امریکا میں سفری پابندیوں سے بچنے کے لیے پاکستان کو 60دن کی مہلت
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
امریکا میں سفری پابندیوں سے بچنے کے لیے پاکستان کو 60 دن کی مہلت ملی گئی۔
 امریکی میڈیا کے مطابق پاکستان کو ویزہ پابندیوں سے بچنے کے لیے 60 روز کی مہلت مل گئی، امریکا کی جانب سے پاکستان کے لیے سفری پابندی میں نرمی کی گئی ہے۔
 پاکستان کو سفری پابندی کی تیسری کیٹگری میں رکھا گیا ہے، جس کے تحت پاکستان کو ساٹھ روز میں امریکی حکام کے سیکیورٹی خدشات دور کرنا ہوں گے۔
اس گروپ میں 26 ممالک شامل ہیں، رائٹرز کی جانب سے حاصل کردہ ایک میمو میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ اقدامات کا مقصد امریکا میں داخل ہونے والے غیر ملکی شہریوں کی اسکریننگ کے طریقہ کار کو مزید سخت بنانا ہے۔
 رپورٹس کے مطابق 41 ممالک کو تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے، پہلے گروپ میں افغانستان، ایران اور شام سمیت دس ممالک شامل ہیں۔
 ان ممالک کے شہریوں کو مکمل ویزہ پابندی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، دوسرے گروپ میں شامل ممالک کو جزوی پابندیوں کا سامنا کرنا ہوگا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان کو کے لیے
پڑھیں:
پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست
اسلام آباد: عالمی سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کے بڑھتے استعمال میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، سنگاپور اور ناروے نے نمایاں برتری حاصل کر لی ہے، جبکہ پاکستان اس دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے، جہاں آبادی کا 15 فیصد سے بھی کم حصہ اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔
یہ اعداد و شمار مائیکروسافٹ کے اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ “اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ 2025” میں سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یو اے ای اور سنگاپور میں پچاس فیصد سے زائد افراد روزمرہ کاموں میں اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں، جس سے یہ ممالک عالمی درجہ بندی میں سب سے آگے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں اے آئی کے استعمال میں سست رفتاری کی بنیادی وجوہات انٹرنیٹ کی محدود دستیابی، ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی، اور مقامی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم موجودگی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن ممالک میں لوگ اپنی مادری زبان جیسے انگریزی یا عربی میں اے آئی استعمال کر سکتے ہیں، وہاں اس ٹیکنالوجی کی قبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سب سے آگے ہے، جبکہ سعودی عرب، ملائیشیا، قطر اور انڈونیشیا بھی اے آئی تعلیم، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتی پروگرامز میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ اسرائیل بھی جدید اے آئی ماڈلز بنانے والے سات ممالک میں شامل ہے، جبکہ امریکا، چین، جنوبی کوریا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا اس فہرست میں اس سے آگے ہیں۔
رپورٹ نے سفارش کی ہے کہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان اے آئی کے بڑھتے فرق کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ تمام اقوام اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے برابر مستفید ہو سکیں۔