تشدد کا معاملہ: گلوکارہ نصیبو لال کی شوہر کے ساتھ صلح ہوگئی، معاملہ ختم
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
پاکستان کی معروف گلوکارہ نصیبو لال پر شوہر کی جانب سے تشدد کا معاملہ صلح نامے کے بعد ختم ہوگیا۔
گلوکارہ کے بھائی شاہد نے بتایا کہ نصیبو لال اور ان کے درمیان صلح ہوچکی ہے، جس کے بعد ان کی بہن کی جانب سے مقدمہ خارج کرنے کے لیے درخواست دے دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں نوشہرہ میں پشتو گلوکارہ قتل: خیبر پختونخوا میں اداکارائیں اور گلوکارائیں نشانے پر کیوں؟
نصیبو لال کے بھائی کے مطابق ان کے بہنوئی اور بہن کے درمیان جھگڑے ہوتے رہتے تھے تاہم اس معاملہ شدت اختیار کرگیا تھا، تاہم اب صلح ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہاکہ معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہوگیا ہے، ہم نے بہنوئی کو سمجھایا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نصیبو لال کے خاندان نے یہ فیصلہ کیاکہ معاملے کو مزید طول نہ دیا جائے، اسی وجہ سے پولیس کو آگاہ کردیا گیا ہے کہ وہ کارروائی سے اجتناب کرے، اور مقدمے کی واپسی کے لیے درخواست بھی دے دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں تشدد کیس: اداکارہ نرگس اور شوہر کے درمیان صلح ہوگئی، مگر کیسے؟
واضح رہے کہ گلوکارہ نصیبو لال نے لاہور کے تھانہ شاہدرہ ٹاؤن میں اپنے شوہر کے خلاف مقدمہ درج کراتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ نوید حسین نے ان پر تشدد کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews تشدد شوہر صلح گلوکارہ معاملہ ختم نصیبو لال وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شوہر گلوکارہ معاملہ ختم نصیبو لال وی نیوز نصیبو لال
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جارہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔
فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3,190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔
مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔