بھارتی ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا کی معروف اداکارہ جنت زبیر نے اپنے دیرینہ دوست فیصل شیخ کو انسٹاگرام پر اَن فالو کردیا ہے۔ اس اقدام نے دونوں کے درمیان بریک اپ کی افواہوں کو ہوا دی ہے۔

23 سالہ جنت زبیر بھارت کی سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی ٹیلی ویژن اداکارہ ہیں، جو ڈرامے کی ایک قسط کا معاوضہ 18 لاکھ تک وصول کرتی ہیں۔ ان کی پیشہ ورانہ کامیابیوں کے ساتھ ساتھ، ان کی ذاتی زندگی بھی ہمیشہ سے مداحوں کی توجہ کا مرکز رہی ہے۔ خاص طور پر، ان کے ٹک ٹاک اسٹار فیصل شیخ کے ساتھ تعلقات پر اکثر بحث ہوتی رہی ہے۔

تاہم، اب ایسا لگتا ہے کہ دونوں کے درمیان تعلقات میں کچھ خرابی آگئی ہے۔ جنت نے نہ صرف فیصل کو اَن فالو کیا ہے، بلکہ ان کے بھائی ایان زبیر اور والدہ نازنین نے بھی فیصل کو اَن فالو کردیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ فیصل اب بھی جنت، ان کے بھائی اور والدہ کو فالو کر رہے ہیں۔

11 مارچ 2025 کو جنت نے انسٹاگرام پر کچھ تصاویر شیئر کیں، جن میں وہ بغیر میک اپ کے ایک کریمی رنگ کی شال میں ملبوس نظر آئیں۔ اگرچہ وہ تصاویر میں مسکرا رہی تھیں، لیکن ان کے چہرے کے تاثرات کچھ اور ہی کہانی سنا رہے تھے۔ انہوں نے تصاویر کے ساتھ ایک پراسرار کیپشن لکھا:
’’جو ہے، اسے قبول کرو۔ جو تھا، اسے چھوڑ دو۔ اور جو ہوگا، اس پر بھروسہ رکھو۔‘‘

        View this post on Instagram                      

A post shared by Jannat Zubair Rahmani (@jannatzubair29)

یہ الفاظ پڑھ کر مداحوں میں قیاس آرائیاں شروع ہوگئیں کہ شاید جنت اور فیصل کے درمیان کچھ ٹھیک نہیں چل رہا۔ کمنٹس سیکشن میں ایک صارف نے لکھا، ’’جنو، ایان اور آنٹی نے فیصل کو اَن فالو کر دیا ہے۔ یقین نہیں آرہا!‘‘ جب کہ ایک اور صارف نے کہا، ’’جنت، ابھی تو آپ کو فیصل کا ساتھ دینا چاہیے تھا۔ گرو سیلیبریٹی ماسٹر شیف کا فاتح ہے، فیصل کتنا ڈپریس ہوگا، اور آپ نے اسے چھوڑ دیا۔‘‘

یاد رہے کہ ایک وقت تھا جب دونوں کی جوڑی کے چرچے ہر طرف تھے۔ اگرچہ انہوں نے کبھی کھل کر اپنے تعلقات کے بارے میں بات نہیں کی، لیکن ’سیلیبریٹی ماسٹر شیف‘ کے دوران فیصل نے ایک دلچسپ تبصرہ کیا تھا۔ جب ان کی کھانا پکانے کی مہارت کی تعریف کی گئی، تو انہوں نے کہا، ’’اس شو کے بعد تو میری شادی پکّی ہوجائے گی۔‘‘

اگرچہ فیصل نے کسی کا نام نہیں لیا، لیکن مشہور ہدایتکارہ فرح خان نے مذاق کرتے ہوئے کہا، ’’جنت کی سیر تو کرواؤں گی میں۔‘‘

جنت زبیر نے 2007 میں ڈراما ’دل مل گئے‘ سے اداکاری کی شروعات کی۔ انہوں نے ’مٹی کے بنّو‘ اور ’پھلوا‘ جیسے ڈراموں میں اپنے کرداروں سے شہرت حاصل کی۔ فلموں میں بھی انہوں نے ’لو کا دی اینڈ‘ اور ’ہچکی‘ جیسی فلموں میں کام کیا، لیکن فلمی دنیا میں انہیں زیادہ کامیابی نہیں ملی۔

تاہم، سوشل میڈیا پر جنت کی موجودگی نے انہیں ایک بڑا فین بیس دیا ہے۔ وہ ٹک ٹاک، ڈبز میش اور میوزیکلی جیسے پلیٹ فارمز پر اپنی ویڈیوز سے لاکھوں مداحوں کے دل جیت چکی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے ا ن فالو فالو کر

پڑھیں:

ٹرمپ کی اطلاع کے بغیر ایران پر اسرائیلی حملے کے امکانات

اسلام ٹائمز: ایک محدود اسرائیلی حملے پر تہران کے ممکنہ ردعمل کو کنٹرول کرنے اور خطے میں امریکی مفادات کو کسی ممکنہ فوجی تنازع سے دور رکھنے کیلئے جو اقدام ضروری ہے، ٹرمپ اس میں داخل ہونے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ مختلف منظرنامے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ٹرمپ اسرائیل کی ایران مخالف دھمکیوں کو مذاکرات میں اپنی بات منوانے کیلئے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ دوسری طرف رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے گذشتہ دنوں دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ امریکہ ہوتا کون ہے، جو ایران میں یورینیم کی افزودگی کے بارے میں یہ فیصلہ کرے کہ افزودگی ہونی چاہیئے یا نہیں۔ تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

حالیہ دنوں میں اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے امکان کے بارے میں متعدد اطلاعات سامنے آئی ہیں اور ساتھ ہی کئی اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے یہ خبریں بھی دی ہیں کہ امریکا نے ان تنصیبات پر حملے کے منصوبے پر اسرائیل کے ساتھ تعاون بند کر دیا ہے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ اسں نے نیتن یاہو سے کہا ہے کہ وہ کوئی ایسا اقدام نہ کرے، جس سے ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات میں خلل پڑے۔

کیا اسرائیل امریکہ کے علم میں لائے بغیر ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرے گا؟
یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس طرح کا واقعہ حملے کی سطح پر منحصر ہے۔ اسرائیل کی طرف سے امریکہ کے تعاون اور یہاں تک کہ اس کی عوامی یا نجی شرکت کے بغیر بڑے اور وسیع پیمانے پر حملے کا امکان بہت کم ہے۔ تاہم، اسرائیل کی طرف سے "محدود حملے" کے دو امکانات ہیں۔ پہلا، امریکہ کو بتائے یا ہم آہنگی کے بغیر اور دوسرا، دونوں فریقوں کے علم اور ہم آہنگی کے ساتھ۔ ٹرمپ نیتن یاہو کے تعلقات کے نتائج پر غور کرتے ہوئے پہلا منظر نامہ اس وقت پیش آسکتا ہے، جب نیتن یاہو کو مکمل یقین ہو جائے کہ ایران اور امریکہ ایک ایسے معاہدے پر پہنچ جائیں گے، جو اسرائیل کے نقطہ نظر سے "ناگوار" ہوگا تو وہ اس صورت حال میں خلل ڈالنے اور دوسرے طریقوں سے مایوس ہونے کے بعد حملہ کرسکتا ہے۔ یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ ’’عارضی اور جزوی‘‘ معاہدے تک پہنچنے کے بعد بھی اس طرح کے حملے کا امکان موجود ہے۔

بلاشبہ، نیتن یاہو ایسا شخص نہیں ہے، جو بغیر حساب کتاب اور صرف غیر ضروری خطرات مول لے کر حملے کا رسک لے گا۔ ٹرمپ کے رویئے اور انتقام کے بارے میں اس کی تشویش کو دیکھتے ہوئے وہ کسی بھی غیر اعلانیہ حملے کا فیصلہ نہیں کرے گا، کیونکہ اس کا نتیجہ اسے غزہ کے تناظر میں دیکھنا پڑے گا۔ غزہ کی جنگ سے نیتن یاہو کا سارا سیاسی مستقبل وابستہ ہے اور اس کا اقتدار اس جنگ سے جڑا ہوا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان ایران کے ساتھ تصادم کی نوعیت اور دیگر مسائل کے بارے میں اختلاف رائے اور "معمولی تناؤ موجود ہے، جس کے بارے میں حقیقت سے زیادہ مبالغہ آرائی ہے، کیونکہ اس طرح کے تناؤ کا ابھی تک کوئی قابل ذکر عملی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے۔"

لیکن فی الحال ایسا لگتا ہے کہ موجودہ صورتحال میں غزہ کی صورتحال کے تناظر میں نیتن یاہو اور ٹرمپ کے درمیان ایک طرح سے سمجھوتہ اور سودے بازی کی صورت حال موجود ہے۔ ہعنی اسرائیل، ٹرمپ کی درخواست کی تعمیل کے بدلے میں ایران کے ساتھ مذاکرات میں خلل ڈالنے کے لیے کوئی اقدام نہ کرے گا اور ٹرمپ غزہ کی جنگ کو روکنے کے لیے کوئی عملی اقدام انجام نہ دے۔ اس کی ایک ٹھوس مثال وتکاف کی طرف سے جنگ بندی کے لیے پیش کیے گئے منصوبے میں دیکھی جا سکتی ہے، جو اسرائیل کے مطالبات کو مکمل طور پر پورا کرتا ہے اور یہی چیز نیتن یاہو کو فوری طور پر اس معاہدے کے خلاف کچھ اقدام سے روکے ہوئے ہے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ بالآخر کوئی معاہدہ نہیں کرے گا۔ چاہے ایران کے ساتھ ہو یا دوسرے علاقائی کھلاڑیوں کے ساتھ۔ امریکہ اسرائیل کے "بڑے مفادات" کو مدنظر رکھے بغیر کوئی مستقل اقدام نہیں کرے گا۔ البتہ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ وٹکوف نے بظاہر ٹرمپ کی مذاکراتی پالیسی سے متاثر ہو کر ایرانی فریق کے ساتھ مذاکرات میں ایسا مبہم اور متضاد رویہ اپنایا ہے۔ غزہ پر نیتن یاہو اور ٹرمپ کے درمیان کچھ دو اور کچھ لو کا عمل اس بات کا باعث بنے گا کہ اسرائیل امریکہ کے علم میں لائے بغیر ایران کی جوہری تنصیبات پر کسی قسم کا محدود حملہ بھی نہیں کرے گا۔ مجموعی طور پر، ایران کے خلاف کسی بڑے حملے کا فیصلہ امریکی گرین لائٹ کے ساتھ ہی ممکن ہے۔

اس طرح کے مفروضے کو درست مانتے ہوئے، ممکنہ محدود حملے کو مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے ایک قسم کا دباؤ قرار دیا جا سکتا ہے۔ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ حالیہ دنوں میں ایران پر مشترکہ حملے کے لیے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان ہم آہنگی کے خاتمے کے بارے میں کچھ رپورٹس اور تبصرے سامنے آئے ہیں۔ ایک محدود اسرائیلی حملے پر تہران کے ممکنہ ردعمل کو کنٹرول کرنے اور خطے میں امریکی مفادات کو کسی ممکنہ فوجی تنازع سے دور رکھنے کے لیے جو اقدام  ضروری ہے، ٹرمپ اس میں داخل ہونے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ مختلف منظرنامہ اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ٹرمپ اسرائیل کی ایران مخالف دھمکیوں کو مذاکرات میں اپنی بات منوانے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔

دوسری طرف رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے گذشتہ دنوں دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ امریکہ ہوتا کون ہے، جو ایران میں یورینیم کی افزودگی کے بارے میں یہ فیصلہ کرے کہ افزودگی ہونی چاہیئے یا نہیں۔ رہبر انقلاب کے اس موقف نے ٹرمپ کو ایک نئے مخمصے میں ڈال دیا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکی انتظامیہ اب کس انداز سے نیتن یاہو کو اپنے اہداف کے لیے استعمال کرتی ہے یا نیتن یاہو ٹرمپ کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ مفادات کی اس جنگ میں ضامن کوئی نہیں۔ یہ دنگل کون جیتے گا، اس کے لئے کچھ انتظار کرنا پڑے گا۔

متعلقہ مضامین

  • سنڈے اسپیشل : ٹو این ون اسٹوریز
  • کے پی کو 700 ارب روپے دہشتگردی کے خلاف ملے، وہ کہاں گئے؟ گورنر
  • گورنر پختونخوا کی صوبائی حکومت پر کڑی تنقید، کرپشن اور بے امنی پر سوالات اٹھا دیے
  • دلی میں کشمیری تاجر کی حراستی موت پر مقبوضہ کشمیر میں غم و غصے کی لہر
  • قربانی کا گوشت کھاتے وقت کن باتوں کا خیال ضرور رکھیں؟
  • وزیر داخلہ محسن نقوی کا ایف سی ہیڈکوارٹر وانا کا دورہ، جوانوں کے ساتھ عید منائی
  • تحریک سے کچھ حاصل نہیں ہوگا پی ٹی آئی ہم سے بات کرے، رانا ثنااللہ
  • کامیاب حج سیزن پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا مملکت کو خراج تحسین
  • وفاق سے 700 ارب ملنے کے باوجود خیبرپختونخوا حکومت قیام امن میں ناکام ہے، فیصل کریم کنڈی
  • ٹرمپ کی اطلاع کے بغیر ایران پر اسرائیلی حملے کے امکانات