اسلام آباد ہائیکورٹ: جنید اکبر اور دیگر رہنماؤں کی عمران خان سے ملاقات کی درخواست مسترد
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے رہنما جنید اکبر اور دیگر قائدین کی بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے ملاقات کی درخواست خارج کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس خادم حسین سومرو نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی۔ عدالت نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے لیے بنائے گئے میکنزم پر عمل نہیں کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ’شیر افضل مروت عمران خان سے ملاقات کرکے پارٹی میں واپس آسکتے ہیں‘
اس سے قبل جیل سپرٹنڈنٹ نے عمران خان سے ملاقات کے لیے پی ٹی آئی کے اُن 8 رہنماؤں کی فہرست عدالت میں جمع کردی تھی جو ان سے جیل میں ملاقات کرچکے ہیں۔
جیل سپرٹنڈنٹ کے مطابق ان رہنماؤں کی بانی پی ٹی آئی سے 10 مارچ کو ملاقات ہوئی تھی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملاقات کرنے والے ان رہنماؤں نے ایس او پیز پر عمل نہیں کیا اس لیے ان کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اڈیالہ جیل پی ٹی آئی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل پی ٹی ا ئی عمران خان سے ملاقات پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
غیرقانونی بھرتیوں کا الزام؛ چیئرمین پی اے آر سی کی درخواستِ ضمانت مسترد
اسلام آباد:
ایف آئی اے کی عدالت نے غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر غلام محمد علی کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔
اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے ڈاکٹر غلام محمد علی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا۔
قبل ازیں، درخواست پر سماعت کے دوران وکیل ریاست علی آزاد نے دلائل میں کہا کہ وقوعہ 2022 کا ہے جبکہ یف آئی آر 2025 میں ہوئی، 168 ملازمین بغیر اشتہار بھرتی کا الزام ہے اور آفیشل پوزیشن کے غیر قانونی استعمال کا الزام ہے۔ تین سال کے بعد ڈاکٹر غلام محمد علی اور دیگر ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔
وکیل صفائی نے کہا کہ ڈاکٹر غلام محمد علی چیئرمین پی اے آر سی ہیں، مکمل کیریئر میں کوئی کمپلینٹ ڈاکٹر غلام محمد علی پر نہیں ہے۔ ڈاکٹر غلام محمد علی پر پہلے استعفے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، جب وہ نہیں مانے تو ایف آئی درج کروا دی گئی۔ پی اے آر سی کے تمام افیئرز بورڈ آف گورنرز دیکھتا ہے، پراسیکیوشن کی جانب سے کرپشن سے متعلق ایک بھی کاغذ ریکارڈ پر نہیں لایا جا سکا۔
ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ 164 پوسٹوں کا اشتہار دیا اور 332 افراد بھرتی کیے گئے، 70 لوگوں کا ڈائریکٹ تعلق چیئرمین اور پی اے آر سی اور کونسل کے لوگوں کے ساتھ ہے، 70 لوگوں کی بھرتی گھر سے ہی کر لی گئی۔
وکیل ریاست علی آزاد نے کہا کہ چیئرمین پی اے آر سی ممبر سلیکشن کمیٹی نہیں ہیں، کیا چیئرمین کا رشتہ دار ہے تو کیا وہ بھرتی میں حصہ نہیں لے سکتا؟ کیا جعل سازی چیئرمین پی اے آر سی کے خلاف ثابت ہوئی؟ ڈاکٹر غلام محمد علی کا بھرتیوں سے براہ راست کوئی تعلق نہیں۔ عدالت سے استدعا ہے کہ انکوائری کا کیس ہے، ڈاکٹر غلام محمد علی کی ضمانت منظور کی جائے۔
پراسیکیوٹر نے بتایا کہ پی اے سی کی ڈائریکشن پر ایف آئی آر درج ہوئی۔
ایف آئی اے کی عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، عدالت نے کچھ دیر بعد فیصلہ سناتے ہوئے ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔
Tagsپاکستان