اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 مارچ ۔2025 )پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم سرحد کی بندش کے معاملے کے حل کے لیے دونوں ممالک کے مابین لویہ جرگہ کی دوسری نشست آج پیر کے روز طورخم میں ہوگی سرحد کی بندش سے چیمبر آف کامرس کے مطابق دو طرفہ تجارت کی بندش سے یومیہ ایک ارب سے زیادہ نقصان ہو رہا ہے.

(جاری ہے)

پاکستان اور افغانستان کے مابین ضلع خیبر میں اہم تجارتی گزرگاہ گذشتہ تین ہفتوں سے ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند ہے اور اس کی وجہ افغانستان کی جانب متنازعہ بارڈر پوسٹ کی تعمیر ہے حالیہ مسئلے کے حل کے لیے 24 فروری کو پاکستان اور افغان حکام کے مابین ایک نشست بھی ہوئی لیکن تاحال اس کا کوئی خاطر خوا نتیجہ سامنے نہیں آ سکا ہے اس کے بعد خیبر چیمبر آف کامرس کے مشران کی سربراہی میں منعقدہ 22 رکنی پاکستانی جرگہ کی افغانستان کے 35 رکنی لویہ جرگہ کے اراکین کے ساتھ نو مارچ کو طورخم میں پہلی نشست ہوئی تھی جس میں دونوں جانب سے معاملے کو حل کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی تھی.

خیبر چیمبر آف کامرس نے پہلی نشست کے حوالے سے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ جرگہ اراکین نے اگلی نشست تک امن تیگہ (فائر بندی) پر اتفاق کیا تھا اسی سلسلے میں پیر 17 مارچ 2025 کو جرگے کی دوسری نشست منعقد کی جائے گی تاکہ پاکستانی جرگہ اراکین کے مطابق سرحد پر کشیدگی کے خاتمے کے لیے لائحہ عمل طے کیا جائے واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان بارڈر انتظامیہ نے ایک دوسرے پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے ایک دوسرے کے علاقوں میں بغیر مشورے کے تعمیرات کی ہیں جو غیرقانونی ہیں تاہم بعد میں پاکستانی حکام نے بتایا کہ افغانستان کی جانب سے سرحد کے قریب زیرو پوائنٹ پر غیرقانونی تعمیرات کی جا رہی ہیں جو کسی صورت قبول نہیں ہوں گی اس کے بعد دونوں پاکستان بارڈر فورسز اور افغانستان کے بارڈر پر تعینات افغان طالبان کے مابین جھڑپیں بھی دیکھی گئیں جس میں تین مارچ کو پولیس حکام کے مطابق فائرنگ سے بھگدڑ مچنے کے نتیجے میں ایک مسافر جان سے بھی گیا تھا سرحد چیمبر آف کامرس کے صدر فضل مقیم خان نے 16 مارچ کو ایک بیان میں بتایا تھا کہ طورخم کی بندش سے یومیہ ایک ارب سے زائد کا نقصان ہو رہا ہے بیان میں بتایا گیا تھا کہ ماہ رمضان میں عمومی طور پر پاکستان سے سامان کی ترسیل زیادہ کی جاتی ہے.

سرحد چیمبر آف کامرس نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ طورخم بارڈر پر مختلف سامان سے لدھی پانچ ہزار سے زائد گاڑیاں کھڑی ہیں جن میں کھانے پینے کا سامان خراب ہو رہے ہیں اور رمضان میں سامان کی ترسیل مزید تیز ہوتی ہے لیکن سرحد بند ہونے سے کاروباری طبقے کا بہت زیادہ نقصان ہو رہا ہے. پاکستان امپورٹ میں افغانستان کا تیسرا بڑا پارٹنر ہے جبکہ ایکسپورٹ اور امپورٹ میں پہلے نمبر پر سب سے بڑا پارٹنر ہے پاکستان کی وزارت خارجہ کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2023 اور 2024 میں دونوں ممالک کے مابین تجارت کا حجم 526 ملین ڈالر (147 ارب روپے سے زائد) تھا افغانستان سے سب سے زیادہ پیاز، ٹماٹر، انگور، خشک خوبانی،کاٹن، کوئلہ، دالیں، کھیرا، سیب درآمد کیا جاتا ہے جبکہ پاکستان سے افغانستان برآمدات میں چاول، پھل اور سبزیاں، سیمنٹ، لکڑی، پلاسٹک، موٹر سائکل، ٹریکٹر، وغیرہ شامل ہیں.


ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان اور افغانستان چیمبر آف کامرس میں بتایا افغانستان کے کے مطابق کے مابین کی بندش تھا کہ کے لیے

پڑھیں:

قومی شاہراہوں کی بندش سے جموں میں سیب کے تاجروں کو بھاری نقصان

شاہراہ کی بندش کے باعث سینکڑوں ٹرک مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں اور ان میں لدے ہوئے سیب اب مکمل طور پر خراب ہو چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں سیب کے کاروبار کو اس وقت شدید بحران کا سامنا ہے جب جموں۔سرینگر قومی شاہراہ مسلسل دو ہفتوں سے زائد عرصے سے بند ہے۔ شاہراہ کی بندش کے باعث سینکڑوں ٹرک مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں اور ان میں لدے ہوئے سیب اب مکمل طور پر خراب ہو چکے ہیں جو سیب فروٹ منڈیوں میں پہنچتا ہیں وہ خراب ہوکر پہنچاتے ہیں جسکی وجہ سے قیمتوں میں بڑا فرق پڑتا ہے۔ صورتحال اس قدر سنگین ہوگئی ہے کہ جموں کشمیر کی سب سے بڑی فروٹ منڈی نروال کی منڈی میں پہنچے سڑے ہوئے سیب کو 50 روپیہ سے لیکر 1100 سو روپیہ آتے ہیں۔ تاجروں کا کہنا ہیں کہ گرا ہوا سیب کی قیمت 50 روپیہ سے 250 تک فی پیٹی جاتا ہیں تاہم اگر سیب صاف ہو تو اس کی قیمت 800 روپیہ سے لیکر 1100 تک پہنچتا ہیں تاجروں نے مزید بتایا کہ جموں سرینگر قومی شاہراہ بند ہونے کی وجہ سے سیب کے کاروبار پر بہت اثر پڑا ہے جسے تاجر بھی پریشان ہیں۔

اگست میں ہوئی مسلسل بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور بار بار لینڈ سلائیڈنگ سے نہ صرف جانی نقصان ہوا بلکہ قومی شاہراہ بھی بری طرح متاثر ہوئی۔ انتظامیہ کی جانب سے کئی بار راستہ بحال کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن اُدھمپور کے تھرد علاقے میں بڑے پیمانے پر زمین کھسکنے کے بعد شاہراہ مکمل طور پر بند ہوگئی۔ اگرچہ چھوٹی گاڑیوں کے لیے سڑک کھول دی گئی ہے، مگر ہزاروں ٹرک اب بھی راستے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ انتظامیہ نے پھنسے ہوئے ٹرکوں کو نکالنے کے لیے مغل روڈ استعمال کرنے کی کوشش کی، تاہم یہ اقدامات ناکافی ثابت ہوئے۔ جو ٹرک کسی طرح جموں کی منڈیوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے بھی، ان میں لدے سیب مکمل طور پر خراب نکلے جس کے سبب کسانوں اور تاجروں کو ناقابلِ تلافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

جموں نرول منڈی ایسوسی ایشن نے موجودہ بحران کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ ایسوسی ایشن کے مطابق 2014ء میں شاہراہ چھ سے سات دن تک بند رہی تھی، تاہم اس وقت حالات قابو میں لے لیے گئے تھے۔ لیکن اس مرتبہ صورتحال یکسر مختلف ہے اور ہر طرف افرا تفری کا عالم ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ موجودہ نقصانات کی تلافی میں کم از کم پانچ سال لگ سکتے ہیں۔ ادھر تہواروں کے سیزن کے لیے بڑی مقدار میں سیب خریدنے آئے بیوپاری اور ٹرانسپورٹرز بھی مشکل میں پھنس گئے ہیں، کیونکہ خراب مال کا ادائیگی کرنے سے بیشتر تاجر پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ کسانوں اور تاجروں نے انتظامیہ سے فوری طور پر شاہراہ بحال کرنے اور نقصانات کا ازالہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ زرعی معیشت کو مزید تباہی سے بچایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • چمن سرحد کے قریب پارکنگ میں دھماکا، پانچ افراد جاں بحق
  • حشد الشعبی کی شامی سرحد پر فوجی مشقیں
  • ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپین شپ: ارشد ندیم میڈل کی دوڑ سے باہر
  • بالی وڈ نے پاکستان کا مشہور گانا ‘بول کفارہ’ دوسری بار چُرالیا
  • ڈی جی آئی ایس پی آر کا آزاد کشمیر کے مختلف تعلیمی اداروں کا دورہ، طلبہ، اساتذہ کیساتھ گفتگو
  • قومی شاہراہوں کی بندش سے جموں میں سیب کے تاجروں کو بھاری نقصان
  • ڈی جی آئی ایس پی آر کی آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں کے طلبہ اور اساتذہ کیساتھ خصوصی نشست
  • ڈی جی آئی ایس پی آر کی آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں کے طلبہ اور اساتذہ کیساتھ نشست
  • ڈیجیٹل بینکاری سے معیشت مضبوط ہوگی، وزیراعظم شہباز شریف کا مشرق ڈیجیٹل بینک کے افتتاح پر خطاب
  • پاکستان میں اسٹارلنک اور دیگر سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کی انٹری آسان بنادی گئی