یو این کو دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کا منصوبہ تیار، گوتیرش
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ادارے کو 21ویں کے تقاضوں کے مطابق مزید مضبوط اور موثر بنانے کے لیے 'یو این 80' اقدام شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس مقصد کے لیے انڈر سیکرٹری جنرل برائے پالیسی گائے ریڈر کے زیرقیادت ایک ٹاسک فورس قائم کی جائے گی جو تین اہم شعبوں میں رکن ممالک سے تجاویز لے گی۔
Tweet URLاس ضمن میں اقوام متحدہ کے کام کو مزید بہتر اور موثر بنانے کے طریقے ڈھونڈے جائیں گے۔
(جاری ہے)
اس کے بعد ادارے کی ذمہ داریوں پر عملدرآمد کا جامع جائزہ لیا جائے گا۔ آخر میں اقوام متحدہ کے نظام میں بنیادی نوعیت کی تبدیلیوں اور اس کے پروگراموں کی تنظیم نو کے لیے ایک تزویراتی جائزے کا انعقاد ہو گا۔سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہےکہ یہ اقدام ایسے موقع پر شروع کیا جا رہا ہے جب اقوام متحدہ کے قیام کو 80 برس مکمل ہونے والے ہیں۔
وہ جنرل اسمبلی کے صدر کی قیادت میں رکن ممالک کے ساتھ باقاعدگی سےمشاورت کریں گے تاکہ بات چیت اور فیصلہ سازی کے لیے ٹھوس فیصلے لیے جا سکیں۔ اس کا مقصد ایسے معاملات میں اقدامات کی رفتار تیز کرنا ہے جہاں انہیں یہ اختیار حاصل ہے اور رکن ممالک پر ایسے فیصلوں کے لیے زور دینا ہے جو ان کی ذمہ داری ہیں۔ اقوام متحدہ کی اہمیت اور ضرورتانتونیو گوتیرش نے کہا کہ دنیا کو ہر محاذ پر بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔
چونکہ اقوام متحدہ پوری دنیا کی ہر پہلو سے نمائندگی کرتا ہے اس لیے ان مسائل کی اس کے تمام کام میں بخوبی عکاسی ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو شدید غیریقینی حالات کا سامنا ہے لیکن بعض سچائیاں پہلے سے کہیں زیادہ واضح ہیں۔ اب اقوام متحدہ کی ضرورت پہلے سے کہیں بڑھ گئی ہے۔ اس کی اقدار پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گئی ہیں اور اس کی ضروریات میں بھی پہلے سے زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ دنیا بھر میں بڑے مسائل سے نمٹنے کے لیے جتنا زیادہ کام کرے گا، رکن ممالک پر بوجھ اتنا ہی کم ہو گا۔ یہ ادارہ امن، پائیدار ترقی اور انسانی حقوق کو فروغ دینے کی خاطر مل بیٹھنے کی منفرد اور ضروری جگہ ہے۔
ادارے کا مالی بحرانسیکرٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ کو طویل عرصہ سے وسائل کی قلت کا سامنا ہے۔
مثال کے طور پر اسے کم از کم سات سال سے مالی بحران درپیش ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ تمام رکن ممالک ادارے کو اپنے حصے کے مطابق مالی وسائل مہیا نہیں کر رہے یا بروقت ادائیگیوں میں ناکام ہیں۔سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ انہوں نے عہدہ سنبھالنے کے بعد ادارے میں اصلاحات لانے کا پرعزم ایجنڈا پیش کیا تھا جس کا مقصد اس کے کام کو زیادہ موثر اور کم خرچ بنانا، اس کے طریقہ ہائے کار کو باترتیب کرنا، فیصلہ سازی میں عدم مرکزیت لانا، شفافیت و احتساب کو بڑھانا اور صلاحیتوں کو ڈیٹا و ڈیجیٹل شعبوں کی جانب منتقل کرنا ہے۔
مستقبل کا چارٹرسیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ مستقبل کے چارٹر اور اقوام متحدہ کے عملے کو جدید طریقہ ہائے کار سے روشناس کرانے کے اقدام 'یو این 2.
اس سے دنیا بھر میں ان محنتی ٹیکس دہندگان کو فائدہ پہنچے گا جو اقوام متحدہ کی سرگرمیوں کے لیے مالی وسائل مہیا کرتے ہیں۔
علاوہ ازیں، اس سے اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والے ہر فرد کو بہتر حالات کار مہیا کرنے میں مدد ملے گی۔سیکرٹری جنرل نے کہا کہ انہی وجوہات کی بنا پر اقوام متحدہ جیسے پیچیدہ اور نازک انضباطی نظام کی کڑی اور باقاعدہ جانچ پڑتال ہونا ضروری ہے تاکہ موثر طریقے سے مقاصد کی تکمیل کے لیے اس کی موزوںیت کا اندازہ ہو سکے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک نے کہا کہ پہلے سے کے لیے
پڑھیں:
چین کی اقوام متحدہ میں یکطرفہ غنڈہ گردی کے خلاف بھرپور آواز
چین کی اقوام متحدہ میں یکطرفہ غنڈہ گردی کے خلاف بھرپور آواز WhatsAppFacebookTwitter 0 24 April, 2025 سب نیوز
اقوام متحدہ: اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو چھونگ نے “بین الاقوامی تعلقات پر یکطرفہ اور غنڈہ گردی کے اثرات” کے موضوع پر سلامتی کونسل کے آریا فارمیٹ اجلاس کی صدارت کی، جس میں سلامتی کونسل کے ارکان سمیت 80 سے زائد ممالک نے شرکت کی۔
جمعرات کے روز سفیر فو چھونگ نے کہا کہ امریکہ ” مساوی محصولات ” اور “انصاف” کے جھنڈے تلے زیرو سم گیم میں مصروف ہے ، جو بنیادی طور پر محصولات کے ذریعے موجودہ بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام کو تباہ کر رہا ہے، امریکی مفادات کو بین الاقوامی برادری کے عمومی مفادات پر ترجیح دے رہا ہے، اور دنیا کے تمام ممالک کے جائز مفادات کی قیمت پر امریکی بالادستی کے مفادات کی خدمت کر رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ دنیا ایک بار پھر ایک نازک دوراہے پر پہنچ گئی ہے۔ اس تناظر میں چین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو صحیح انتخاب کرنا چاہیے، ایک آواز میں بات کرنی چاہیے اور مشترکہ کارروائی کرنی چاہیے۔ اس وقت دنیا کو تنہائی کے بجائے کھلے پن اور اشتراک کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
دنیا کو غنڈہ گردی کے بجائے خودمختاری پر مبنی مساوات کی ضرورت ہے۔ دنیا کو انصاف چاہیئے نہ کہ قومی ترجیحات ۔ دنیا کو یکجہتی اور تعاون کی ضرورت ہے نہ کہ تقسیم اور محاذ آرائی کی۔انھوں نے مزید کہا کہ چین بہت سے ترقی پذیر ممالک کو زیرو ٹیرف ٹریٹمنٹ دیتا ہے۔ چین کی میگا مارکیٹ ہمیشہ دنیا کے لئے کھلی رہی ہے، اور چین تمام ممالک کو اپنی ترقی کی ایکسپریس ٹرین پر بیٹھنے کے لئے خوش آمدید کہتا ہے.
سلامتی کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت سے چین نے امریکہ کی جانب سے اندھا دھند محصولات کے غلط نفاذ کا مقابلہ کرتے ہوئے نہ صرف اپنے جائز حقوق اور مفادات کا تحفظ کیا ہے بلکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے ممالک سمیت بین الاقوامی برادری کے مشترکہ مفادات کے تحفظ اور بین الاقوامی انصاف کے تحفظ کے لیے بھی سخت اقدامات اٹھائے ہیں۔فو چھونگ کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ واقعی بات چیت اور مشاورت کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنا چاہتا ہے تو اسے برابری، احترام اور باہمی فائدے کا رویہ اپنانا چاہیے۔کوئی بھی دباؤ، دھمکی اور بلیک میلنگ چین سے نمٹنے کا صحیح طریقہ نہیں ہے، اور وہ چین کے عظیم احیاء کے حصول کے لئے چینی قوم کے ٹھوس اقدامات کو نہیں روک سکتے.اس موقع پر بہت سے ممالک کے نمائندوں نے یکطرفہ ٹیرف کے نفاذ کے خلاف بات کی اور منصفانہ اور متوقع کثیر الجہتی تجارتی نظام کی بحالی کا مطالبہ کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرفلپائن آبنائے تائیوان میں امن کو سبوتاژ کرنے سے باز رہے، چینی میڈیا فلپائن آبنائے تائیوان میں امن کو سبوتاژ کرنے سے باز رہے، چینی میڈیا پہلگام حملہ: مودی کا سخت ردعمل، حملہ آوروں کو “تصور سے بھی بڑی سزا” دینے کا اعلان اردن نے اخوان المسلمین پر پابندی لگا دی، اثاثے منجمد، 16افراد زیر حراست امریکا کیساتھ بات چیت کا دروازہ مکمل طور پر کھلا ہے، چین چین نے امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کیلئے رضامندی ظاہر کردی مقبوضہ کشمیر میں حملہ: ماہرین نے بھارت کی ناکامی اور پاکستان مخالف پروپیگنڈے پر اہم سوالات اٹھادیےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم