ن لیگی رہنما خواجہ آصف کی مولانا طارق جمیل پر شدید تنقید
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما و حکومتی عہدیدار نے ارشاد بھٹی اور مولانا طارق جمیل کے انٹرویو کا ایک کلپ ری شئیر کیا جس میں ارشاد بھٹی عالم دین سے سخت سوالات کرتے نظر آئے۔ انھوں نے معروف عالم دین کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ارشاد بھٹی کا معروف عالم دین مولانا طارق جمیل سے انٹرویو کا کلپ ری شیئر کرتے ہوئے حکومتی عہدیدار نے اپنے بیان میں تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ میں نے اس مولانا کو پہلی بار 6 اکتوبر 1999 کو کابینہ کی میٹنگ میں بیان دیتے دیکھا۔ میں نے اس وقت کہا کہ یہ عالم دین نہیں ہے قصہ خواں ہے۔
حکومتی عہدیدار نے لکھا کہ اس کی گفتگو کا علم اور دین سے کوئی تعلق نہیں۔ پرانے زمانے سے گاؤں اور شہروں کے گلی کوچوں میں پیشہ ور قصہ خواں ہوتے تھے اور جو محفلوں میں کہانیاں سناتے جو ساری ان کی اپنی ذہنی اختراع ہوتی۔
انھوں نے معروف عالم دین پر تنقید کرتے ہوئے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ یہ ہمارے معاشرے کی ایک خاص بات سے تعلق رکھتے اور لوگ ان کی کہانیاں بڑے انہماک سے سنتے اور شام کو دن کے کام سے تھکے ہارے لوگوں کے لیے یہ انٹرٹینمنٹ کا ذریعہ ہوتے ہیں۔
ان کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ موصوف کی قصہ خوانی کا سارا فوکس صنف نازک پر ہوتا ہے۔ پشاور کا قصہ خوانی بازار بھی ان کے ہم پیشہ حضرات سے منسوب ہے۔ موصوف کی جنت میں 70 فٹ کی حور والی کہانی قصی خوانی کا شاہکار ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: عالم دین
پڑھیں:
خلیج تعاون کونسل کی نیتن یاہو کے گریٹر اسرائیل بیانات کی شدید مذمت
خلیج تعاون کونسل نے غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، انسانی امداد کی مسلسل رسائی، اسرائیلی محاصرہ ختم کرنے اور غزہ کی تمام گزرگاہیں کھولنے کا مطالبہ کیا۔ کونسل نے کہا کہ فلسطینی عوام کے جبری انخلا کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خلیج تعاون کونسل (GCC) نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے " گریٹر اسرائیل " سے متعلق بیانات کو شدید الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عرب دنیا کی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ قراردیا ہے۔ کونسل نے اسرائیلی انتہا پسند وزیر سموٹریچ کی جانب سے نئی غیرقانونی بستیوں کے منصوبے اور فلسطینی ریاست کے قیام کے انکارکی بھی مذمت کی۔ خلیجی وزرائے خارجہ نے واضح کیا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر کوئی خودمختاری حاصل نہیں ہے، اور اس کی جانب سے الحاق کی کوششیں بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
خلیج تعاون کونسل نے غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، انسانی امداد کی مسلسل رسائی، اسرائیلی محاصرہ ختم کرنے اور غزہ کی تمام گزرگاہیں کھولنے کا مطالبہ کیا۔ کونسل نے کہا کہ فلسطینی عوام کے جبری انخلا کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، عالمی برادری اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے اور اسرائیلی حکومت کی حالیہ پالیسیوں سے خطے میں قیام امن کے امکانات کو شدید دھچکا پہنچا ہے اور یہ اقدامات کشیدگی میں مزید اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔