صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے معائدے پر عمل کیا جائے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
جیکب آباد میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ پانی کی تقسیم کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پنجاب میں چھ نئے کینالز بنا کر سندھ کی آباد زمینوں کو ریگستان اور صحراء بنانے کی سازش کی جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین اصغریہ اور ملت جعفریہ جیک آباد کے زیر اہتمام دریاؤں کے عالمی دن کے موقع پر سندھو دریا سے ناجائز کینالز کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سندھ کے عوام کی اکثریت کا ذریعہ معاش زراعت پر ہے۔ صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کا ایک باضابطہ معاہدہ موجود ہے۔ سندھ کو ہمیشہ یہ شکایت رہی ہے کہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سندھ کا پانی چوری کیا جا رہا ہے۔ اب اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پنجاب میں چھ نئے کینالز بنا کر سندھ کی آباد زمینوں کو ریگستان اور صحراء بنانے کی سازش کی جا رہی ہے، جس پر سندھ کی عوام سراپہ احتجاج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب کے درمیان نفرت پیدا کرکے وفاق پاکستان کو کمزور کیا جا رہا ہے۔ ریاست اور حکومت کے معاملات ناانصافی کی بجائے عدل و انصاف کے معیار پر چلائے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کے صحرا کو آباد کرنے کے لئے سندھ کی آباد زمینوں کو بنجر اور غیر آباد کرنے کا منصوبہ کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ہے۔ تعجب ہے کہ سندھ کے مسلسل اعتراض اور احتجاج کے باوجود غیر قانونی کینال کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے۔ انہوں نے سندھ کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ ایوان میں غیرقانونی کینالز کے خلاف قرارداد پیش کرے۔ انہوں نے پنجاب کے عوام اور ملک کی سیاسی و مذہبی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ سندھ کے سات کروڑ عوام کے احتجاج کو نظرانداز کرنے کی بجائے سندھ کے عوام کے قانونی حق کا تحفظ کریں اور وفاقی اکائیوں کے درمیان نفرتوں کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین عزاداری ونگ کے صوبائی نائب صدر سید غلام شبیر نقوی نے کہا کہ ناجائز طور پر کینالز تعمیر کرکے سندھ کو صحرا میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ تقریب سے اصغریہ علم و عمل تحریک کے صدر زوار دلدار علی گولاٹو نے بھی خطاب کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے درمیان کرتے ہوئے نے کہا کہ انہوں نے سندھ کی سندھ کے کیا جا
پڑھیں:
بارشوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سندھ حکومت مکمل طور پر متحرک ہے، شرجیل میمن
پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر نے کہا کہ آج کراچی کے مسائل کے پیچھے کئی دہائیوں کی سیاسی چالاکیاں اور ادارہ جاتی ناکامیاں ہیں، ہم ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جن سے عوام کا روزمرہ متاثر ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ملک میں جاری بارشوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سندھ حکومت مکمل طور پر متحرک ہے، ملک کے شمالی علاقوں میں حالیہ بارشوں سے شدید نقصان ہوا ہے، جب کہ سندھ حکومت 2010ء سے اب تک کئی بار طوفانی بارشوں اور سیلابوں کا سامنا کر چکی ہے اور اس ضمن میں مکمل تجربہ رکھتی ہے، اگر کسی بھی دوسرے صوبے کو سندھ حکومت کی ضرورت پڑی، تو ہم ہر ممکن امداد فراہم کرنے کو تیار ہیں۔ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر تمام پارٹی کارکنان اور قیادت عوام کے ساتھ موجود ہیں اور عوامی خدمت کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک ایم کیو ایم کا تعلق ہے، ان کی عوامی پذیرائی سب کے سامنے ہے، اب وہ مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں کبھی اجرک کے نام پر، کبھی لسانیت کے نام پر نفرت پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ کسی سے جواب میں بھی نفرت آمیز بیان آئے اور انہیں سیاسی ہمدردی حاصل ہو۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ان کی وکٹ پر نہیں کھیلیں گے، ان کی اصلیت عوام جان چکی ہے، جب افاق احمد صاحب جیسی شخصیات جو کبھی کبھار جاگتی ہیں، بڑے جلسوں کا اعلان کرتی ہیں لیکن آخری رات کو واپس ہو جاتی ہیں، تو عوام کو خود سوچنا چاہیئے کہ کون ان کا خیرخواہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کا اصل چہرہ 1940ء سے 1980ء کے درمیان کا تھا، 1986ء کے بعد حالات بدلنا شروع ہوئے، ادارے کمزور کیے گئے اور شہر کو کنٹروورسی میں جھونک دیا گیا۔