آرمی ایکٹ کی شقیں کالعدم کرنے کا فیصلہ غلط، آئینی بینچ
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا ہے کہ ہم وزارت دفاع کے وکیل کی اس دلیل سے اتفاق کرتے ہیں کہ آرمی ایکٹ کی مختلف شقوں کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ درست نہیں ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بینچ نے سویلینز کا کورٹ مارشل کالعدم کرنے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر 46ویں سماعت کی۔
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے جواب الجواب دلائل میں موقف اختیار کیا کہ سویلینز کا کورٹ مارشل کرنا فوج کی انا کا مسئلہ نہیں، یہ ملکی دفاع اور سکیورٹی آف پاکستان کے لیے ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ جتنی تفصیل سے عدالت نے اس مقدمہ کو سنا تعجب ہے کہ کوئی آرمڈ پرسن ہمارے سامنے یہ استدعا لیکر نہیں آیا کہ اسے بھی آزاد عدالتی فورم مہیا کیا جائے۔ آئین بالادست ہے اور پارلیمنٹ بھی آئین کے تابع ہے۔
جسٹس امین الدین نے مزید سماعت 7 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے حکم لکھوایا کہ بنچ کے ججز کی پرنسپل سیٹ پر عدم دستیابی کے باعث کارروائی تین ہفتے کے لیے ملتوی کی جاتی ہے۔ سماعت مکمل کر کے کوشش ہو گی فوری طور پر مختصرفیصلہ دے دیا جائے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ آرٹیکل175اور آرٹیکل 245پر نئے نکات اٹھائے گئے اس لیے جواب الجواب دلائل مکمل کرنے کے لیے 8دن درکار ہونگے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق خواجہ حارث نے کہا کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے اور پارلیمنٹ نے فیصلہ کرنا ہے کہ کسی خاص قانون کے دائرہ اختیار کی حد اور اس کا اطلاق کس پر کیا جائے گا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ آرمی ایکٹ کا اصل مقصد فورسز میں نظم و ضبط برقرار رکھنا ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ آئین کی مجموعی روح کو نظر انداز کرتے ہوئے کسی خاص شق پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے آئین کے وسیع تر اور اجتماعی دائرہ کار میں چیزوں کا جائزہ لیا جائے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل سے سوال کیا کہ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ پارلیمنٹ آرمی ایکٹ کا دائرہ اختیار بڑھا سکتی ہے؟ خواجہ حارث نے جواب دیا عدالت کے سامنے ابھی یہ سوال نہیں۔جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے کہ زیر بحث فیصلہ سیکشن 2/1-D کی حد تک درست نہیں اور میں اس نکتے پر وکیل سے متفق ہوں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین خواجہ حارث نے نے کہا
پڑھیں:
میٹا کا واٹس ایپ میں اشتہارات متعارف کرنے کا فیصلہ، صارفین کے اعتراضات کیا ہیں؟
واٹس ایپ دنیا بھر میں 3 نئی اشتہاری خصوصیات متعارف کر رہا ہے۔
یہ اشتہارات پرائیویٹ چیٹس میں ظاہر نہیں ہوں گے اور نہ ہی میسجز کے مواد کو ٹارگٹ کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا، کیونکہ یہ اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہیں البتہٰ یہ نئے فیچرز واٹس ایپ صارف کے مقام، زبان، اور فالو کردہ چینلز کی بنیاد پر اشتہارات کی تجاویز دیں گے۔ جو صارفین فیس بک یا انسٹاگرام سے لنک کیے گئے ہیں، وہ زیادہ شخصی نوعیت کے اشتہارات دیکھیں گے، جس سے میٹا کے ایکو سسٹم میں ٹارگٹڈ اشتہارات کی صلاحیت بڑھ جائے گی۔
یہ اشتہارات ایک مخصوص سیکشن جسے اپڈیٹس کہا جاتا ہے، میں ظاہر ہوں گے، جس تک رسائی کے لیے ایپ کے نیچے ایک علیحدہ ٹیب ہوگا۔ کاروبار جن کے چینلز ہیں، وہ اس سیکشن میں اپنے اشتہارات کو اسپانسر کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کمپنیاں انسٹاگرام اسٹوریز کی طرح دکھنے والی اسٹیٹس اپڈیٹ کے ذریعے بھی اشتہارات دے سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: وائس ریکارڈنگ اب پہلے سے بہتر اور آسان، واٹس ایپ کا نیا فیچر کیا ہے؟
واٹس ایپ کی قیادت اس بات پر زور دیتی ہے کہ یہ خصوصیات صارفین کی پرائویسی میں مداخلت نہیں کریں گی جو صرف میسجنگ کے لیے واٹس ایپ کو استعمال کرتے ہیں۔ واٹس ایپ کے سی ای او ولس کیتھکارٹ کا دعویٰ ہے کہ یہ اپڈیٹس بنیادی میسجنگ تجربے کو متاثر نہیں کریں گی اور جو صارفین اشتہارات دیکھنا یا چینلز فالو کرنا نہیں چاہتے، ان پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
واٹس ایپ میں یہ تبدیلیاں آمدنی بڑھانے اور کاروباری مواقع پیدا کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں، لیکن یہ بھی سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ ان تبدیلیوں کے بعد کیا صارفین کا اعتماد برقرار رہے گا یا نہیں، اور کیا اس سے یہ پلیٹ فارم زیادہ تجارتی محسوس تو نہیں ہونے لگے گا، خاص طور پر ان صارفین کو جو پرائیویسی اور اشتہارات کو حساس سمجھتے ہیں۔ بہت سارے صارفین کو اعتراض ہے کہ اشتہارات سے واٹس ایپ پرائیوٹ چیٹنگ کے پلیٹ فارم کے طور پر اپنی افادیت کھو دے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں