سوزوکی آلٹو پر موٹرویز اور ہائی ویز پر پابندی؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس (این ایچ ایم پی) نے اپنی باضابطہ تردید میں کہا ہے کہ سوزوکی آلٹو کا ر کے موٹر ویز پر سفر کرنے پر کوئی پابندی نہ لگائی ہے نہ لگائیں گے۔
یادرہے حال ہی میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی افواہوں میں کہا گیا تھا کہ پے درپے حادثوں اور آلٹو کار کے حفاظتی اسٹینڈرڈ کے خدشات کی وجہ سے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے مقبول ہیچ بیک کار کے موٹروے پر آنے پر پابندی لگادی ہے۔ تاہم، NHMP کے ترجمان نے واضح کیا کہ ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
یادرہےیہ ردعمل ایک المناک حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر بڑھتے ہوئے خدشات کے بعد سامنے آیا ہے جس میں ایک سوزوکی آلٹو کو 12 پہیوں والے ٹرک کے ساتھ تصادم میں شدید نقصان پہنچا تھا۔
مزیدپڑھیں:’ٹھمکا لگاؤ یا معطل ہوجاؤ‘: بھارت میں تہوار پر سیاستدان کے ہاتھوں پولیس افسر کی تذلیل
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اے این پی نے تعلیمی بورڈ وفاق کے حوالے کی تجویز مسترد کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور ( آئی این پی)عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین نے صوبائی حکومت کی جانب سے تعلیمی بورڈز کے امتحانی معاملات وفاقی ادارے انٹر بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن (IBCC) کے حوالے کرنے کی تجویز پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے پختونخوا کی تعلیمی خودمختاری پر ڈاکہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی تعلیمی بورڈز کو وفاق کے سپرد کرنے کی تجویز کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔ یہ فیصلہ اٹھارویں آئینی ترمیم کی روح کے منافی اور صوبائی خودمختاری پر براہِ راست حملہ ہے۔ میاں افتخار حسین نے کہا کہ چھوٹے صوبوں سے اختیارات واپس لینے کے معاملے میں صوبائی اور وفاقی حکومت ایک پیج پر ہیں۔ خیبر پختونخوا کے تعلیمی نظام کو وفاق کے زیرِ اثر لانے کی کوشش دراصل صوبے کے اختیارات سلب کرنے کے مترادف ہے۔ اٹھارویں آئینی ترمیم نے صوبوں کو تعلیمی پالیسی سازی کا حق دیا تھا، مگر پی ٹی آئی حکومت اس اختیار کو واپس کر کے وفاق کے سپرد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 13 برسوں میں پہلے ہی تعلیمی ادارے بدانتظامی، مالی بحران اور حکومتی عدم توجہی کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ اب تعلیمی بورڈز کو وفاقی ادارے کے سپرد کرنے کی کوشش دراصل صوبے کے تعلیمی نظام پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی سازش ہے۔ اے این پی کے صوبائی صدر نے سوال اٹھایا کہ اگر امتحانی نظام میں شفافیت کا مقصد واقعی بہتر گورننس ہے، تو پھر تعلیمی بورڈز کو مضبوط کیوں نہیں کیا جا رہا؟ وفاقی ادارے کے ذریعے ای مارکنگ اور امتحانی مواد کی تیاری نہ صرف مالی بوجھ بڑھائے گی بلکہ صوبے کے آٹھ بورڈز کے انتظامی اختیارات بھی محدود کر دے گی۔ انہوں نے صوبائی کابینہ سے مطالبہ کیا کہ اس سمری کو فوری طور پر مسترد کیا جائے اور تعلیمی نظام پر صوبائی کنٹرول برقرار رکھا جائے۔ تعلیم ہمارے بچوں کا مستقبل ہے، اسے وفاقی تجربات کی نذر نہیں ہونے دیں گے۔ عوامی نیشنل پارٹی صوبائی خودمختاری، تعلیم پر صوبوں کے اختیار اور اٹھارویں ترمیم کے تحفظ کی جدوجہد ہر فورم پر کرتی رہے گی۔ میاں افتخار حسین کا مزید کہنا تھا کہ عوامی نیشنل پارٹی صوبائی و تعلیمی خودمختاری پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کرے گی۔ اٹھارویں ترمیم ملک کی وفاقی روح کا ضامن ہے، اور جو قوتیں اس ترمیم کے ثمرات واپس لینا چاہتی ہیں، دراصل وہ صوبوں کے حقوق، جمہوریت اور وفاق کی مضبوطی کو کمزور کرنے کے درپے ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی اٹھارویں آئینی ترمیم کو کبھی رول بیک نہیں ہونے دے گی۔