کراچی:

مصطفی عامر قتل کیس کی سماعت کے دوران ملزم ارمغان نے اپنے والد سے اعلان لاتعلقی کردیا جب کہ عدالت میں عجیب و غریب بیان دینے لگا۔
 

انسداد دہشت گردی عدالت میں مصطفی عامر قتل کیس کی سماعت ہوئی، جس میں ملزم ارمغان کو پیش کیا گیا۔ ملزم ارمغان کے والد کی پراسیکیوٹراور تفتیشی افسرکو دھمکیوں کا معاملے پر پولیس نے انسدادِ دہشت گردی کورٹ کمپلیکس کےدروازے بند کردیے۔

پولیس کے مطابق ہمیں ہدایت کی گئی ہے کہ کسی کواندرنہ آنے دیاجائے، تاہم دھمکیاں دینےوالے کامران قریشی کواے ٹی سی کمپلیکس میں داخلے کی اجازت دے دی گئی اور صحافیوں کے داخلے پر پابندی لگادی گئی۔  یہ پابندی پراسیکیوٹرجنرل منتظرمہدی کے خط کی روشنی میں لگائی گئی ہے۔ کبھی کہاجاتاہے کہ ایڈمن کورٹ نے پابندی لگائی ہےکبھی کہاجاتاہےکہ کورٹ 4نےپابندی لگائی۔

دوران سماعت ملزم ارمغان کےوکیل عابدزمان خان نےمقدمےکی پیروی سے انکارکردیا اور مؤقف اختیار کیا کہ میری ملزم کے والد کامران قریشی سے انڈراسٹینڈنگ نہیں تھی۔ کیس وکیل چلاتا ہے یاکلائنٹ؟۔

اس موقع پر ملزم ارمغان کو عدالت کے روبرو پیش کردیاگیا جب کہ ملزم کی والدہ اور والدکو وکلائے صفائی کی استدعاپر عدالت میں بلالیاگیا۔ وکیل طاہر تنولی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم گارنٹی دیتے ہیں کوئی شور شرابہ نہیں ہوگا۔

بعد ازاں عدالت نے ملزم ارمغان کےوالدکوشورشرابہ کرنےپرباہرنکال دیا۔کامران قریشی کو پولیس اہلکارکھینچ کرکورٹ سے باہر لائے۔ سماعت کے دوران ملزم ارمغان نے اپنے والد کے وکیل کوماننے سےانکارکردیا اور کہا کہ مجھے والد سے نہیں ملنا۔ میں یہ وکیل نہیں کروں گا۔  میرا والد سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ اس پر کامران قریشی نے شور شرابہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے باپ نہیں مانتے تو مجھے طلاق دو۔

بعد ازاں عدالت نے صحافی پر فائرنگ کے کیس میں بھی ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ میں 24 مارچ تک توسیع کردی۔

ملزم ارمغان اس موقع پر عجیب بیان دیتا رہا اور کہا کہ مجھے پاک فوج کی مددکی ضرورت ہے۔ مجھے موساد جیوش مافیا ٹارگٹ کررہا ہے۔ اس دوران ملزم ریمانڈ کے بعد باربار چہرے سے کپڑا ہٹاتا رہا۔

وکیل صفائی طاہر تنولی کے مطابق ملزم ارمغان نے عدالت کے روبرو اعتراف جرم کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو اعتراف جرم کی ہدایت کی ہے۔ ملزم ارمغان کو اتنا پریشان کیا ہوا کہ وہ اعتراف جرم کے لیے بھی تیار ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ملزم ارمغان کے کامران قریشی عدالت میں والد سے کہا کہ

پڑھیں:

وزیراعلیٰ سندھ کا قیدیوں کو عیدالاضحیٰ کا تحفہ، سزا میں خصوصی معافی کا اعلان

مراد علی شاہ نے کہا کہ قتل، دہشتگردی، ریپ، اغواء اور مالی بدعنوانی میں ملوث قیدی معافی کے اہل نہیں ہوں گے، اس معافی کا اطلاق صرف عام سزا یافتہ قیدیوں پر ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر سندھ کی جیلوں میں قیدیوں کیلئے سزا میں 120 دن کی خصوصی معافی کا اعلان کر دیا۔ وزیرِاعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ قتل، دہشتگردی، ریپ، اغواء اور مالی بدعنوانی میں ملوث قیدی معافی کے اہل نہیں ہوں گے، اس معافی کا اطلاق صرف عام سزا یافتہ قیدیوں پر ہوگا، سزائے موت کے قیدی بھی اس میں شامل نہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ منشیات، فارن ایکٹ، جاسوسی اور مالی بے ضابطگیوں میں سزا یافتہ قیدیوں پر بھی اس معافی کا اطلاق نہیں ہوگا۔ محکمہ داخلہ سندھ نے قیدیوں کیلئے 120 دنوں کی معافی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
  • پروین شاکر کے پروڈیوسر بیٹے کی کس سیاستدان نے مدد کی؟
  • ٹک ٹاکر ثناء قتل کیس: ملزم عمر حیات کے والد کا بیٹے سے متعلق بیان سامنے آگیا
  • عامر خان کی 91 سالہ والدہ نے بھی فلمی دنیا میں قدم رکھ دیا
  • اداکارہ ہانیہ عامر نے بھی حج کی سعادت حاصل کرلی
  • ہانیہ عامر کی منیٰ سے حج کی تصاویر وائرل، مداحوں کی دعائیں اور تنقید کا سامنا
  • وزیرمملکت بلال بن ثاقب کی ایلون مسک کے والد سے اہم ملاقات
  • جامع مسجد سرینگر میں نماز کی اجازت نہ دینا افسوسناک ہے، عمر عبداللہ
  • وزیراعلیٰ سندھ کا قیدیوں کو عیدالاضحیٰ کا تحفہ، سزا میں خصوصی معافی کا اعلان
  • سینٹ انتخابات کا فوری اعلان اور صوبے کو اس کا حق دیا جائے، اسد قیصر