نیب میں بڑے پیمانے پر تبادلے،ڈی جی نیب راولپنڈی تبدیل ،دستاویز سب نیوز پر
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
نیب میں بڑے پیمانے پر تبادلے،ڈی جی نیب راولپنڈی تبدیل ،دستاویز سب نیوز پر WhatsAppFacebookTwitter 0 14 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپنے افسران کے تقرر اور تبادلے سے متعلق باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق چیئرمین نیب کی منظوری سے مختلف افسران کی نئی ذمہ داریاں مقرر کی گئی ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، نیب ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں تعینات ڈائریکٹر جنرل (BS-21) فرمان اللہ کو نیب خیبرپختونخوا (پشاور) میں ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا گیا ہے۔ وہ 17 مارچ 2025 کو اپنی موجودہ ذمہ داری سے سبکدوش ہوں گے اور 18 مارچ کو نئی ذمہ داری سنبھالیں گے۔
اسی طرح، نیب خیبرپختونخوا (پشاور) میں تعینات ڈائریکٹر جنرل (BS-21) وقار احمد چوہان کو نیب راولپنڈی کا ڈائریکٹر جنرل مقرر کیا گیا ہے۔ وہ 18 مارچ کو اپنی موجودہ پوسٹ سے فارغ ہوں گے اور 19 مارچ کو نئی ذمہ داری سنبھالیں گے۔
اس کے علاوہ، نیب سکھر کے ڈائریکٹر (BS-20) عبدالحفیظ صدیقی کو نیب سکھر کا ڈائریکٹر جنرل مقرر کیا گیا ہے، تاہم وہ یہ ذمہ داری عارضی بنیادوں (look after basis) پر انجام دیں گے۔
نیب ہیڈکوارٹر اسلام آباد کے ڈائریکٹر (BS-20) محمد عمران بٹ کو نیب ہیڈکوارٹر میں ہیڈکوارٹر ڈویژن کا ڈائریکٹر جنرل مقرر کیا گیا ہے، وہ بھی یہ ذمہ داری عارضی بنیادوں پر سنبھالیں گے۔
نوٹیفکیشن میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ مذکورہ افسران کو تقرری اور تبادلے کے دوران ٹی اے/ڈی اے کی سہولت حاصل ہوگی۔
افسران اپنی نئی ذمہ داریاں 17 سے 19 مارچ 2025 کے درمیان سنبھالیں گے۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
فضل الرحمٰن کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے لاہور، کراچی، کوئٹہ میں ملین مارچ کا اعلان
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں ملین مارچ ہوگا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک ناجائز ملک ہے اور حیثیت ایک قابض ملک کی ہے، جمعیت علمائے اسلام فلسطین کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ کیا کوئی ملک بے گناہ عورتوں اور بچوں کو شہید کرتا ہے، کیا کبھی ملک دفاعی طور پر بے گناہ شہریوں کو شہید کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 27 اپریل کو لاہور میں بہت بڑا ملین مارچ ہوگا، پنجاب کے عوام فلسطینی بھائیوں کے حق میں آواز بلند کریں گے اور ایک قوت بن کر سامنے آئیں جو امت مسلم کی آواز ہوگی، 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں غزہ کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ملین مارچ ہوگا۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ پاکستانی عوام خاص طور پر تاجر برادری مالی طور پر جہاد میں شریک ہوں، سیاسی طور اس جہاد میں عوام کی پشت پر کھڑا ہوں گا، ہم ان کی آزادی کے لیے اپنی جنگ اور جدوجہد جاری رکھیں گے۔
’عوام مالی طور پر جہاد میں شریک ہوں‘
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں خاص طور پر بلوچستان، خیبرپختونخوا اور سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، کہیں پر بھی حکومتی رٹ نہیں ہے اور مسلح گروہ دنداتے پھر رہے ہیں اور عام لوگ نہ اپنے بچوں کو اسکول بھیج سکتے ہیں اور نہ مزدوری کرسکتے ہیں جب کہ کارباری طبقہ بھی پریشان ہے کہ ان سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی کارکردگی اب تک زیرو ہے، وہ کسی قسم کا ریلیف دینے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے، ہماری جماعت اس مسئلے کو بھی اجاگر کررہی ہے، ہمارا یہ موقف ہے کہ حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکے ہیں۔
’وفاقی اور صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں‘
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومتیں چاہے وفاق میں ہو یا صوبے میں، وہ عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 2018 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے کر مسترد کردیا تھا اور 2024 کے الیکشن پر بھی ہمارا وہی موقف ہے، ہم ان اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں کہہ سکتے، اس بات پر زور دے رہے ہیں، قوم کو شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں پر مسلسل عوام کی رائے کو مسترد کیا جاتا ہے اور من مانی نتائج سامنے آتے ہیں اور سلیکٹڈ حکومتیں قوم پر مسلط کی جاتی ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اہم اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
’اپوزیشن کا باضابطہ کوئی اتحاد موجود نہیں‘
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ اگر صوبوں کا حق چھینا جاتا ہے تو ہم صوبوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور اپنے پلیٹ فارم سے میدان میں رہے گی، البتہ آئے روز کے معاملات میں کچھ مشترکہ امور سامنے آتے ہیں اس حوالے سے مذہبی جماعتوں یا پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ سے ملکر اشتراق عمل کی ضرورت ہو، اس کے لیے جمعیت کی شوریٰ حکمت عملی طے کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا اب تک کوئی باضابطہ کوئی موثر اتحاد موجود نہیں لیکن ہم باہمی رابطے کو برقرار رکھیں گے تاکہ کہیں پر بھی جوائنٹ ایکشن کی ضرورت پڑے تو اس کے لیے راستے کھلے ہیں اور فضا ہموار ہے۔
’مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترد کرتے ہیں‘
انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل خیبرپختونخوا میں پیش کیا جانا ہے اور بلوچستان میں پیش کیا جاچکا ہے اور شاید پاس بھی ہوچکا ہے، جمعیت علمائے اسلام کی جنرل کونسل نے اس کو مسترد کردیا ہے، بلوچستان اسمبلی میں ہمارے کچھ پارلیمانی ممبران نے بل کے حق میں ووٹ دیا، ان سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے اور ان کو شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا گیا ہے اگر ان کے جواب سے مطمئن نہ ہوئے تو ان کی رکنیت ختم کردی جائے گی۔