یونیورسٹی سے فارغ التحصیل طالب علم نے 64 سال بعد اسکول کی لائبریری کو کتاب واپس کردی ہے۔

 برٹس کولمبیا یونیورسٹی کی لائبریرین سوسن پارکر نے کہا ہے کہ انہیں رواں سال جنوری میں ایک پیکج آیا، جس کے اندر سے Horace Kephart کی کتاب کیمپنگ اینڈ ووڈ کرافٹ ہینڈ بک فار ویکیشن کیمپرز اینڈ ٹریولرز ان دی وائلڈرنس کے 1931 کے ایڈیشن نکلی۔

یہ بھی پڑھیں: گائے کی سہیلیاں، OMG کتنا پرانا؟ جانیے دلچسپ و عجیب حقائق

اس کتاب کو 1960 میں اس وقت کے طالب علم رابرٹ مرے نے لائبریری سے چیک کیا تھا۔ پارکر نے یونیورسٹی کی ایک نیوز ریلیز میں کہا کہ ’زیادہ تر لوگ زائد المیعاد کتابیں چھپ کر یا گمنام طور پر واپس کر دیتے ہیں، تاہم میں نے اتنا التوا کے بعد کتاب واپس کسی نے نہیں کی۔‘

اس کتاب کے ساتھ 83 سالہ رابرٹ مرے نے ایک خط، تقریباً 70 ڈالر کا چیک اور  2013 کا ایک اخباری تراشہ بھی شامل تھا جس میں اسی کتاب کے 1965 کے ایڈیشن کے بارے میں لکھا گیا تھا کہ یہ کتاب 30 سال بعد پرنس جارج پبلک لائبریری کو واپس کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: داستاں سرائے، راجا گدھ اور بانو آپا

لائبریرین سوسن پارکر کا کہنا ہے کہ رابرٹ مرے نے کتاب کی اچھی دیکھ بھال کی۔ انہوں نے کہا ’اگرچہ اس نے یہ کتاب 6 دہائیوں کی تاخیر سے واپس کی لیکن وہ لائبریری کی کتابوں کا ایک مثالی نگران تھا،میں نے ایسی کتابیں زیادہ خراب ہوتی دیکھی ہیں جن کو بہت کم وقت کے لیے ادھار دیا گیا تھا۔‘

پارکر نے کہا کہ کتاب کو کافی عرصہ پہلے لائبریری سے ہٹا دیا گیا تھا، رابرٹ مرے کی طرف سے لیٹ فیس کی مد میں بھیجی گئی رقم لائبریری کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے استعمال کی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news برٹس کولمبیا طالب علم کامرے لائبریری یونیورسٹی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: برٹس کولمبیا طالب علم کامرے لائبریری یونیورسٹی طالب علم

پڑھیں:

امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام

دوحہ: امریکا اور اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک اپنے وفود واپس بُلا لیے ہیں۔ ان مذاکرات میں مصر اور قطر ثالث کے طور پر شریک تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب حماس نے اپنی تجاویز پر مبنی ردعمل جمع کرایا۔ اس کے فوراً بعد اسرائیل اور امریکا نے اپنے نمائندے مشاورت کے لیے واپس بلانے کا اعلان کیا۔

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق، مذاکرات کاروں کو حماس کے جواب کے بعد واپس بلا کر صورتحال کا ازسرِنو جائزہ لینے کی ضرورت محسوس کی گئی۔

امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے ایک بیان میں کہا کہ "ثالثوں نے بہت کوشش کی، لیکن ہمیں حماس کی طرف سے نہ نیت نظر آئی اور نہ سنجیدگی۔ اب ہم یرغمالیوں کی واپسی اور غزہ کے عوام کے لیے پائیدار حل کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔"

اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کی حکومت جنگ بندی کی حامی ہے، لیکن ان کے مطابق حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق حماس نے بدھ کے روز جنگ بندی معاہدے کا جواب پیش کیا تھا، جس میں انہوں نے بعض شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں، جن میں امداد کی رسائی، اسرائیلی فوجی انخلا والے علاقوں کے نقشے، اور مستقل جنگ بندی کی ضمانتیں شامل تھیں۔

دو ہفتوں سے جاری ان مذاکرات میں کسی بڑی پیش رفت کا اعلان نہ ہونے کے بعد یہ اچانک انخلا خطے میں مزید بے یقینی کو جنم دے رہا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • امریکی ایلچی نے جنگ بندی معاہدہ ناکام ہونے کا ذمہ دارحماس کو قرار دیدیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
  • امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • سوات کے بعد صوابی میں مدرسے کے 6 سالہ طالب علم پر قاری کا تشدد
  • وطن لوٹنے والے افغان مہاجرین کو تشدد اور گرفتاریوں کا سامنا
  • ’مدرسے کے ظالموں نے میرے بچے کو پانی تک نہیں دیا‘: سوات کا فرحان… جو علم کی تلاش میں مدرسے گیا، لیکن لاش بن کر لوٹا
  • کتاب ہدایت
  • دو منٹ کے لیے مردہ رہی مگر واپس آنا نہیں چاہتی تھی‘، یونانی خاتون کا حیرت انگیز دعویٰ