جانب کریملن نے 27 روسی فوجیوں کی لاشوں کی واپسی کی تصدیق کی ہے۔ قیدیوں کا تبادلہ

دریں اثنا روس کے اعلیٰ مذاکرات کار ولادیمیر میڈینسکی نے اعلان کیا ہے کہ جمعرات سے دونوں فریق شدید زخمی اور بیمار جنگی قیدیوں کا تبادلہ شروع کریں گے۔ یہ تبادلہ استنبول معاہدے کا حصہ ہے، جس میں 1,000 سے زائد قیدیوں کی رہائی پر بھی اتفاق ہوا تھا۔

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ اس تبادلے میں 18 سے 25 سال کے نوجوان اور شدید زخمی فوجیوں پر توجہ دی جائے گی۔ پیر کو شروع ہونے والے اس عمل میں پہلے ہی کچھ قیدیوں کا تبادلہ ہو چکا ہے، جو بڑے پیمانے پر ''سب کے بدلے سب‘‘ معاہدے کا حصہ ہے۔ خارکیف پر نئے حملے

اسی دوران منگل اور بدھ کی درمیابی شب روس نے یوکرین بھر میں ڈرون حملے کیے، جن میں خارکیف شہر سب سے زیادہ متاثر ہوا۔

یوکرینی حکام کے مطابق 17 ڈرونز نے دو رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا، جس سے تین افراد ہلاک اور 64 زخمی ہوئے۔ صدر زیلنسکی نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے روس پر دباؤ بڑھانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا، ''ہر نیا دن روس کے نئے وحشیانہ حملے لاتا ہے۔ ہمیں فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت ہے۔‘‘

یوکرین: تازہ حملوں میں روس نے کییف اور اوڈیسا کو نشانہ بنایا

روس اور یوکرین کے مابین تنازعہ فروری 2022 میں شروع ہوا اور اب تک ہزاروں فوجیوں اور شہریوں کی جانیں لے چکا ہے۔

استنبول مذاکرات میں، جو حالیہ ہفتوں میں ہوئے، انسانی ہمدردی کے اقدامات، جیسے لاشوں اور قیدیوں کے تبادلے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ تاہم دونوں فریق ایک دوسرے پر معاہدوں کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے رہے ہیں۔ یوکرین نے ان روس کے دعوؤں کی تردید کی ہے کہ اس نے لاشوں کے تبادلے میں تاخیر سے کام لیا ہے۔

میڈینسکی نے دعویٰ کیا کہ روس نے یوکرین سے 640 جنگی قیدیوں کی فہرست مانگی ہے لیکن یوکرین نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی۔

ادارت: افسر اعوان

متعلقہ مضامین

  • یوکرین نے اپنے 1212 فوجیوں کی لاشیں واپس لے لیں
  • گراس اسکول میں فائرنگ: آسٹریا میں تین روزہ سوگ
  • ’بھارت کے ساتھ 4 روزہ تنازع کے بعد پاک-افغان سفارتی تعلقات میں بہتری انتہائی اہمیت کی حامل ہے
  • امریکا اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی میں اہم پیش رفت‘دونوں ممالک برآمدی پابندیوں میں نرمی اور ٹیرف جنگ بندی پر متفق
  • محکمہ بلدیات نے480ارب کی ترقیاتی سکیموں کا بجٹ تیار کرلیا
  • فرانسیسی صدر کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور امدادی راہداری کھولنے کا مطالبہ
  • فیصل آباد، گرفتار بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے 3 ایجنٹس کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
  • روس کا یوکرین پر حملہ‘ 5افراد ہلاک ‘ 20 زخمی
  • روس کا یوکرین پر سب سے بڑا ڈرون حملہ، 479 ڈرون برسادیے
  • عید کا تیسرا روز: قربانی اور دعوتوں کے ساتھ سیرسپاٹوں کا پلان بھی تیار