چین، انسانی دماغ جتنا طاقتور اے آئی ایجنٹ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
لاہور:
مصنوعی ذہانت کے میدان میں امریکہ سے لگی دوڑ میں چین نے تاریخی کامیابی حاصل کی ہے۔
چینی کمپنی بٹر فلائی نے انسانی دماغ جیسی صلاحیتیں و قوت رکھنے والا دنیا کا پہلا اے آئی ماڈل’’مانس(Manus) )ایجنٹ ‘‘ بنا لیا جو ازخود فیصلے کر سکتا ہے اور اسے خصوصی انسانی رہنمائی لینے کی ضرورت نہیں۔
سائنسی اصطلاح میں یہ عمل ’’آرٹیفیشل جنرل انٹیلیجنس‘‘کہلاتا۔ مانس ایجنٹ استعمال کرنے والے اس کی مدد سے نئی گیمز اور ویب سائٹس تخلیق کر چکے۔
جلد اسے دنیا بھر میں عوام استعمال کریں گے۔ قابل استعمال ہو کر مانس کئی کام انجام دے گا، مثلاً ہوائی جہاز کی ٹکٹ بک کرنا، جائیداد کی خریدوفروخت،پوڈکاسٹ بنانا وغیرہ۔
ماہرین کے نزدیک مانس اے آئی کو ’’خودمختار اور آزاد‘‘بنانے کی سمت ایک اور قدم ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ
اسرائیلی فوج نے انسانی امداد لے جانے والی کشتی ’میڈلین‘ پر کارروائی کرتے ہوئے قبضہ کر لیا اور اس پر موجود تمام رضاکاروں کو بھی اپنی حراست میں لے لیا ہے۔
عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ کشتی ’’فریڈم فلوٹیلا کولیشن‘‘کا حصہ تھی جو غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک امدادی سامان پہنچانے کے مشن پر رواں دواں تھی۔
اسرائیلی بحریہ نے میڈلین کو بین الاقوامی سمندری حدود میں روکنے کے بعد اس کا محاصرہ کیا اور بعد ازاں کنٹرول سنبھال لیا۔ کارروائی کے دوران قابض اسرائیلی فوج نے کشتی کا مواصلاتی نظام بھی بند کردیا اور فون بند کرنے کے احکامات دیتے ہوئے لائیو براڈکاسٹ منقطع کرا دی۔
رپورٹس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ڈرونز کے ذریعے ایک مخصوص سفید اسپرے کا استعمال کیا، جس سے کشتی میں سوار افراد کی جلد پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیلی فوج کا یہ اقدام انسانی جانوں کے نقصان کا سبب بھی بن سکتا تھا۔
دوسری جانب قابض صہیونی ریاست اسرائیل کی وزارت خارجہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں تصدیق کی ہے کہ کشتی کو اشدود کی بندرگاہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ فریڈم فلوٹیلا کی اس کشتی میں کئی نمایاں شخصیات موجود تھیں، جن میں عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمنٹ کی فرانسیسی نژاد رکن ریما حسن شامل ہیں۔
میڈلین 6 جون کو اطالوی جزیرے سسلی سے روانہ ہوئی تھی اور اس کا مقصد اسرائیل کے ہاتھوں محصور غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک انسانی امداد پہنچانا تھا، تاہم قابض فوج کی جانب سے کشتی پر قبضے کے بعد اس مشن کو مکمل ہونے سے قبل ہی روک دیا گیا۔