پیرس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 مارچ ۔2025 )فرانس کے صدر عمانویل میکرون نے یورپ اور دیگر اتحادی ممالک کے فوجی سربراہان پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی کی صورت میں یوکرین کے لیے قابل اعتماد حفاظتی ضمانتوں کا تعین کرنے کی غرض سے منصوبہ تیار کریں. انہوں نے یہ بات پیرس میں 30 سے زائد اتحادی ممالک کے اعلیٰ حکام کے بند کمرے کے اجلاس کے دوران کہی ہے فرانسیسی صدرکے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر میکرون نے امریکہ اور روس کے تعلقات میں واشنگٹن کی غیر متوقع پالیسی تبدیلی پر یورپی ردعمل کی حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش کی ہے.

(جاری ہے)

فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق پیرس اجلاس میں 34 ممالک کے نمائندگان موجود تھے جن میں سے زیادہ تر کا تعلق یورپ اور نیٹو سے تھا اس کے علاوہ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جاپان کے مندوب بھی اجلاس میں شریک ہوئے اجلاس میں نیٹوکے اہم رکن امریکہ کے کسی نمائندے نے شرکت نہیں کی بیان کے مطابق صدر میکرون نے اجلاس کے شرکاءکو بتایا کہ یہی وہ وقت ہے جب یورپ کو یوکرین کی حمایت کے لیے اپنا پورا اثر و رسوخ استعمال کرنا چاہیے.

فرانسیسی صدر نے کہا کہ امن مذاکرات میں تیزی کے پیش نظر یوکرین میں پائیدار امن کو حقیقت بنانے کی غرض سے قابل اعتماد سکیورٹی ضمانتوں کی وضاحت کے لیے منصوبہ بندی شروع کرنا ضروری تھا یوکرین میں حتمی جنگ بندی نافذ کرنے کے لیے میکرون نے برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر کے ساتھ ہم خیال ممالک کا اتحاد بنانے کی کوششوں کی قیادت کی ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی اور نیٹو ممالک بشمول برطانیہ اور ترکی کے فوجی سربراہان نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سلامتی کی ضمانتیں نیٹو اور اس کی صلاحیتوں سے الگ نہ ہوں.

صدارتی دفتر کے بیان کے مطابق صدر نے کہاکہ اس طرح کی ضمانتیں قابل اعتماد اور طویل المدتی ہوں اور ان کے ساتھ یوکرین کی فوج کے لیے غیر متزلزل حمایت بھی ہونی چاہیے بعد ازں” ایکس“ پر پوسٹ میں فرانسیسی صدر نے کہاکہ اب فیصلہ کرنے کی باری واضح طور پر روس کی ہے انہوں نے سعودی عرب میں امن مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت کو سراہا پیرس دفاعی اجلاس سے قبل فرانسیسی وزیردفاع سیبسٹین لیکورنو نے کہا کہ ہم یوکرین کو غیر فوجی بنانے کی کوئی بھی صورت مسترد کر دیں گے انہوں نے کہاکہ سوال صرف اس بارے میں سوچنے کا ہے کہ یوکرین کی فوج کو مستقبل میں کیا ہونا چاہیے بتایا گیا ہے کہ یورپ کی پانچ بڑی فوجی طاقتوں فرانس، برطانیہ، جرمنی، اٹلی اور پولینڈ کے وزرائے دفاع آج فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ملاقات کریں گے جس میں یورپی یونین‘ نیٹو کے نمائندے اور یوکرین کے وزیر دفاع بھی شریک ہوں گے.

فرانسیسی وزیردفاع کے ایک معاون نے بتایا کہ یہ مذاکرات یورپ کو ہتھیاروں کی ضروری فراہمی اور یوکرین کو فوجی تعاون پر مرکوز ہوں گے برطانوی وزیراعظم سٹارمر بدلے میں ہفتے کے روز اتحادی راہنماﺅں سے ورچوئل مذاکرات کی میزبانی کریں گے جو جنگ بندی کی حمایت میں مدد کے لیے تیار ہیں. صدر میکرون نے کہا کہ یوکرین میں کسی بھی یورپی فوجی کو اسی وقت تعینات کیا جائے گا جب اس بات کی ضمانت دینے کے لیے امن معاہدے پر دستخط ہو جائیں کہ اس کا مکمل احترام کیا جائے گا یادرہے کہ گذشتہ ہفتے یورپی یونین کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین نے یورپ کے دفاع کے لیے تقریباً 800 بلین یورو جمع کرنے اور یوکرین کے لیے فوری فوجی امداد کی فراہمی کے منصوبے کا انکشاف کیا تھا.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میکرون نے کے لیے نے کہا

پڑھیں:

جوہری معاہدے پر بڑھتی کشیدگی، ایران کی یورپ اور امریکہ کو وارننگ

ایران نے یورپی طاقتوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ اجلاس میں ایران کے خلاف مجوزہ قرارداد کی حمایت نہ کریں، ورنہ اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر پیغام میں کہا: "یاد رکھیں! یورپ ایک اور اسٹریٹیجک غلطی کرنے جا رہا ہے، ایران اپنے حقوق کی خلاف ورزی پر شدید ردعمل دے گا۔"

یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی (E3) آئندہ ہفتے واشنگٹن کے ساتھ مل کر ایک ایسی قرارداد کی حمایت کرنے والے ہیں جس میں ایران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، یہ قرارداد ایران کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جانے کی راہ بھی ہموار کر سکتی ہے اگر ایران نے "نیک نیتی" نہ دکھائی۔

عباس عراقچی نے کہا کہ ایران نے IAEA کے ساتھ برسوں تعاون کیا اور اپنی پرامن جوہری سرگرمیوں پر عائد الزامات کو ختم کروایا۔ انہوں نے موجودہ الزامات کو "سیاست زدہ اور جعلی رپورٹس" قرار دیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے آئی اے ای اے کی رپورٹ میں ایران پر غیر اعلانیہ جوہری مواد چھپانے اور تعاون نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، جسے ایران نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ معلومات اسرائیل نے فراہم کی ہیں اور یہ "جعلی دستاویزات" پر مبنی ہیں۔

اس وقت ایران اور امریکہ کے درمیان عمان کی ثالثی میں نیا جوہری معاہدہ طے پانے کے لیے مذاکرات جاری ہیں، مگر یورینیم کی افزودگی پر سخت اختلافات موجود ہیں۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ امریکہ ایران کو کسی بھی سطح پر یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

واضح رہے کہ ایران اس وقت 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کر رہا ہے، جو کہ 2015 کے معاہدے میں طے شدہ 3.67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے، مگر اب بھی 90 فیصد کے اس حد سے کم ہے جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار ہوتی ہے۔

برطانیہ، فرانس اور جرمنی اس وقت معاہدے کے "ڈسپیوٹ ریزولوشن میکنزم" کے تحت اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کے آپشن پر بھی غور کر رہے ہیں، جس کی مدت اکتوبر 2025 میں ختم ہو جائے گی۔

 

متعلقہ مضامین

  • وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل طلب، بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی
  • پاکستان میں بڑے آبی ذخائر کی تعمیر کے لیے اعلیٰ سطحی اجلاس
  • پانی کے چیلنجز کم کرنے کیلئے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، اسحاق ڈار
  • پاکستان میں بڑے آبی ذخائر کی تعمیر کے لیے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس
  • ملک میں ڈیمز کی تعمیر کیلئے اجلاس، منصوبہ بندی کیلئے سفارشات پیش
  • چین کے نائب وزیر اعظم برطانیہ کا دورہ اور چین امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورتی میکانزم کے پہلے اجلاس کا انعقاد کریں گے
  • پاک فوج کسی بھی جارحیت کو ناکام بنانے کے لیے مکمل طور پر تیار، فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر
  • جوہری معاہدے پر بڑھتی کشیدگی، ایران کی یورپ اور امریکہ کو وارننگ
  • ’دیر لگی آنے میں تم کو‘، مودی کو جی 7 اجلاس کی دعوت مل ہی گئی
  • آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس سے قبل عراقچی کیجانب سے 3 یورپی ممالک کو وارننگ