جدید نظامِ آبپاشی کی تنصیب پر 70 فیصد سبسڈی دے رہے ہیں: سیکریٹری زراعت پنجاب
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
سیکریٹری زراعت پنجاب افتخار علی—فائل فوٹو
سیکریٹری زراعت پنجاب افتخار علی نے بتایا ہے کہ صوبے میں جدید نظامِ آبپاشی کی تنصیب پر کسانوں کو 70 فیصد سبسڈی د ی جارہی ہے۔
محکمہ زراعت پنجاب کےشعبہ اصلاح آبپاشی اورعالمی بینک کے تعاون سے تربیتی ورکشاپ کا انعقاد ہوا، جس میں عالمی بینک کے سینئر واٹر ریسورس اسپیشلسٹ فرانکوائس اونیمس بھی شریک ہوئے۔
ورکشاپ میں صوبہ پنجاب میں زرعی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے منصوبوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پنجاب کے سیکریٹری زراعت افتخار علی نے بتایا کہ عالمی بینک منصوبے کے لیے 67 ارب روپے کی مالی اعانت دے رہا ہے، جبکہ حکومتِ پنجاب منصوبے پر 9 ارب روپے سے زائد رقم دے رہی ہے۔
سیکریٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو کا کہنا ہے کہ گرین ٹریکٹرز کے الاٹمنٹ لیٹرز کی وصولی کا مرحلہ مکمل ہوگیا، اسکیم میں رقم جمع کرانے کی آخری تاریخ 5 دسمبر ہے۔
انہوں نے مزید بتایا ہے کہ اس منصوبے کے تحت پنجاب میں 40 ہزار ایکڑ رقبے پر جدید نظامِ آبپاشی نصب کیا جائے گا جس کے لیے کاشتکاروں کو 70 فیصد سبسڈی دی جا رہی ہے۔
سیکریٹری زراعت پنجاب نے کہا ہے پنجاب میں ایک ہزار نہروں کو پختہ کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سیکریٹری زراعت پنجاب افتخار علی ا بپاشی
پڑھیں:
غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ
حکومت نے ملک میں غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ کرلیا۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) کو بتایا گیا کہ حکومت نے 2024 سے غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ کرلیا۔ بی آئی ایس پی کے ڈیٹا کی بنیاد پر رقم دی جائے گی۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ 58 فیصد بجلی صارفین 200 یونٹ استعمال کرنے والے ہیں جنہیں یونٹ والے صارفین کو بجلی بل میں 60 فیصد تک سبسڈی دیتے ہیں۔ گزشتہ چند سال میں محفوظ صارفین کی تعداد میں 50 لاکھ کا اضافہ ہوا۔
کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ حکومت محفوظ صارفین کی کیٹیگری ختم کرنے پر کام کر رہی ہے، مستقبل میں بی آئی ایس پی کی بنیاد پر محفوظ بجلی صارفین کا تعین ہوگا۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ صنعتی شعبے کو سستی بجلی دینے کے لئے آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ آئی ایم ایف کو اضافی سستی بجلی فراہمی کے لئے دو تجاویز دی ہیں، پہلی تجویز انڈسٹری کو دوسری شفٹ کیلئے عالمی ریٹ کے مطابق بجلی دینے کی ہے، دوسری تجویز نئی صنعتوں، کرپٹو اور ڈیٹا مائنگ کو سستی بجلی دینے کی تجویز ہے، آئی ایم ایف نے فی الحال تجویز پر کوئی جواب نہیں دیا ، آئی ایم ایف سے منظوری ملنے پر وفاقی کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔
سی پی پی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2015 میں کپیسٹی پیمنٹس 141 ارب روپے تھیں۔ 2024 میں ایک ہزار 400 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی، کپیسٹی پیمنٹس بڑھنے کی اہم وجہ نئے ایل این جی اور کوئلے والے پاور پلانٹس ہیں درآمدی کوئلے کے باعث بجلی کی لاگت بڑھی۔