کوئی شرم کوئی حیا ہوتی ہے، اپوزیشن عمران کے بجائے پاکستان کی بقا کی جنگ لڑے: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
وزیرِ دفاع خواجہ آصف— فائل فوٹو
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے، اپوزیشن بینچز سے درخواست ہے کہ وہ بانیٔ پی ٹی آئی کے بجائے پاکستان کی بقا کی جنگ لڑیں، پاکستان کے بقا کی بات کریں ایک شخص کی بقا کی بات نہ کریں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں فارم 47 کا طعنہ دینے والے خود مارشل لاء کی پیداوار ہیں، ایک تو یہ دو نمبری کرتے ہیں اوپر سے دھونس اور دھاندلی بھی کرتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ لوگ اقتدار کی جنگ لڑ سکتے ہیں ملک کی سالمیت کی جنگ لڑنے سے عاری ہیں، بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ قابلِ مذمت ہے، نہتے مسافروں کو قومیت کی بنیاد پر علیحدہ کیا گیا، پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نے اس واقعے پر جو کیا وہ پوری قوم نے دیکھا۔
امریکا میں سکھوں کی عالمی تنظیم سکھ فار جسٹس نے بلوچستان میں ٹرین حملے سے متعلق بیان جاری کیا ہے۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ دہشت گردوں نے قومیت یا صوبائی تعلق کی بنیاد پر مسافروں کو الگ کیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم سنگِ میل عبور کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اسلام آباد میں حملہ کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں، یہ صرف اقتدار کی جنگ کے لیے تیار ہیں، یہ کہتے ہیں کہ بانیٔ پی ٹی آئی نہیں تو پاکستان نہیں، وہ باتیں مت کریں جن سے آپ کو شرمندگی ہو۔
پی ٹی آئی اراکین کا شور شرابا، تلخ جملوں کا تبادلہخواجہ آصف کی تقریر کے دوران ایوان میں پی ٹی آئی اراکین نے شور شرابا کیا۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ ایوان میں وہ شخص بھی تھا کہ جو کہتا تھا کہ اللّٰہ کو جان دینی ہے، کیا ان کو اکیلے کو دینی ہے، ان لوگوں نے قرآن اٹھا کر یہاں جھوٹی باتیں کی ہیں، میں یہاں کہانیاں بیان کروں گا تو معاملہ تلخ ہو جائے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ مشرف نے ریفرنڈم کروایا تھا تو بانیٔ پی ٹی آئی اس میں مشرف کے ساتھ کھڑے تھے، میں نے تو ماضی پر معذرت کی، آپ بھی تو کریں۔
انہوں نے کہا کہ ایوب خان میرے رشتے دار نہیں تھے، پاک فوج نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا اور پوری قوم افواجِ پاکستان کے ساتھ ہے، پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے منفی پروپیگنڈا کیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ایسے لوگ بات کرتے ہیں جو مارشل لاؤں کی پیداوار ہیں، جنرل باجوہ اور جنرل فیض بریفنگ دے رہے تھے کہ دہشت گردوں کو بسانا ملک کی بہتری کیلئے ہے، غلطیوں کا اعتراف کرنے تک آگے نہیں بڑھ سکتے، آج بھی موقع ہے کہ آگے بڑھیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ کےپی میں پی ٹی آئی حکومت سے متعلق مولانا کے خدشات پر ان کا ساتھ دینا چاہیے،
ن لیگی رہنما نے کہا کہ بلوچستان میں سرفراز بگٹی ڈٹ کے کھڑے ہیں، آپ تو دہشت گردوں کے خوف سے بیان نہیں دیتے، اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران کسی نے مداخلت نہیں کی، آج میں جواب دے رہا ہوں تو صبر کرلیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کل وزیراعظم اور صدر کو غیر قانونی کہا گیا، چیئرمین پی اے سی ان کی نظر میں قانونی ہے؟ ان کی تنخواہیں قانونی ہیں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خواجہ آصف نے کہا کہ بلوچستان میں صف نے کہا کہ خواجہ ا صف پی ٹی ا ئی پی ٹی آئی بقا کی کی جنگ
پڑھیں:
پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔
قطری دارالحکومت دوحا میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر عرب ٹی وی الجزیرہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اسحاق ڈار نے قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور مسلم دنیا کی خودمختاری کے خلاف سنگین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے۔ آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا۔ یہ روش ناقابلِ قبول ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ قطر اس حملے کے وقت امریکی اور مصری ثالثی کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف تھا اور اسی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قراردادوں اور بیانات کا وقت نہیں ہے، اب ایک واضح لائحۂ عمل درکار ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جارحیت نہ روکے تو کیا اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فوری طور پر صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خصوصی اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔
انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جب کہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے، تاہم اگر بات چیت ناکام ہو جائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے ، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سیکورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔
پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال نہیں کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اگر ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا، تو ہم ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ملک ہو۔
اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا۔ پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔
بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں ۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 تا 10 مئی کے درمیان پاک بھارت جھڑپوں میں پاکستان نے واضح دفاعی برتری دکھائی اور بھارت کا خطے میں سکیورٹی نیٹ کا دعویٰ دفن ہو گیا۔
افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو ان دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے تنازعات کی عالمی قراردادوں پر عمل نہیں ہو رہا، اگر اقوام متحدہ کے فیصلے محض کاغذی بن کر رہ جائیں تو پھر عالمی ادارے کی ساکھ کہاں بچتی ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ایسے ممالک کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں جو اس کے فیصلے نظرانداز کرتے ہیں۔
انٹرویو کے اختتام پر وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس وقت سب سے اہم اور فوری اقدام غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر لمحہ قیمتی ہے، ہر جان کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔