ایران کا اقوام متحدہ کو خط، ٹرمپ کے بیان کو بے بنیاد قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
ایران نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے ’اشتعال پر مبنی بیانات‘ دینے پر اقوام متحدہ کو خط لکھ دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مندوب عامر سعید ایرانی کی طرف سے لکھے گئے اس خط میں ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اس بیان پر رد عمل دیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر یمن میں حوثی باغیوں کے حملے نہیں رکے تو ایران کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: یمنی حوثیوں نے مزید حملے کیے تو ایران کو اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی
اس خط میں ایران نے امریکا پر اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ ٹرمپ اور دیگر اعلیٰ امریکی اہلکار ’غیر قانونی طور پر یمن کے خلاف امریکی جارحیت اور جنگی جرائم کے عمل کو جائز قرار دینے‘ کی کوشش کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اتوار کے دن امریکا نے یمن میں بمباری کرکے 50 سے زائد افراد کو ہلاک کیا تھا۔
پیر کے روز ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کو ان کے حمایت یافتہ حوثیوں کی طرف سے ہونے والے کسی بھی مستقبل کے حملے کے لیے براہ راست ذمہ دار ٹھہرائیں گے، جنہوں نے بحیرہ احمر میں امریکی اور دیگر غیر ملکی جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ امریکا حوثی باغی یمن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ امریکا اقوام متحدہ کی طرف سے
پڑھیں:
امریکہ کی ایران پر نئی پابندیاں، 10 افراد اور 27 ادارے بلیک لسٹ کردیئے
امریکہ نے ایران سے متعلق نئی اقتصادی پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن کے تحت 10 ایرانی افراد اور 27 اداروں کو ہدف بنایا گیا ہے۔ پابندیوں کی زد میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور ہانگ کانگ میں موجود کچھ کمپنیاں بھی آئی ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق، دو اماراتی کمپنیاں — Ace Petrochem FZE اور Moderate General Trading LLC — کو اسپیشلی ڈیزگنیٹڈ نیشنلز لسٹ (SDN) میں شامل کر لیا گیا ہے، جس کے بعد امریکہ میں ان کے تمام اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کمپنیاں ایران کی سرکاری نیشنل آئل ٹینکر کمپنی سے منسلک ہیں، جو ایران کی تیل برآمد کرنے والی اہم کمپنیوں میں شامل ہے اور پہلے سے امریکی پابندیوں کی زد میں ہے۔
یہ پابندیاں ایسے وقت میں عائد کی گئی ہیں جب ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری معاہدے پر دوبارہ بات چیت جاری ہے، لیکن یورینیم کی افزودگی پر اختلافات کے باعث یہ مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔
نیویارک میں موجود اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے فوری طور پر اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔