برطانوی اخبار نے جھوٹے الزامات پر پاکستانی بزنس مین ضیا چشتی سے معافی مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے پاکستانی امریکن بزنس مین ضیا چشتی سے معافی مانگ لی۔
برطانیہ کی رائل کورٹ آف جسٹس نے فیصلہ سنایاکہ ٹیلی گراف کے ضیا چشتی کے خلاف الزامات جھوٹے تھے۔ اخبار نے تسلیم کیا کہ شائع شدہ الزامات ظالمانہ، جھوٹے، گمراہ کن اور ہتک آمیز تھے۔
اخبار نے معافی میں کہا کہ وہ اپنی اس پوزیشن سے دستبردار ہوگیا ہے کہ الزامات درست اور مفاد عامہ میں تھے۔
ٹیلی گراف نے مقدمہ شروع ہونے سے قبل ہی عدالت سے باہر تصفیہ کرلیا اور ٹیلی گراف غیر مثالی طور پر ضیا چشتی سے معافی مانگے گا، معافی پرنٹ اور آن لائن ایڈیشنز میں شائع کی جائے گی۔
اخبار کا معافی نامہ آن لائن کے علاوہ الزامات پر مبنی شائع شدہ مضامین کے اوپر ہمیشہ موجود رہے گا۔
اخبار نے ضیا چشتی کو ہرجانے کے علاوہ قانونی اخراجات ادا کرنے پر بھی اتفاق کرلیا۔
ضیا چشتی نے اخبار کے خلاف نومبر 2021 سے فروری 2023 تک شائع ہونے والی مضامین پر ہتک عزت کا مقدمہ کیا تھا۔ جنسی ہراسانی اور حملے کا الزام لگانے والی ٹاٹیانا اسپوٹس ووڈ نے امریکن کانگریس کو بھی مطلع کیا تھا تاہم ضیا چشتی کی طرف سے کانگریس میں اپنا مؤقف پیش کرنے درخواست پر انھیں اجازت نہیں ملی تھی۔
ضیا چشتی نے ٹیلی گراف کے ساتھ تصفیہ اور معافی کو درست سمت میں ایک قدم قرار دے دیا۔
رائل کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ضیا چشتی کا کہنا تھاکہ ان خوفناک حرکتوں کا ارتکاب نہیں کیا تھا جن کا الزام اخبار اور ٹاٹیانا اسپوٹس ووڈ نے مجھ پر لگایا، میں اور میرا خاندان ساڑھے تین برس آزمائش سے گزرا، میری ساکھ اور کاروباری مفادات کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
ضیا چشتی کے قانونی مشیر ایلن رڈ شووٹز کا کہنا تھاکہ اخبار کے تصفیہ کرنے سے اس مؤقف کو تقویت ملتی ہے کہ الزامات محض الزامات ہی تھے، الزامات شائع کرنے پر پاکستان میں نیریٹیو میگزین کے خلاف ملک کا سب سے بڑا ہتک عزت کا مقدمہ بھی جیتا تھا۔
قانونی ماہرین کے مطابق اخبار کے خلاف ابتدائی سماعت میں ہی جج نے الزامات کو انتہائی ہتک آمیز قرار دے دیا تھا۔
ضیا چشتی نے امریکا میں بھی ٹاٹیانا اسپوٹس ووڈ اور ان کے وکلا کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہوا ہے اور ٹاٹیانا اسپوٹس ووڈ کے دفاع کا مرکزی نکتہ یہ ہے کہ کانگریس میں الزامات لگائے جانے کی سبب انھیں قانونی استثنیٰ حاصل ہے۔
ضیا چشتی نے نئی منتخب کانگریس سے اس امید کا اظہارکردیا کہ انھیں بھی ویسے ہی صفائی کیلئے پلیٹ فارم ملے گا جیسے الزام لگانے والے کو ملا۔
ضیا چشتی اپنی دونوں کمپنیوں کے عہدوں سے مستعفی ہوگئے تھے اور Afiniti ضیا چشتی کے مستعفی ہونے کے تین برس بعد وہ دیوالیہ ہوگئی تھی۔ ریسورس گروپ بڑے نقصانات اور اسٹاک مارکیٹ میں قیمت گرنے کے سبب غیر یقینی حالت میں ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ضیا چشتی نے ٹیلی گراف کے خلاف
پڑھیں:
شاولن معبد کے سربراہ شی یونگ شن پر سنگین الزامات، راہب کا درجہ واپس لے لیا گیا
چین کے تاریخی اور دنیا بھر میں مشہور شاولن معبد کے سربراہ شی یونگ شن کے خلاف بدچلنی، مالی بے ضابطگیوں اور جنسی جرائم جیسے سنگین الزامات پر باقاعدہ فوجداری تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق معبد کی انتظامیہ نے اتوار کے روز بتایا کہ شی یونگ شن پر متعدد خواتین سے نامناسب تعلقات، مالی بدعنوانی اور دیگر غیر اخلاقی حرکات کی مختلف ادارے چھان بین کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بدھ راہبوں کو جنسی ویڈیوز سے بلیک میل کرکے کروڑوں بٹورنے والی خاتون گرفتار
شی یونگ شن، جنہوں نے 1981 میں راہب کا درجہ اختیار کیا اور 1999 سے شاولن معبد کے 30 ویں سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے، ان پر عائد الزامات کے بعد ان کا باضابطہ راہب کا درجہ واپس لے لیا گیا ہے۔
چین کی بدھ مت تنظیم نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا کہ شی یونگ شن کے افعال نہایت مذموم ہیں، جنہوں نے بدھ مت برادری کی ساکھ اور راہبوں کے وقار کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تبتی بدھ بھکشوؤں کے 90 سالہ پیشوا دلائی لامہ اپنے جانشین کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
یہ پہلا موقع نہیں جب شی یونگ شن الزامات کی زد میں آئے ہوں۔ اس سے قبل 2015 میں بھی ان پر معبد کے مالی وسائل میں خردبرد، قیمتی تحائف وصول کرنے اور خواتین سے نامناسب تعلقات جیسے الزامات کے تحت تحقیقات ہوچکی ہیں۔
چینی عوامی حلقوں میں اس واقعے پر گہری تشویش پائی جاتی ہے، جہاں مذہبی شخصیات سے بلند اخلاقی معیار کی توقع رکھی جاتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بدھ مت برطرف چین شاولن معبد شی یونگ شن