سپریم کورٹ نے والد کی جگہ بیٹی کو نوکری کے لیے اہل قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
سپریم کورٹ نے والد کی جگہ بیٹی کو نوکری کے لیے اہل قرار دیدیا WhatsAppFacebookTwitter 0 17 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)ایک کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ خواتین کی شادی کا ان کی معاشی خودمختاری سے کوئی تعلق نہیں ہے، شادی کے بعد بھی بیٹا اپنے والد کا جانشین ہو سکتا ہے تو بیٹی کیوں نہیں ہو سکتی۔
سپریم کورٹ میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سرکاری ملازم کے انتقال کے بعد بیٹی کو نوکری سے محروم کرنے کے کیس کی سماعت کی۔عدالت نے والد کی جگہ بیٹی کو نوکری کے لیے اہل قرار دے دیا، عدالت نے درخواست گزار خاتون زاہدہ پروین کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ خواتین کی شادی کا ان کی معاشی خودمختاری سے کوئی تعلق نہیں،شادی کے بعد بھی بیٹا والد کا جانشین ہو سکتا ہے تو بیٹی کیوں نہیں؟،ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے بتایا سابق چیف جسٹس فائز عیسی کے فیصلے کے مطابق سرکاری ملازم کے بچوں کو نوکریاں ترجیحی بنیادوں پر نہیں دی جاسکتیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ 2024 کا ہے جب کہ موجودہ کیس اس سے پہلے کا ہے، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق ماضی سے نہیں ہوتا، خاتون کو نوکری دے کر آپ نے فارغ کیسے کر دیا؟،ایڈووکیٹ جنرل پختونخوا نے کہا خاتون کی شادی ہو چکی ہے لہذا والد کی جگہ نوکری کی اہلیت نہیں رکھتی۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا یہ کس قانون میں لکھا ہے کہ بیٹی کی شادی ہو جائے تو وہ والد کے انتقال کے بعد نوکری کی اہلیت نہیں رکھتیں، خواتین کی معاشی خودمختاری اور سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق تفصیلی فیصلہ دیں گے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بیٹی کو نوکری سپریم کورٹ نے والد
پڑھیں:
سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار
سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل میں ملوث ملزم اکرم کی اپیل مسترد کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا عمر قید کا فیصلہ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ میاں بیوی کے جھگڑے نہ ہونے کے باوجود والدین کو دن دیہاڑے قتل کرنا ناقابل فہم ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ڈیگاری دوہرا قتل: شیرباز ساتکزئی کی درخواست ضمانت مسترد، گل جان بی بی رہا
جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ اگر بیوی کو منانے گیا تھا تو ہتھیار ساتھ کیوں لے کر گیا؟ وکیل پرنس ریحان کے دلائل پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے طنزیہ ریمارکس دیے کہ آپ تو بغیر ریاست کے پرنس لگتے ہیں۔
ٹرائل کورٹ نے اکرم کو سزائے موت سنائی تھی جسے لاہور ہائیکورٹ نے عمر قید میں بدل دیا تھا۔
سماعت کے بعد عدالت نے قتل میں ملوث ملزم اکرم کی اپیل مسترد کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا عمر قید کا فیصلہ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
دوہرا قتل سپریم کورٹ سزا مقدمہ