پی ٹی آئی ختم کرنے کے چکر میں ملک کو داؤ پر لگا دیا، وزیراعلیٰ گنڈا پور
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
پشاور:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کو شہریت دی جائے اور انہیں زبردستی بے دخل نہ کیا جائے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کے دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ افغان مہاجرین ہمارے پڑوسی ہیں اور انہیں ہم نے سینے سے لگایا تاہم پالیسی کے حوالے سے ہم ناکام رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کو بے عزت کر کے واپس نہیں بھیجنا چاہیے اور انہیں زبردستی ڈی پورٹ کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغان مہاجرین کو پاکستان کی شہریت کیوں نہیں دی جاتی۔
وزیراعلی نے کہا کہ جو افغان ہمارے صوبہ میں ہین ان کونکالنے کا مخالف ہوں۔ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے وزارت خارجہ اور داخلہ کو ٹی او آرز بھیجے ہیں مگر ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا جبکہ میری مذاکرات والی بات پر تنقید کی گئی اور اُسے مذاق میں لیا گیا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ مولانا حامد الحق کے قتل کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں جبکہ مفتی منیرشاکر کی زمہ داری ایک گروپ نے قبول کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کے حالات عمران خان حکومت میں خراب نہیں تھے لیکن ایک پارٹی کو ختم کرنے کے چکرمیں سب داؤ پرلگا دیا گیا ہے جس کی وجہ سے حالات خراب ہوئے ہیں، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے حالات مرکزی حکومت اوراداروں کی نااہلی سے خراب ہوئے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ آرمی چیف سے امن وامان کی صورت حال پر بات کرچکا ہوں اورکوئی ساتھ نہیں دیتا، یہ لوگ اب بھی پی ٹی آئی کوتوڑنے میں لگے ہوئے ہیں، فارم 45 والوں کو اقتدارمیں لانا جمہوریت کے ساتھ مذاق ہے لیکن کوئی پرواہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈرامے کی بات کرنے پربھی ایف آئی آر کردی گئی ہے، حالات پرپردہ نہیں ڈالنا چاہیے ورنہ 71 والے حالات بن سکتے ہیں، ان حالات میں ہم کیسے آگے بڑھ سکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ طورخم بارڈر کی بندش سے ماہانہ ایک ارب کانقصان ہمیں ہورہا ہے تجارت تباہ ہورہی ہے۔ جوپالیسیاں ناکام ہوگئی ہیں انھیں چھوڑکر ٱگے برھنا چاہیے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ 20 لاکھ افراد گزشتہ ایک سال مین ملک سے باہر جاچکے ہیں، تیمورسلیم جھگڑا اورکامران بنگش پر عمران سے بات ہوئی کمیٹی کی رپورٹ آنے پر فیصلہ ہوگا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ عمران خان سے ملاقاتوں کاوقت نہیں دیاجاتا، ایک سالہ کارکردگی کی بنیاد پر کابینہ میں ردوبدل ہوگا، رپورٹ میرے پاس آچکی یے عمران خن کودوں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کاجوبھی پرویز خٹک سے ملاقات کرے گا تو وہ پارٹی میں نہیں رہے گا، میں نے محمودخان سے پارٹی سے جانے سے پہلے بات کی تھی اورانہیں منع بھی کیا تھا مگر انہوں نے بات نہیں مانی، پرویز خٹک نے بے شرمی کی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور نے افغان مہاجرین نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ مریم نواز سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن کی ملاقات، مختلف امور اور تجاویز پر تبادلہ خیال
وزیراعلیٰ مریم نواز سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر (Derya Türk-Nachbaur) نے ملاقات کی۔
ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، پارلیمانی تعاون، خواتین کی بااختیاری، تعلیم، نوجوانوں کے تبادلے، ماحولیات اور کلین انرجی کے منصوبوں پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
مریم نواز نے جرمن مہمان کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور حالیہ سیلاب کے دوران اظہارِ یکجہتی پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے تاریخی و ثقافتی شہر لاہور میں جرمن مہمانوں کا خیرمقدم کرنا باعثِ اعزاز ہے۔
وزیراعلیٰ نے فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن کی 100 ویں سالگرہ پر مبارکباد دی اور پاکستان میں 35 سالہ خدمات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ اس ادارے نے جمہوریت، سماجی انصاف اور مکالمے کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مولانا فضل الرحمان نے مریم نواز کی جانب سے ائمہ کرام کو ماہانہ وظیفے دینے کا فیصلہ مسترد کردیا
مریم نواز نے کہا کہ فلڈ کے دوران اظہارِ ہمدردی اور یکجہتی پاک جرمن دوستی کا مظہر ہے۔ دونوں ممالک جمہوریت، برداشت اور پارلیمانی طرزِ حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں جو ترقی و امن کی بنیاد ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ دِریا تُرک نَخباؤر کا کام شمولیتی پالیسی سازی، صنفی مساوات اور انسانی حقوق کے فروغ کی شاندار مثال ہے۔
تربیتی ورکشاپس اور پارلیمانی تبادلوں کی تجویز
مریم نواز نے فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن کے تحت قانون سازوں، نوجوان رہنماؤں اور خواتین ارکانِ اسمبلی کے لیے تربیتی ورکشاپس منعقد کرنے کی تجویز دی۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی تبادلوں سے خود مختاری کے جرمن ماڈل سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ جرمنی 1951 سے پاکستان کا قابلِ اعتماد ترقیاتی شراکت دار ہے اور پنجاب میں ماحولیات، توانائی، صحت، تربیت اور خواتین کے معاشی کردار کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے نوجوانوں کی روزگار صلاحیت میں اضافے کے لیے جرمنی کے ڈوال ووکشینل ٹریننگ ماڈل کو اپنانے کی خواہش کا اظہار کیا۔
تجارتی تعلقات میں خوش آئند پیشرفت
مریم نواز نے کہا کہ پاکستان اور جرمنی کے درمیان تجارت 2024 میں 3.6 ارب امریکی ڈالر تک پہنچنا خوش آئند ہے۔ پنجاب جرمنی کی قابلِ تجدید توانائی، زرعی ٹیکنالوجی، آئی ٹی سروسز اور کلین مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ہتھیار اٹھانے والی جماعت سیاسی یا مذہبی نہیں رہتی، مریم نواز ٹی ایل پی کے خلاف کھل کر بول پڑیں
انہوں نے کہا کہ تعلیم حکومتِ پنجاب کے اصلاحاتی ایجنڈے کا بنیادی ستون ہے، نصاب کی جدت، ڈیجیٹل لرننگ اور عالمی تحقیقی روابط پر کام جاری ہے۔ 10 ہزار سے زائد پاکستانی طلبہ جرمن جامعات میں زیرِ تعلیم ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ ای بائیک اسکیم، ہونہار اسکالرشپ پروگرام اور ویمن اینکلیوز جیسے منصوبے خواتین کی باعزت معاشی شرکت کو یقینی بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بادشاہی مسجد، لاہور قلعہ، شالامار گارڈن اور داتا دربار پنجاب کے مشترکہ تہذیبی ورثے کی علامت ہیں۔ ثقافتی تعاون مؤثر سفارت کاری ہے اور ہم جرمن اداروں کے ساتھ مشترکہ فن و ثقافت منصوبوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ پاکستان اور جرمنی امن، ترقی اور انسانی وقار کی مشترکہ اقدار کے حامل ہیں، اور پارلیمانی روابط و پائیدار ترقی کے ذریعے دوستی کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پُرعزم ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جرمن پارلیمنٹ جرمنی دِریا تُرک نَخباؤر مریم نواز وزیراعلٰی پنجاب