چمن کے لیے پیسنجر ٹرین 4 روز معطل رہنے کے بعد آج روانہ ہوگی، ریلوے حکام
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
پاکستان ریلوے کے مطابق جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد معطل ہونے والی بلوچستان سے آنے اور جانے والی ٹرینیں کل تک بحال ہونے کا امکان ہے۔ سیکیورٹی ایجنسیوں نے کلیئرنس دی تو ٹرین آپریشن دوبارہ شروع کیا جائے گا۔ چمن کے لیے پیسنجر ٹرین 4 روز معطل رہنے کے بعد آج روانہ ہوگی۔
پاکستان ریلویز کے انجینئرز اور تکینکی اسٹاف نے ٹریک کی مرمت اور بحالی کا کام شروع کر دیا ہے جبکہ حملے میں تباہ ہونے والی مسافر کوچز اور انجنوں کو مرمت کے کام کے لیے لاہور بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان جیل سے بیانات دیتے ہیں لیکن جعفر ایکسپریس پر مذمت نہیں کی، خواجہ آصف
دہشتگردوں نے جعفر ایکسپریس کو روکنے کے لیے دھماکا خیز مواد کا استعمال کیا تھا اور دونوں اطراف سے گولیوں کی بوچھاڑ بھی کی تھی، جس سے کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور دیگر نقصانات بھی ہوئے تھے۔ ٹرین میں 9 کوچز اور ایک لوکوموٹو لگا ہوا تھا، ان میں سے 3 کو دہشتگردوں نے دھماکوں کے ذریعے پٹری سے اتار دیا، جبکہ باقی بوگیوں میں گولیوں کے سوراخ ہو گئے۔ دھماکوں اور پٹڑی سے اترنے کی وجہ سے ریلوے ٹریک کے 600 میٹر حصے کو نقصان پہنچا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان ریلوے پیسنجر ٹرین جعفر ایکسپریس چمن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان ریلوے پیسنجر ٹرین جعفر ایکسپریس جعفر ایکسپریس کے لیے
پڑھیں:
عید کے تیسرے روز شہری آبائی علاقوں سے روانہ،بس اڈوں پر رش
جنید ریاض :عیدالاضحی کے تیسرے روز بس اڈوں پر پردیسیوں کا رش بڑھ گیا۔ شہریوں نے عید اپنے آبائی علاقوں میں منانے کے بعد واپسی کا سفر شروع کر دیا۔
شہریوں کا کہنا تھا کہ منگل سے دفاتر اور تعلیمی ادارے کھل رہے ہیں،منگل سے ڈیوٹی پر جانا ہے اس لئے آج آبائی شہر سے واپس آگئے،ایک روز قبل آنے سے کام پر جانے میں پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
شہریوں نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ واپسی پر ٹرانسپورٹرز کرایہ سرکاری ریٹ لسٹ کے مطابق ہی وصول کر رہے ہیں۔
نیشنل اکیڈمی کو جدید بنانا میرا سب سے بڑا مقصد ہے: عاقب جاوید
ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ عید پر آبائی علاقوں میں پردیسیوں کو چھوڑنے کے بعد گاڑیاں خالی واپس آتی تھیں، لیکن اب واپسی پر گاڑیاں مسافروں سے بھری ہوتی ہیں، اس لیے زائد کرایہ نہیں لیا جا رہا۔