پاکستان کی متحدہ عرب امارات کیلئے برآمدات میں 28 فیصد اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
پاکستان کی متحدہ عرب امارات کیلئے رواں مالی سال کے دوران برآمدات میں 28 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کا اعلان دبئی میں پاکستانی کمرشل اور ٹریڈ قونصلر علی زیب نے کیا۔
وہ دبئی میں پاکستان قونصل خانے اور پاکستان بزنس کونسل کی سحور محفل سے خطاب کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جولائی 2024 سے لیکر فروری 2025 تک پاکستان کی 1.                
      
				
پاکستان ایسوسی ایشن دبئی میں سحور محفل کا مقصد دبئی چیمبر آف کامرس میں رجسٹرڈ دیگر ممالک کی بزنس کونسلز اور غیر ملکی سفارتکاوں کو پاکستان ٹریڈ شو کیلئے شرکت کیلئے دعوت دینا تھا۔ پاکستان قونصل جنرل دبئی حسین محمد اور چیئرمین پاکستان بزنس قونصل دبئی شبیر مرچنٹ نے غیر ملکی مندوبین کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
پاکستان قونصل جنرل دبئی حسین محمد نے غیر ملکی مندوبین کو پاکستان میں ٹریڈ شو میں شرکت کرنے ولے خواہشمند سرمایہ کاروں کو مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
چیئرمین پاکستان بزنس قونصل دبئی شبیر مرچنٹ نے بتایا کہ دبئی سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کا وفد لاہور میں میگا ٹریڈ شو میں شرکت کرے گا۔
لاہور میں ہیلتھ، انجینئرنگ، اینڈ منرلز شو (ایچ ای ایم 2025) کا چوتھا ایڈیشن 17 سے 19 اپریل 2025 تک منعقد ہوگا۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: غیر ملکی
پڑھیں:
نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چیئرمین ایف بی آر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں ٹیکس سے متعلق جن اقدامات کی منظوری دی گئی تھی، ان پر عمل کیا جا رہا ہے، اس لیے ایف بی آر کو اس وقت مزید نئے ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران راشد لنگڑیال نے کہا کہ ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے اور مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، وفاق کی جانب سے 15 فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، اور ریونیو کے حوالے سے دباؤ زیادہ وفاق پر ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کے مطابق انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے جبکہ پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں 1.5 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18 فیصد تک لے کر جانا ہے، اور ٹیکس اصلاحات کا عمل ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتا۔