ساحر حسن درخواست ضمانت؛ سندھ ہائیکورٹ نے پولیس فائل، تفتیشی افسرکوطلب کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن کی ضمانت کی درخواست پر پولیس فائل اور کیس کے تفتیشی افسر کو طلب کرلیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ساحر حسن کو زبردستی مصطفیٰ کیس سے جوڑا جا رہا ہے جبکہ یہ کیس الگ ہے۔ ملزم عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ضمانت کیلئے درخواست تو آئینی بینچ کے پاس جانا چاہیے ؟درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ درخواست ضمانت ریگولر بینچ سن سکتی ہے۔ پہلے تو ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ یہ درخواست آئینی بینچ سنے گا یا ریگولر۔ عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر اور پولیس فائل طلب کرلی۔ عدالت نے درخواست پر دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 19 مارچ تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
سپریم کورٹ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قبل از گرفتاری ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں سنائے گئے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے سے گرفتاری نہیں روکی جا سکتی۔
عدالت نے واضح کیا کہ عبوری تحفظ کوئی خودکار عمل نہیں بلکہ اس کے لیے عدالت سے باقاعدہ اجازت لینا ضروری ہے۔
فیصلے کے مطابق ملزم زاہد خان اور دیگر کی ضمانت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ سے مسترد ہوئی، اس کے باوجود پولیس نے 6 ماہ تک گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔
عدالت نے اسے انصاف کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا اور کہا کہ عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب نے پولیس کی غفلت کا اعتراف کیا اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
یہ بھی پڑھیں:زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
عدالت نے مزید کہا کہ پولیس کی طرف سے گرفتاری میں تاخیر کو انتظامی سہولت کا جواز نہیں بنایا جا سکتا، کیونکہ ایسی غیر قانونی تاخیر انصاف کے نظام اور عوام کے اعتماد کو مجروح کرتی ہے۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی قرار دیا کہ اگر اپیل زیر التوا ہو تب بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک عدالت کی طرف سے کوئی حکم نہ ہو۔
درخواستگزار وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے پر عدالت نے اپیل نمٹا دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں