کولکتہ، سلطنت مغلیہ کی وارثہ مفلسی کی زندگی گزارنے پر مجبور
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
لاہور:
کبھی تاج و تخت، کبھی بدترین زوال، تاریخ دل کو چھو لینے والی ایسی بے شمار کہانیوں سے بھری ہے، یہ کہانی زندگی کی بنیادی سہولتوں کے لیے ترسنے والی سلطنت مغلیہ کی وارثہ سلطانہ بیگم کی ہے۔
بہادر شاہ ظفر کی پڑپوتی سلطانہ بیگم عظیم الشان محل کے بجائے کولکتہ کی تنگ و تاریک گلی میں گمنامی اور مفلسی کی زندگی بسرکرنے پر مجبور ہے۔
ان کی شادی 1965 میں بہادر شاہ ظفر کے پڑپوتے مرزا بیدار بخت سے ہوئی، تب سلطانہ بیگم محض 14سال کی لڑکی، شوہر 46 سالہ ادھیڑ عمر تھے،1980 میں شوہر کے انتقال کے بعد شاہی خاندان کی یہ وارثہ دو وقت کی روٹی کی محتاج ہوگئی۔
سلطانہ بیگم کولکتہ کی خستہ حال بستی میں دو کمروں کے جھونپڑے میں رہتی ہیں جہاں کوئی بنیادی سہولت نہیں۔ حکومت سے انہیں6000 روپے ماہانہ پنشن ملتی ہے جوکہ زندہ رہنے کیلئے ناکافی ہے۔
کہانی سلطانہ بیگم کی نہیں، بلکہ تاریخ کے ایک المیے کی ہے۔ بہادر شاہ ظفر1857 کی جنگ آزادی میں باغیوں کے رہنما بنے، جسے برطانوی سامراج نے کچلنے کے بعد بہادر شاہ ظفر کو رنگون جلاوطن کر دیا، جہاں 1862 میں بے بسی میں دنیا سے رخصت ہوئے۔
ان کی پڑپوتی کو اسی بے بسی کی زندگی گزار رہی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا بھارتی حکومت سابق شاہی خاندان کی آخری وارثہ کو ان کا حق دے گی؟
یہ ایک فرد نہیں، اپنے دور کی سب سے طاقتور سلطنت کی درد بھری کہانی ہے، آج اس سلطنت کی وارثہ ایک گلی کے کونے میں بیٹھی انصاف کی منتظر ہے۔ کوئی ان کی سنے گا یا پھر یہ کہانی وقت کے دھندلکوں میں کھو جائے گی؟
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سلطانہ بیگم بہادر شاہ
پڑھیں:
آن لائن گیم کی لت 14 سالہ بچے کی زندگی نگل گئی
آن لائن گیمز کی لت نے ایک اور معصوم جان لے لی۔ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ بھارت کے ایک دیہی علاقے میں پیش آیا، جہاں 14 سالہ یش، جو چھٹی جماعت کا طالبعلم اور والدین کا اکلوتا بیٹا تھا، خودکشی کر بیٹھا۔
رپورٹس کے مطابق یش کی پھندے سے لٹکی لاش اس کے کمرے سے ملی، جس کے بعد پورے خاندان پر قیامت ٹوٹ پڑی۔
غمزدہ والد، یادو نے پولیس کو بتایا کہ وہ معمول کے مطابق بینک گیا تھا تاکہ چیک بک لے سکے، لیکن وہاں اسے اطلاع ملی کہ اس کے اکاؤنٹ سے 13 لاکھ روپے نکالے جا چکے ہیں۔ بینک کے عملے نے بتایا کہ یہ تمام رقم مختلف وقفوں سے ایک آن لائن گیم پر خرچ کی گئی ہے۔
جب یادو نے گھر آکر بیٹے سے اس بارے میں سوال کیا تو یش نے پہلے ٹالنے کی کوشش کی، لیکن آخرکار سچ قبول کرلیا۔ والد نے بتایا کہ یہ رقم انہوں نے دو سال قبل زمین بیچ کر محفوظ کی تھی تاکہ مشکل وقت میں کام آئے۔
یش کے اعتراف پر والد نے ناراضی کا اظہار کیا، اسے ڈانٹا، اور آئندہ گیم نہ کھیلنے کا وعدہ لیا۔ اس کے بعد یش ٹیوشن پڑھنے چلا گیا، مگر واپسی پر چپ چاپ اپنے کمرے میں گیا اور اپنی زندگی کا دردناک اختتام کر لیا۔
گھر والوں نے جب دروازہ نہ کھلنے پر کمرہ کھولا تو یش کو پھندے سے لٹکا پایا۔ اسے فوری اسپتال لے جایا گیا، مگر ڈاکٹروں نے موت کی تصدیق کردی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے، جس کے بعد واقعے کی مزید تحقیقات کی جائیں گی۔
Post Views: 6