سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا: نوٹس کے باوجود پی ٹی آئی کا کوئی رکن جے آئی ٹی میں پیش نہیں ہوا
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک : سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا اور اس حوالے سے تحقیقات کے لیے قائم جے آئی ٹی میں پی ٹی آئی کا کوئی رکن پیش نہیں ہوا جب کہ 16 پی ٹی آئی ارکان کو آج طلب کیا گیا تھا۔
ے آئی ٹی نے پی ٹی آئی کہ 16 ارکان کو طلبی کے نوٹس جاری کر رکھے ہیں، طلب کیے گئے پی ٹی آئی ارکان میں سید فردوس شمیم نقوی، محمد خالد خورشید خان، میاں محمد اسلم اقبال، حماد اظہر شامل ہیں۔
پاکستان افغانستان سے دشمنی مول نہ لے، بانی کی جیل سے دھمکی
ہ عون عباس، محمد شہباز شبیر ،وقاص اکرم اور تیمور سلیم خان بھی شامل ہیں، اس کے ساتھ صبغت اللہ ورک، اظہر مشوانی، محمد نعمان افضل، جبران الیاس، سلمان رضا، ذلفی بخاری، موسیٰ ورک اور علی ملک کو بھی طلبی کا نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
جے آئی ٹی ائی جی اسلام آباد کی سربراہی میں تحقیقات کر رہی ہے، آج کے روز کوئی بھی پی ٹی آئی کا رہنما جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہوا جبکہ کل کے روز جے آئی ٹی نے علیمہ خان کو طلب کر رکھا گیا۔
لاہور میں 291 ٹریفک حادثات؛ 360 افراد زخمی
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: جے ا ئی ٹی پی ٹی آئی
پڑھیں:
روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب، نیپال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا میں پہلی بار سوشل میڈیا کے ذریعے کسی وزیراعظم کا انتخاب ہوا ہے، اور یہ منفرد تجربہ جنوبی ایشیائی ملک نیپال میں سامنے آیا ہے۔
دنیا بھر میں حکمرانوں کا انتخاب عموماً پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈال کر یا پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ہوتا ہے، مگر نیپال میں سیاسی بحران اور عوامی مظاہروں کے بعد سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کو چیٹنگ ایپ ’’ڈسکارڈ‘‘ کے ذریعے عوامی ووٹنگ سے عبوری وزیراعظم منتخب کیا گیا۔ عوامی احتجاج اور حکومت کے مستعفی ہونے کے بعد جب اقتدار کا بحران پیدا ہوا تو نوجوان مظاہرین نے فیصلہ کیا کہ قیادت خود چنی جائے اور اس مقصد کے لیے ڈسکارڈ کو انتخابی پلیٹ فارم بنایا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، نیپال میں نوجوانوں نے ’’یوتھ اگینسٹ کرپشن‘‘ کے نام سے ایک ڈسکارڈ سرور بنایا جس کے ارکان کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہو گئی۔ یہ سرور احتجاجی تحریک کا کمانڈ سینٹر بن گیا، جہاں اعلانات، زمینی حقائق، ہیلپ لائنز، فیکٹ چیکنگ اور خبریں شیئر کی جاتی رہیں۔ جب وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دیا تو نوجوانوں نے 10 ستمبر کو آن لائن ووٹنگ کرائی۔ اس میں 7713 افراد نے ووٹ ڈالے جن میں سے 3833 ووٹ سشیلا کارکی کے حق میں پڑے، یوں وہ تقریباً 50 فیصد ووٹ کے ساتھ سب سے آگے نکلیں۔
ووٹنگ کے نتائج کے بعد سشیلا کارکی نے صدر رام چندر پاوڈیل اور آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدی سے ملاقات کی اور بعد ازاں عبوری وزیراعظم کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ مارچ 2026 میں عام انتخابات کرائے جائیں گے اور 6 ماہ میں اقتدار عوامی نمائندوں کو منتقل کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی اولین ترجیح شفاف الیکشن اور عوامی اعتماد کی بحالی ہوگی۔
خیال رہے کہ ڈسکارڈ 2015 میں گیمرز کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم تھا، مگر آج یہ ایک بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کا استعمال خاص طور پر جنریشن زیڈ میں مقبول ہے کیونکہ یہ اشتہارات سے پاک فیڈ، ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیو چیٹ کے فیچرز فراہم کرتا ہے۔ نیپال میں اس پلیٹ فارم کے ذریعے وزیراعظم کا انتخاب جمہوری تاریخ میں ایک نیا اور حیران کن باب ہے جو مستقبل میں عالمی سیاست کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔