چاہت فتح علی خان کے ساتھ تنازعہ ، بالآخر متھیرا کھل کر بول پڑیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
ماڈل و ٹی وی میزبان متھیرا نے حال ہی میں اپنے اور چاہت فتح علی خان کے تنازعے پر کھل کر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ چاہت بڑی عمر کے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ کچھ لوگوں کے ساتھ بدتمیزی نہیں کر سکتے چاہے وہ کتنے ہی غلط کیوں نہ ہوں کیونکہ وہ بزرگ شہری ہیں۔
متھیرا نے حال ہی میں ایک یوٹیوب پروگرام میں شرکت کی جہاں انہوں نے مختلف موضوعات پر کھل کر بات کی۔ متھیرا نے کہا کہ میں نے چاہت فتح علی خان سے گزارش کی تھی کہ وہ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ان کی ویڈیو ہٹا دیں، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ چاہت فتح علی خان ان کے قریب آنے کی کوشش کر رہے تھے جو انہیں بالکل بھی پسند نہیں آیا۔ اور چاہت فتح علی خان کافی عمر رسیدہ ہیں اس لیے وہ صرف عزت و احترام کے دائرے میں رہتے ہوئے ان سے بات کر رہی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’متھیرا کو کورٹ لے کر جاؤں گا‘، چاہت فتح علی خان نے ویڈیو کی حقیقت بیان کردی
واضح رہے یہ تنازعہ اس وقت سامنے آیا جب چاہت فتح علی خان ٹی وی میزبان متھیرا کے شو میں بطور مہمان گئے اور فوٹو سیشن کے دوران ان کے قریب آ گئے جس کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو جس میں چاحت فتح علی خان اداکارہ کو گلے لگاتے اور ان سے ہاتھ ملاتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔
متھیرا نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ چاہت کا رویہ نامناسب تھا اور انہوں نے چاہت فتح علی خان سے درخواست کی تھی کہ وہ ویڈیو اپنے سوشل میڈیا سے ہٹائیں، مگر انہوں نے ان کی بات نہیں مانی۔ چاہت فتح علی خان نے متھیرا کے اعتراضات کے جواب میں انہیں قانونی کارروائی کی دھمکی دی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چاہت فتح علی خان متھیرا متھیرا ویڈیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چاہت فتح علی خان متھیرا متھیرا ویڈیوز چاہت فتح علی خان متھیرا نے انہوں نے
پڑھیں:
صحافیوں کیساتھ پولیس گردی کی اجازت نہیں دیں گے، مولانا فضل الرحمان
نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کا کہنا تھا کہ پریس کلب میں پولیس گردی کی گئی، پُرتشدد واقعے کی مذمت اور صحافیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتا ہوں، صحافی پُرامن لوگ اور اپنا دائرہ کار جانتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ صحافیوں کے ساتھ ہوں، پولیس گردی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ وفاقی پولیس کے اہلکاروں کے صحافیوں پر تشدد کیخلاف اظہار یکجہتی کرنے کے لیے سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نیشنل پریس کلب اسلام آباد پہنچے، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا۔
انہوں نے کہا کہ پریس کلب میں پولیس گردی کی گئی، پُرتشدد واقعے کی مذمت اور صحافیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتا ہوں، صحافی پُرامن لوگ اور اپنا دائرہ کار جانتے ہیں، ہر چار دیواری کا اپنا ایک تقدس ہوتا ہے، وہ صحافی فیلڈ میں نہیں تھے کہ ان کے خلاف شکایت کی جاسکے اور نہ ہی انہوں نے قانون ہاتھ میں لیا تھا۔ اسلام آباد پولیس کے اہلکار آئے، انہوں نے تشدد کیا اور صحافیوں کو مارا پیٹا گیا، اس اقدام کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی، صحافیوں کا احتجاج حق بجانب ہے اور اہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔