لاہور:

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کا دہشت گرد ونگ نظام کا حصہ نہیں ہونا چاہئے۔

لاہور پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ آج پی ٹی آئی کا اصل چہرہ قوم کے سامنےآ چکا ہے، پاکستان کی بہتری چاہنے والے آج پالیمان میں موجود ہیں جبکہ پاکستان کیخلاف بات کرنے والوں نے قومی سلامتی کے حوالے سے اجلاس کا بائیکاٹ کیا جس کی سب سے زیادہ خوشی بھارت، بی ایل اے اور طالبان کو ہوئی ہوگی۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ تحریک فساد شہدا کی توہین کے لئے ہمیشہ تیار نظر آتی ہے، اس جماعت کے حوالے سے بہت ہوگیا، اب تمام جماعتوں اور پارلیمان کو پی ٹی آئی کے حوالے سے کچھ نا کچھ کرنا چاہئے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مذاکرات کے نام پر اس ملک میں بہت کچھ ہو چکا، دہشت گردی پہلے بھی آپریشنز کے ذریعے ختم ہوئی تھی، قومی سلامتی کونسل کے فیصلوں کا انتظار کرنا چاہئے، سکیورٹی کے معاملات پر مختلف حوالوں سے بریفنگ دی جا رہی ہے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا  تحریک بائیکاٹ نے وہی کام کیا ہے جو وہ کرتی ہے، ان کے سربراہ وزیراعظم ہوتے ہوئے کورونا کے دنوں میں سب کے ساتھ مل کر نہیں بیٹھے تھے، اس کے بعد 27 فروری کو ہونے والے واقعے پر بھی ایک ساتھ نہیں بیٹھے تھے، وہ اپنی ناک کو شاید پاکستان سے اوپر سمجھتے ہیں۔

وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ وہ (عمران خان) وزیراعظم ہوتے ہوئے طالبان کو بھائی کہتے تھے اور ان کی سرپرستی کرتے تھے، ان کے دور میں سزا یافتہ دہشت گردوں کو صدارتی معافی دی گئی، یہی صدارتی معافی والے دہشت گرد زمان پارک کی سکیورٹی کرتے نظر آتے رہے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ آج ملک میں دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا چکی ہے مگر ان کو شاید پاکستان اور عوام کے جان و مال سے کوئی غرض نہیں، خیبرپختونخوا کو 600 ارب روپے دہشتگردی کیخلاف لڑنے کیلئے دیے گئے لیکن وہاں کوئی سی ٹی ڈی نہیں بنا، وہ سارا پیسہ کہاں خرچ کیا؟۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اُن کیلئے اہم یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو مٹن ملا ہے یا نہیں، اُنہیں اپنے صوبے  میں امن و امان سے کوئی غرض نہیں۔ بی ایل اے جیسے دہشت گرد گروپ افغانستان سے اپنے ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھے لیکن صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے پر راضی نہیں، ان مہاجرین کی ہم نے بہت میزبانی کی، اب انہیں واپس چلے جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہمیشہ پاکستان کیخلاف کھڑے کیوں نظر آتے ہیں، یہ اسلام آباد پر لشکر کشی کرتے نظر آتے ہیں، ملک کو ڈیفالٹ کرنے کے لئے آئی ایم ایف کو خط لکھتے ہیں، ملک کو نقصان پہنچانے والوں کا ایجنڈا کسی محب وطن پاکستانی کا نہیں ہو سکتا، آج پاکستان کو نئے نیشنل ایکشن پلان کی ضرورت ہے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اس کو (عمران خان) اڈیالہ سے لے بھی آئیں تو وہ پاکستان کے بھلے کی بات نہیں کر سکتا، ان کی جماعت کو  بیرون ملک بیٹھے سوشل میڈیا بریگیڈ نے ہائی جیک کر رکھا ہے جو ڈالر کما رہے ہیں، ملک و قوم کی سلامتی کی بات ہو تو یہ بائیکاٹ پر چلے جاتے ہیں، ان کی (عمران خان) 16 بار اپنے بیٹوں سے بات ہو چکی ہے، ان کے بیٹے والد کو ملنے پاکستان نہیں آتے بلکہ دبئی میں میچ دیکھ کر واپس چلے جاتے ہیں۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ تحریک انصاف خود کو اپنی حرکتوں کی وجہ سے غیر متعلق  کر چکی ہے، اندرونی ہو یا بیرونی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی، تمام جماعتیں ملک و قوم کی حفاظت کے لئے متحد ہو چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کا ایجنڈا نواز شریف کی مرضی اور ہدایت کے مطابق ہی طے ہوا ہے، نواز شریف کا خود اجلاس میں موجود ہونا لازمی نہیں تھا، نواز شریف ہر طرح کا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں، اگر پارلیمان نواز شریف کو کوئی ذمہ داری دے تو وہ ہمیشہ کی طرح تیار ہوں گے۔

عظمیٰ بخاری نے پریس کالب کے دورہ کے موقع پر صحافیوں میں تحائف تقسیم کئے، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پریس کلب میرا ہمیشہ سے گھر رہا ہے، اس گھر میں آنے کے لئے مجھے دعوت کی ضرورت نہیں۔

انکا مزید کہنا تھا کہ میں صحافیوں کے مسائل کے حل کے حوالے سے سنجیدہ ہوں، اخبارات کو ایک ارب سے زائد کے واجبات ادا کئے ہیں اور ان سے تنخواہوں کے حوالے سے سرٹیفکیٹ مانگا ہے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ہم 20 تاریخ تک اخباری مالکان کے ورکرز کی تنخواہوں کے حوالے سے سرٹیفکیٹ کا انتظار کرینگے، صحافیوں کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے ہر حد تک جاؤں گی، اینکرز کو شکایت ہوتی ہے کہ صحافیوں کو تنخواہیں کیوں مل رہی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بخاری نے کہا کہ کے حوالے سے نواز شریف نہیں ہو کے لئے

پڑھیں:

سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلزپارٹی کو شامل ہونے کی ضرورت نہیں تھی

لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 16 ستمبر 2025ء ) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہےکہ سندھ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، اس کے باوجود پیپلز پارٹی وفاق کو بیرون ممالک امداد مانگنے پر فورس کر رہی ہیں۔ عظمیٰ بخاری نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کے لیے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلز پارٹی کو اس بیانیے میں شامل ہونے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب اس وقت ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کر رہا ہے، وزیر اعلیٰ مریم نواز اور پنجاب کی انتظامیہ دن رات سیلاب متاثرین کی بحالی اور ریلیف میں مصروف ہیں۔ الحمدللہ پنجاب حکومت اپنے وسائل سے متاثرین کی ہر ممکن مدد فراہم کر رہی ہے اور وفاق یا کسی دوسری تنظیم سے کسی قسم کی امداد کی طرف نہیں دیکھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے تمام وسائل اور حکومتی مشینری کا رخ متاثرہ علاقوں کی طرف موڑ دیا ہے۔

اس وقت ہمارا فوکس صرف عوامی خدمت ہے، اسی لیے ہم سیاسی تلخیوں کو اتحادی سمجھ کر برداشت کر رہے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ پیپلز پارٹی کے جعلی فلسفے اور ناکام تھیوریاں سنیں۔وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ منظور چوہدری اور حسن مرتضیٰ اپنے دکھ اور فلسفے بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کو سنائیں۔ سندھ میں سیلاب سے کوئی بڑا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا، اس کے باوجود پیپلز پارٹی وفاق کو بیرون ملک امداد لینے پر مجبور کر رہی ہے جو غیر سنجیدہ رویہ ہے۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اس کے ہارے ہوئے رہنماؤں کو پہلے سندھ کے عوام کے مسائل کی فکر کرنی چاہیے، جہاں 2022 کے سیلاب متاثرین آج تک امداد کے منتظر ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ن لیگ نے کبھی صوبائیت یا ڈیم کارڈ نہیں کھیلا، ہم قومی سوچ کی جماعت ہیں، عظمیٰ بخاری
  • ن لیگ نے صوبائیت اورڈیم کارڈ کبھی نہیں کھیلا، عظمیٰ بخاری کا شرجیل میمن کے بیان پر ردعمل
  • تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے شہبازشریف حکومت کی خارجہ پالیسی کی تعریف کردی
  • ن لیگ نے صوبائیت اور ڈیم کارڈ کبھی نہیں کھیلا، عظمیٰ بخاری کا شرجیل میمن کے بیان پر ردعمل
  • ماں کا سایہ زندگی کی بڑی نعمت‘ اس کا نعم البدل کوئی نہیں: عظمیٰ بخاری
  • سیاسی مجبوریوں کے باعث اتحادیوں کو برداشت کر رہے ہیں، عظمیٰ بخاری
  • تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
  • سیاسی بیروزگاری کے رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی‘ پی پی اس بیانیے میں شامل نہ ہو: عظمیٰ بخاری
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلزپارٹی کو شامل ہونے کی ضرورت نہیں تھی
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی، پیپلز پارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی؟ عظمی بخاری