حریت کانفرنس کی کشمیر بارے راج ناتھ کے گمراہ کن بیان کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
ترجمان حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیر نے اپنے بیان میں جموں و کشمیر کے تنازعہ کے بارے میں تاریخی حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا، بے بنیاد الزامات لگائے اور آزاد جموں و کشمیر اور پاکستان کو دھمکیاں دیں۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ راج ناتھ مقبوضہ جموں وکشمیر کی اصل زمینی صورتحال کو چھپا کرجموں و کشمیر پر بھارتی تسلط کے تلخ حقائق سے توجہ ہٹا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حریت ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی حکومتی عہدیدرار اعلیٰ سطح کے دوروں اور پروپیگنڈے کے ذریعے مقبوضہ علاقے کی سنگین صورتحال کو معمول کے مطابق پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو کہ انتہائی قابل مذمت اقدام ہیں۔ انہوں نے 08مارچ کو ایک انٹرویو کے دوران بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ کی طرف سے کئے گئے بے بنیاد دعوئوں کو مسترد کر دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ آزاد جموں و کشمیر کے لوگوں نے یہ محسوس کرنا شروع کر دیا ہے کہ ان کی ترقی بھارت کے ساتھ شامل ہونے میں مضمر ہے۔ حریت ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور اس تنازعے کی حتمی حیثیت کا تعین اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر نے اپنے بیان میں جموں و کشمیر کے تنازعہ کے بارے میں تاریخی حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا، بے بنیاد الزامات لگائے اور آزاد جموں و کشمیر اور پاکستان کو دھمکیاں دیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بے بنیاد بیانات کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں زمینی حقائق کو جھٹلانا اور بھارت کے عوام کو گمراہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر دو قومی نظریہ اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق پاکستان کا حصہ ہے جس کے ایک حصے پر 1947ء میں بھارت نے اپنی فوجیں اتار کر غیر قانونی طور پر قبضہ کر لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی سیاسی شخصیات کے اشتعال انگیز بیانات مقبوضہ جموں وکشمیر پر بھارت کے غیر قانونی تسلط کی حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتے۔
حریت ترجمان نے بھارتی حکومت کی جانب سے اعلی سطح کے دوروں اور پروپیگنڈے کے ذریعے جموں و کشمیر کی سنگین صورتحال کو معمول کے مطابق پیش کرنے کی کوششوں پر بھی کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کا مقصد کشمیریوں کو درپیش مشکلات کا چھپانا ہے، جنہیں مقبوضہ علاقے میں تعینات تقریبا 10 لاکھ بھارتی قابض فوجیوں کے ہاتھوں شدید ظلم و جبر کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی حتمی حیثیت کا تعین کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ حریت ترجمان نے مزید کہا کہ بھارتی قابض انتظامیہ اجتماعی امنگوں کو دبانے کے لیے جموں و کشمیر کی آبادی کو مذہبی، علاقائی، نسلی اور سیاسی خطوط پر تقسیم کر کے حکمرانی کا ہتھکنڈہ استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ ناقابل تنسیخ حق، حق خودارادیت کے حصول کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل علاقائی یا ثقافتی عوامل پر مبنی نہیں ہو سکتا بلکہ اسے کشمیری عوام کی سیاسی امنگوں کا احترام کرتے ہوئے حل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ جموں و کشمیر ایک سیاسی تنازعہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ جموں و کشمیر انہوں نے کہا کہ کہا کہ بھارتی بھارتی وزیر حریت ترجمان کشمیر کی کشمیر کے بے بنیاد راج ناتھ کے مطابق
پڑھیں:
ایچ پی وی ویکسین مہم پر جھوٹا پروپیگنڈا، وائرل ویڈیو گمراہ کن قرار
گذشتہ روز ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر متعدد صارفین نے ایک ویڈیو شیئر کی، اور یہ دعویٰ کیا کہ اس میں اسکول کی بچیاں ویکسین لگنے کے بعد بیمار ہو رہی ہیں۔
آئی ویریفائی پاکستان کی ٹیم کی جانچ پڑتال سے پتا چلا کہ یہ ویڈیو آزاد جموں و کشمیر میں آنسو گیس کی شیلنگ کی ہے اور جاری ہیومن پیپیلوما وائرس (ایچ پی وی ) ویکسینیشن مہم سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ایک روز قبل سابق انٹیلی جنس چیف حمید گل کے صاحبزادے عبداللہ گل نے ایکس پر ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں اسکول یونیفارم میں ملبوس بچیاں اسپتال کے وارڈ میں بیمار دکھائی دے رہی ہیں، اور ساتھ یہ کیپشن دیا: اسکولوں میں زبردستی ویکسینیشن کے بعد کئی بچیاں بیمار ہو گئیں اور انہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا۔ خدا کے واسطے! اپنے بچوں کے معاملے میں واضح اور مضبوط مؤقف اپنائیں۔ دنیا کے تمام تجربات ہم غریبوں پر ہی کیے جاتے ہیں۔ سیلاب متاثرین کے لیے کوئی مدد نہیں لیکن مغرب مفت ویکسین دے رہا ہے۔اس پوسٹ کو 2 لاکھ 90 ہزار سے زائد ویوز، 2 ہزار 700 ردعمل اور 1 ہزار 800 شیئرز ملے۔اس پوسٹ میں ویڈیو کی لوکیشن، تاریخ یا دی گئی ویکسین کی وضاحت جیسی دیگر اہم معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ایکس پر ایک اور صارف، جو اپنی سابقہ پوسٹس اور پروفائل تصویر کی بنیاد پر پی ٹی آئی کے حامی معلوم ہوتے ہیں ، نے بھی یہی ویڈیو اسی قسم کے دعوے کے ساتھ شیئر کی۔اس صارف نے اپنے کیپشن میں ایچ پی وی ویکسینیشن مہم کا ذکر کیا:
’ بڑی خبر۔ پاکستان میں بچوں کو ایچ پی وی ویکسین لگائی جا رہی ہے۔ اپنے بچوں کو اس ویکسین سے بچائیں۔ بچیوں کی حالت دیکھیں۔ یہ ویڈیو ہر گھر تک پہنچائیں۔’
اس پوسٹ کو 30 ہزار سے زیادہ ویوز ملے۔یہی ویڈیو اسی قسم کے دعووں کے ساتھ ایکس کے متعدد صارفین اور انسٹاگرام پر بھی شیئر کی گئی جیسا کہ یہاں اور یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔اس ویڈیو کے وائرل ہونے، ویکسین سے متعلق عوامی دلچسپی اور اس قسم کے مواد کے ممکنہ نقصان کو دیکھتے ہوئے ایک فیکٹ چیک شروع کیا گیا۔
ریورس امیج سرچ کے نتیجے میں یوٹیوب پر 9 مئی 2024 کو اپ لوڈ ہونے والی ایک ویڈیو ملی جس کا عنوان تھا: ’ ڈیڈیال میں لڑکیوں کے اسکولوں پر پولیس نے آنسو گیس کے شیل برسا دیے۔ڈیڈیال آزاد جموں و کشمیر کے ضلع میرپور کی ایک تحصیل ہے۔’ آنسو گیس’ ، ’ ڈیڈیال’ اور ’ اسکول کی بچیاں’ جیسے الفاظ کے ساتھ کی ورڈ سرچ کرنے پر صحافی بشارت راجہ کی 9 مئی 2024 کی ایکس پوسٹ ملی، جس میں انہوں نے یہی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا:’ یہ بھی ڈیڈیال کی ایک ویڈیو ہے جہاں پولیس اور سول کپڑوں میں ملبوس نامعلوم افراد نے اسکولوں پر حد سے زیادہ آنسو گیس کا استعمال کیا. جس کے نتیجے میں سالانہ امتحانات میں شریک طالبات بے ہوش ہو گئیں۔
اسی واقعے کی تصدیق کے لیے مزید سرچ کرنے پر 10 مئی 2024 کو نمایاں انگریزی اخبار ڈان کی خبر ملی جس کا عنوان تھا: ’ آزاد جموں و کشمیر میں پولیس کریک ڈاؤن پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال.رپورٹ کے مطابق پولیس نے مظاہروں کے دوران آنسو گیس شیل فائر کیے جن میں سے کچھ ایک اسکول میں بھی جا گرے اور کئی بچیوں پر اثرانداز ہوئے۔ یہ مظاہرے آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے زیادہ بلوں اور ٹیکسوں کے خلاف ایک بڑے احتجاج کا حصہ تھے۔پاکستان میں کسی ویکسینیشن مہم کے حوالے سے سرچ کرنے پر عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا 16 ستمبر 2025 کا ایک مضمون ملا جس کا عنوان تھا: ’ پاکستان سروائیکل کینسر سے بچاؤ کے لیے ڈبلیو ایچ او کی منظور شدہ ویکسین کی مہم چلانے والے 150 ممالک میں شامل ہوگیا، 13 ملین لڑکیوں کو یہ ویکسین لگائی جائے گی۔’رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف امیونائزیشن (ایف ڈی آئی ) کے تعاون سے پاکستان کی پہلی ایچ پی وی ویکسینیشن مہم شروع کی تاکہ 13 ملین نوجوان لڑکیوں کو سروائیکل کینسر سے بچایا جا سکے۔ یہ مہم ویکسین الائنس گاوی اور یونیسیف کے اشتراک سے چل رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان اب ان 150 سے زائد ممالک میں شامل ہو گیا ہے جو اپنی ویکسینیشن شیڈولز میں ڈبلیو ایچ او کی منظور شدہ ویکسین شامل کرتے ہیں۔ایف ڈی آئی کی ویب سائٹ پر اس مہم کے لینڈنگ پیج کے مطابق:’ ایچ پی وی ویکسین محفوظ، مفت اور مؤثر ہے اور 9 سے 14 سال کی عمر کی لڑکیوں کو 15 تا 27 ستمبر 2025 کے دوران پنجاب، سندھ، آزاد جموں و کشمیر اور اسلام آباد کے اسکولوں، مدارس اور صحت کے مراکز میں ویکسین لگائی جائے گی۔’مہم کے اعلان میں گاوی نے کہا کہ اس ویکسین کے ’ ہلکے ضمنی اثرات’ ہو سکتے ہیں، جیسے انجیکشن والی جگہ پر درد یا ہلکا بخار، جو دیگر ویکسینز کی طرح عام ہے۔
لہٰذا فیکٹ چیک سے یہ ثابت ہوا کہ موجودہ ایچ پی وہ ویکسینیشن مہم کے دوران بچیوں کے بیمار ہونے کی ویڈیو کا دعویٰ غلط ہے۔ یہ ویڈیو دراصل مئی 2024 میں آزاد جموں و کشمیر میں آنسو گیس کی شیلنگ سے متاثرہ اسکول کی بچیوں کی ہے، نہ کہ ایچ پی وی ویکسین کی۔ ایچ پی وی ویکسین محفوظ ہے اور اس کے صرف ہلکے ضمنی اثرات ہیں۔