قومی سلامتی اجلاس میں شریک نہ ہونے پر بیرسٹر گوہر نے کیا عذر پیش کیا ؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
---فائل فوٹو
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ بطور چیئرمین بھی میرے پاس اختیار نہیں کہ اکیلے فیصلہ کر لوں، قومی سلامتی کے اجلاس میں نہ جانے کا پارٹی کا فیصلہ ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافی نے بیرسٹر گوہر سے سوال پوچھا کہ کل آپ نے کہا کہ سیکیورٹی کمیٹی میٹنگ میں جائیں گے، آج کہا نہیں جائیں گے؟
اس پر بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ یہ پارٹی کا فیصلہ ہے۔
سوال پوچھا گیا کہ اس وقت پاکستان کو آپ کی ضرورت ہے، پارٹی مقدم ہے یا پاکستان؟
بلوچستان اور خیبر پختون خوا میں دہشت گردی کے واقعات کے خلاف ملکی قیادت سر جوڑ کر بیٹھ گئی،پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اِن کیمرہ اجلاس جاری ہے۔
اس پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ پاکستان مقدم ہے لیکن پارٹی نے جو فیصلہ کر لیا ہے، پارٹی نے کچھ شرائط رکھی تھی کہ پہلے بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات کرائی جائے، اسی لیے ہم نے خط بھی لکھا تھا، ابھی کوشش کر رہے ہیں کہ بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات ہو جائے۔
بیرسٹر گوہر سے سوال کیا گیا کہ یہ تاثر ہے قومی سلامتی معاملے پر آپ کوئی نہ کوئی لیکونا نکالتے ہیں؟
اس کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ نہیں ہونا چاہیے اور ہم کبھی لیکونا نہیں نکالیں گے، میں نے بڑا واضح طور پر کہا تھا کہ دہشت گردی پر کوئی دو رائے نہیں ہونی چاہیے، اس پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے، سب کو متحد ہونا چاہیے، سب کا بیانیہ ایک جیسا ہونا چاہیے، یہ پاکستان اور قوم کا کاز ہے، پاکستان رہے گا تو سب لوگ اپنا کردار ادا کریں گے۔
ان سے سوال کیا گیا کہ آپ سمجھتے ہیں کہ پارٹی کا فیصلہ بر وقت اور ٹھیک ہے؟
جواب میں بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ میں ذاتی فیصلہ نہیں کر سکتا، پارٹی فیصلہ کرے تو پھر اس پر میں کمنٹ نہیں کرتا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر قومی سلامتی نے کہا کہ
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس جمعرات 6 نومبر کو ہوگا۔ اجلاس بلاول ہاؤس کراچی میں ہوگا جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال اور 27 ویں آئینی ترمیم پر غور کیا جائے گا۔ دوسری جانب، وفاقی حکومت نے 27ویں آئینی ترامیم کا مجوزہ مسودہ پیپلز پارٹی کے حوالے کردیا۔ وفاقی حکومت مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 160 اور شق 3A میں ترمیم کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سےتعلیم اور آبادی سبجیکٹ فیڈرل کرنے کے 18ویں ترمیم شیڈول دو اور تین میں ترمیم کی تجویز ہے۔ اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 213 چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی میں ترمیم کی تجویز ہے۔ وفاقی حکومت آرٹیکل 191A ختم کرکے نیا آرٹیکل شامل کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت نئے آرٹیکل کے آئینی عدالتوں کے قیام چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سےآئین کے آرٹیکل 160 میں ترمیم کی تجویز ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 160 کی شق 3A کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 243 میں ترمیم چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 200 میں ترمیم کی تجویز ہے۔ یہ آرٹیکل ججز کی ٹرانسفر کے متعلق ہے۔