بلاول کا دہشتگردی کے خاتمے کیلئے غیرمشروط تعاون کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
افغانستان میں دہشت گردوں کا معاملہ بھرپورانداز میں سفارتی سطح پر اٹھانا ہوگا، بلاول بھٹو زرداری - فوٹو: فائل
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے دہشتگردی کے خاتمے کےلیے غیرمشروط تعاون اور غیر متزلزل عزم کا اظہار کیا۔
ذرائع کے مطابق پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے ان کیمرا اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ افغانستان دہشت گردوں کی آماجگاہ بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کا معاملہ بھرپورانداز میں سفارتی سطح پر اٹھانا ہوگا، دنیا کو بھی افغان حکومت کے کردار سے آگاہ کرنا ہو گا۔
ذرائع کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کے ان کیمرا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر پی ٹی آئی پر کڑی تنقید کی۔
انکا کہنا تھا کہ اپنی خارجہ پالیسی کو مزید مؤثر بنانا ہوگا، بیرونی دنیا بھی یہ سب معاملات دیکھے، دنیا خود کو اس خطے سے الگ تھلگ نہیں رکھ سکتی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی مالی مدد کرنے والوں کا بھی پتا لگانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جو آگ پاکستان میں لگی ہے اردگرد رہنے والے یہ مت سمجھیں کہ ان تک نہیں پہنچے گی۔
پیپلز پارٹی پاکستان سے انتہاپسندی اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ہر طرح کی مدد کو تیار ہے۔ یہ اہم قومی مسئلہ ہے جس میں اگر مگر کی گنجائش نہیں ہے۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد /ایبٹ آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن/صباح نیوز)وزیردفاع نے کہا کہ افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے۔ جبکہ پاک فوج نے کہ بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ دفترخارجہ نے کہا کہ طالبان نے دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو افغان سرزمین پر تسلیم کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابقوزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ کابل کی طالبان رجیم دہشت گردوں کی پشت پناہی بند کر دے، پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ٹی ٹی پی ہو یا بی ایل اے ہو، پاکستان میں دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے‘ افغانستان کی سرزمین سے دراندازی مکمل بند ہونی چاہیے کیونکہ دہشت گردی پر پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔وزیر دفاع نے کہا کہ ثالث ہمارے مفادات کی مکمل دیکھ بھال کریں گے اور دہشت گردی کی روک کے بغیر 2 ہمسایوں کے تعلقات میں بہتری کی گنجائش نہیں‘ خیبر پختونخوا کی حکومت آہستہ آہستہ تنہائی کا شکار ہو رہی ہے، پی ٹی آئی کے لوگ اپنے سیاسی مفادات کی بات کرتے ہیں لیکن یہ ملک نیازی لا کے تحت نہیں چل سکتا۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سابق فاٹا کے لوگ سمجھتے ہیں وفاقی حکومت مخلص ہے جہاں ضرورت ہو ہم طاقت کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں، ہم نے اس مٹی کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔اِدھر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے ایک بار پھر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج دفاع وطن کے لیے پرعزم ہے، کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ایبٹ آباد میں مختلف جامعات کے اساتذہ اور طلبہ سے نشست کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے خصوصی گفتگو کی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے حالیہ پاک افغان کشیدگی، ملکی سیکورٹی صورتحال اور معرکہ حق سمیت اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی اور فتنہ الخوارج کے خلاف موثر اقدامات کیے ہیں۔اساتذہ اور طلبہ کی جانب سے شہدا اور غازیان کو زبردست خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کیا گیا۔وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی ڈاکٹر اکرام اللہ خان نے کہا کہ پاک فوج ہمیشہ محاذِ اول پر ہوتی ہے اور ہم اس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔پاکستان نے کہا ہے کہ مذاکرات میں افغان طالبان حکومت نے کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو تسلیم کیا ہے اور افغان حکام نے ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کیے‘پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔ توقع ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ترجمان دفترخارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ حساس نوعیت کے مذاکرات پر ہر منٹ پر تبصرہ ممکن نہیں، وزارت خارجہ کو محتاط رہنے کا حق حاصل ہے اور یہ حق استعمال کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ استنبول مذاکرات میں تمام متعلقہ اداروں کے نمائندے شامل تھے، مذاکرات میں تمام اہم امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی، 6 نومبر کے اگلے دور میں مذاکرات کی جامع تفصیلات سامنے آئیں گی اور مذاکرات میں مثبت پیش رفت جاری ہے، یہ نہایت حساس اور پیچیدہ مذاکرات ہیں جن میں صبر اور بردباری کی ضرورت ہے۔ طاہر اندرابی کا کہنا تھا کہ سرحد کی بندش کا فیصلہ سیکورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے، سیکورٹی جائزے کے مطابق سرحد فی الحال بند رہے گی اور مزید اطلاع تک سرحد بند رکھنے کا فیصلہ برقرار رہے گا‘ افغان سرزمین پردہشت گرد عناصر کی موجودگی پاکستان کے سیکورٹی خدشات کوتقویت دیتی ہے۔