کراچی: رہائشی عمارت میں کالج چلانے پر پرنسپل کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائیکورٹ نے کلفٹن میں رہائشی عمارت میں کالج چلانے کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر پرنسپل کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
ہائیکورٹ میں کلفٹن میں رہائشی عمارت میں کالج چلانے کیخلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ عدالتی احکامات کے باوجود کالج چلایا جارہا ہے۔ عدالت نے عمارت میں تدریسی سرگرمیاں بند کرنے کے احکامات دیے تھے۔
عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے وکیل نے موقف دیا کہ یہ علاقہ کنٹونمنٹ کی حدود میں ہے۔ عدالت نے پرنسپل کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
عدالت نے پرنسپل کو گرفتار کرکے 27 مارچ کو پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ کراچی کے رہائشی شیر افضل نے توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں تعمیراتی مافیا سرگرم، رہائشی پلاٹوں پر قبضہ
ڈی جی شاہ میر بھٹو ڈائریکٹر راشد ناریجو گٹھ جوڑ بے نقاب، بلڈنگ قوانین پامال
پلاٹ نمبر 15جی کے 7پر انتظامیہ کی مکمل سرپرستی میں غیر قانونی عمارت تعمیر
شہر کے قلب صدر ٹاؤن میں غیر قانونی تعمیرات کا جن بے قابو ہوچکا ہے ،جہاں بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے قوانین اور قواعد و ضوابط کی کھلم کھلا دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ پلاٹ نمبر 15 جی کے 7 پر بلند و بالا عمارت کی تعمیر اس کی تازہ ترین مثال ہے ، جسے متعلقہ حکام کی مکمل سرپرستی کے باعث کھڑا کیا گیا ہے جس نے ڈائریکٹر جنرل شاہ میر خان بھٹو اور ڈائریکٹر راشد ناریجو گٹھ جوڑ کو بے نقاب کر دیا ہے جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے علاقہ مکینوں نے انکشاف کیا ہے کہ اس پلاٹ پر پہلے گراونڈ پلس دو منزلہ تعمیر کی اجازت تھی،لیکن تعمیراتی مافیا نے ڈائریکٹر صدر ٹاؤن راشد ناریجو کی مبینہ سرپرستی میں اسے چھ سے سات منزلہ عمارت میں بدل دیا۔ عمارت کے نچلے حصے میں کمرشل دکانیں اور اوپر رہائشی فلیٹس تعمیر کیے گئے ہیں، جو نہ صرف بلڈنگ قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی پر بھی شدید دباؤ ڈال رہی ہے ۔مکینوں کا کہنا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات کے باعث گلیوں میں ٹریفک جام معمول بن گیا ہے ، پارکنگ کی سہولت نہ ہونے سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے جبکہ بارشوں کے دنوں میں پانی کی نکاسی بھی بری طرح متاثر ہوتی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ناقص تعمیراتی مواد کے استعمال اور قوانین کی خلاف ورزی سے کسی بھی وقت حادثہ رونما ہو سکتا ہے ، جس کی ذمہ داری حکام پر عائد ہوگی۔ شہریوں نے وزیر بلدیات سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر صدر ٹاؤن کی اس غیر قانونی تعمیر کا نوٹس لیں، ذمہ دار افسران بشمول ڈائریکٹر راشد ناریجو کے خلاف سخت کارروائی کریں اور عوامی جان و مال کو لاحق خطرات کے سدباب کے لیے فوری اقدامات اٹھائیں۔