شوہر کی رہائی کیلیے رشوت؛ نادیہ حسین نے ایف آئی اے آفیسر کی آڈیو لیک کردی
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
ماڈل اور اداکارہ نادیہ حسین کے شوہر کو ایف آئی اے نے گرفتار کرلیا جس پر نئی پیشرفت سامنے آئی ہے۔
اپنی انسٹا گرام آئی ڈی پر معروف ماڈل نادیہ حسین نے ایف آئی اے افسر پر رشوت مانگنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مبینہ آڈیو بھی لیک کردی۔
انسٹاگرام پر اپنے ویڈیو پیغام میں نادیہ حسین کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے افسر نے ان کے شوہر کی گرفتاری کے معاملے پر بھاری رشوت مانگی ہے۔
ماڈل نادیہ حسین نے کہا مجھے حیرت ان لوگوں پر ہے جو مجبور لاچار عورت سے منہ پھاڑ کر پیسے مانگتے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں : 54 کروڑ کی خورد برد الزام: نادیہ حسین کے شوہر اور شریک ملزم کی ضمانت منظور
نادیہ حسین نے کہا کہ نعمان بھائی آپ نے مجھے بیٹا بولا لیکن میں صرف اتنا جواب دونگی کہ بیٹا اب تو تیری خیر نہیں۔
نادیہ حسین نے بتایا کہ یہ سچ ہے کہ میرے شوہر صرف تفتیش کے لیے ایف آئی اے کی کسٹڈی میں ہیں۔
ماڈل اور اداکارہ نے سوال اُٹھایا کہ کیا الفلاح سیکیورٹی والے چنے بیچ کر سورہے تھے؟ اتنا بڑا فراڈ ان کی ناک کے نیچے کیسے ہوگیا؟
نادیہ حسین نے کہا کہ اس سارے معاملے میں میرے شوہر کا ہاتھ ہے بھی یا نہیں، یہ وقت بتائے گا۔
دوسری جانب ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ نادیہ حسین نے گزشتہ شام آڈیو اور رشوت طلبی کے حوالے سے بتایا ہے۔
ایف آئی حکام نے کہا کہ ہم نے نادیہ حسین کو کل ہی بتا دیا تھا کہ یہ کوئی فراڈ ہے۔ کسی جعل ساز نے اپنے نمبر پر ایف آئی اے افسر کی ڈی پی لگا رکھی تھی۔
حکام کے بقول اس کا نمبر بھی ٹریس کرلیا گیا ہے۔ ایف آئی اے افسر بن کر کال کرنے والے کا تعلق وہاڑی سے ہے۔
ایف آئی اے حکام نے مزید بتایا کہ جعلی افسر بن کر رشوت مانگنے والے شخص نے صرف نادیہ حسین بلکہ بینک اسٹاف کو بھی فون کیے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ وضاحت نادیہ حسین کو بھی دی جا چکی ہے لیکن اس کے باوجود انھوں نے افسر پر بڑا الزام عائد کردیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نادیہ حسین نے ئی اے افسر ایف آئی اے ایف ا ئی ئی اے ا نے کہا
پڑھیں:
کراچی: بارودی مواد کے مقدمے کے ملزمان کی رہائی کا حکم
—فائل فوٹواسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کراچی نے بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے میں گرفتار کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے میں سی ٹی ڈی حکام نے سخت سیکیورٹی میں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو بکتر بند گاڑی میں چہرہ ڈھانپ کر عدالت میں پیش کیا۔
عدالت نے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ دونوں ملزمان کو ضابطہ فوجداری کے سیکشن 63 کے تحت رہا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے اور پولیس کی ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جاتی ہے۔
سی ٹی ڈی حکام نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کو حساس ادارے کی معاونت سے مچھر کالونی سے گرفتار کیا گیا ہے، ملزمان سے 2 دستی بم اور بارودی مواد برآمد ہوا ہے، ملزمان کالعدم ایس آر اے میں نوجوانوں کو بھرتی کر کے دہشت گردی کی ترغیب دیتے تھے۔
دورانِ سماعت کراچی بار کے صدر عامر وڑائچ سمیت دیگر وکلاء رہنما بھی وکلائے صفائی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکلائے صفائی نے ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی۔
ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے گرفتار کیا گیا ہے، سی ٹی ڈی کی جانب سے بدنیتی کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، تمام شواہد موجود ہیں کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔
جس پر عدالت نے وکلائے صفائی کی درخواست منظور کر لی اور دونوں ملزمان کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔