حریت کانفرنس کا مشن واضح اور غیر متزلزل ہے، ہم اپنے شہداء کے خون کے امین ہیں، غلام محمد صفی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
ذرائع کے مطابق غلام محمد صفی نے اسلام آباد میں نوجوانوں کے ایک وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ حریت کانفرنس کا مشن واضح اور غیر متزلزل ہے، ہم اپنے شہداء کے خون کے امین ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے کہا ہے کہ تحریک آزادی کشمیر ایک زندہ اور متحرک جدوجہد ہے جس کی بنیاد عوام کے عزم، قربانیوں اور نوجوانوں کی عملی شمولیت پر ہے۔ ذرائع کے مطابق غلام محمد صفی نے اسلام آباد میں نوجوانوں کے ایک وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ حریت کانفرنس کا مشن واضح اور غیر متزلزل ہے، ہم اپنے شہداء کے خون کے امین ہیں اور آزادی کی اس جدوجہد کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے ہر مکتبہ فکر، خاص طور پر نوجوانوں کو ساتھ لے کر آگے بڑھیں گے۔ غلام محمد صفی نے کہا کہ نوجوان ہی تحریک کا اصل سرمایہ ہیں اور ان کے بغیر کسی بھی قوم کی آزادی کی جدوجہد مکمل نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس آئندہ بھی آزاد کشمیر اور پاکستان میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرتی رہے گی تاکہ کشمیری عوام کے بنیادی حق، حقِ خودارادیت کے حصول تک جدوجہد جاری رہے۔
وفد میں سابق وزیراعظم آزادکشمیر تنویر الیاس خان کے کوآرڈینیٹر برائے مہاجرین عامر عباسی، سابق امیدوار ضلع کونسل مظفرآباد سردار اشتیاق لیاقت اعوان، صدر اسٹوڈنٹس ونگ تحریک شباب المسلمین سردار ریاض اعوان اور معروف تاجر سجاد احمد بٹ شامل تھے۔ ملاقات میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال، بھارتی ریاستی دہشت گردی، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں اور کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔وفد نے غلام محمد صفی کی زیرقیادت پاکستان اور آزاد کشمیر میں حریت کانفرنس کے پلیٹ فارم سے منعقد ہونے والی مختلف تقریبات اور پروگراموں کو سراہا جن کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور دنیا تک کشمیری عوام کا حقیقی موقف پہنچانے کی موثر کوششیں کی گئیں۔
حریت کانفرنس کی سرگرمیوں میں نوجوان نسل کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کو انتہائی خوش آئند اور تحریک آزادی کشمیر کے مستقبل کے لیے ایک مثبت اور انقلابی پیش رفت قرار دیا گیا۔ نوجوانوں کی بیداری کو تحریک میں ایک فعال اور موثر قوت میں ڈھالنے کی ضرورت پر زور دیا گیا تاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کی آواز عالمی سطح پر مزید موثر انداز میں بلند کی جا سکے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سیکریٹری اطلاعات مشتاق احمد بٹ بھی اس موقع پر موجود تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غلام محمد صفی نے حریت کانفرنس
پڑھیں:
ارض کشمیر جنت نظیر کے عظم فرزند غنی بھٹ قضائے الٰہی سے وفات پا گئے
سٹی42: کشمیر کی آزادی کے لئے زندگی بھر بھارتی سامراج سے لڑنے اور طویل ترین جدوجہد کرنے والے ارض کشمیر جنت نظیر کے عظم فرزند غنی بھٹ قضائے الٰہی سے وفات پا گئے۔
پروفیسر غنی بھٹ کشمیر کی آزادی کی تحریک کے نا قابلِ شکست سرخیل تھے، انہوں نے بچپن سے مرتے دم تک آزادی کی جدوجہد میں پہلی صف میں رہ کر عدم تشدد کی تلاور سے پر امن لڑائی لری اور غاصب کو بد ترین شکستوں سے دوچار کئے رکھا۔
بلاول بھٹو زرداری کا اپنی سالگرہ سیلاب زدگان کے نام کرنے کا فیصلہ
انا للّٰہ وانا الیہ راجعون
ارضِ کشمیر اپنے جاں نثار اور جری فرزند سے محروم ہو گئی اورتحریکِ آزادیٔ کشمیر آج ایک عظیم کارکن سےمحروم ہو گئی، تحریک آزادی کے کارکن انتھک محنت کرنے اور کبھی سمجھوتہ نہ کرنے والے اوللعزم رہنما سے محروم ہوگئے۔
غنی بھٹ پہشہ کے لحاظ سے پروفیسر تھے، انہوں نے اپنی زندگی کے ابتدائی سالوں میں ہی جدوجہد کے کارزار میں قدم رکھ دیا تھا اور زندگی کے آخری دم تک غاصب کو سخت جدوجہد سے ناکوں چنے چبوائے۔
ایشیا کپ ٹی ٹوینٹی ٹورنامنٹ؛ پاکستان متحدہ عرب امارات میچ کا ٹاس ہو گیا
پروفیسر غنی بھٹ کل جماعتی حریت کانفرنس کے متحدہ پلیٹ فارم پر مادرِ وطن کی آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والے تمام کشمیریوں کو متحد رکھنے والی عظیم قوتِ محرکہ تھے۔ وہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چئیر مین بھی رہے اور دوسری پوزیشنوں مین بھی خدمت کرتے رہے۔
پروفیسر عبدالغنی بھٹ کا انتقال سوپور میں ان کے گھر پر ہوا۔
پروفیسر بھٹ نے بے پناہ جدوجہد کر کے کشمیریوں کی کئی جنریشنوں میں آزادی کے شعور کو پروان چڑھایا، ان کی اپنی زندگی کے ساتھ ان کے سارے گھرانے کی زندگیاں کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی جدوجہد کے لیے وقف ہیں۔
سندھ اسمبلی کے سابق اسپیکر کی اچانک طبیعت ناساز ،آئی سی یو میں داخل
کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کے کارکنوں نے پروفیسر غنی بھٹ کی وفات پر کہا ہے کہ ان کی بلند سوچ، جرات مندانہ موقف اور سیاسی بصیرت کشمیری عوام کے لیے مشعلِ راہ رہے گی۔
پروفیسر غنی بھٹ کی وفات نہ صرف کشمیر ی قوم اور تحریکِ آزادی کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے بلکہ یہ پاکستان کے لئے بھی بہت بھاری نقصان ہے۔ پروفیسر غنی بھٹ پاکستان کے دیرینہ رفیق تھے،۔
Waseem Azmet