علیمہ خان جے آئی ٹی سے الجھ پڑیں
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی بہن علیمہ خان سوشل میڈیا پر ریاست مخالف پروپیگنڈے کے کیس میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوئیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق جے آئی ٹی نے تقریباً 6 گھنٹے علیمہ خان سے سوالات کیے اور پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اوران کی منیجمنٹ کے بارے میں پوچھا۔
جے آئی ٹی نے علیمہ خان سے پوچھا جبران الیاس سے آپ کا کیا تعلق ہے؟ اس پر علیمہ خان نے کہاکہ جبران الیاس سے کبھی نہیں ملی لیکن رابطہ رہتا ہے اور وہ جبران الیاس کو ٹوئٹس بھیجتی ہیں جو وہ پوسٹ کرتا ہے۔
علیمہ خان نے کہا ان کا سیاست سے تعلق نہیں، ساری جدوجہد بھائی کیلئے کر رہی ہیں، کچھ لوگ بانی پی ٹی آئی کا نام بیچ کر پیسہ کمانا چاہتے ہیں۔
جے آئی ٹی نے پوچھا کہ آئی ایم ایف کے قرض کے حوالے سے کیوں بیان دیا؟ علیمہ خان نے جواب دیا یہ ہمارے پیسے ہیں تو سوال بنتا ہے۔
علیمہ خان نے کہا بانی پی ٹی آئی اورپارٹی کے آفیشل اکاؤنٹس کو وہ اپنی پوسٹیں بھیجتی ہیں جو وہ لگاتے ہیں۔
جے آئی ٹی سے دوران تحقیقات علیمہ خان کئی بار الجھ پڑیں اور غصے کا اظہار کیا۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت کی قائم جے آئی ٹی کی سربراہی آئی جی اسلام آباد کررہے ہیں اور جےآئی ٹی الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ2016 کے تحت بنائی گئی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: علیمہ خان نے جے ا ئی ٹی
پڑھیں:
سسٹم اسموتھ ہے، ترامیم اپنے وقت پر آئینگی، عامر الیاس رانا
لاہور:تجزیہ کار عامر الیاس رانا کا کہنا ہے کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ بہت سے لوگ 28,27اور 29 ویں ترمیم کی بات کر رہے ہیں،ترامیم اپنے وقت پر آئیں گی اس وقت کسی کو کوئی جلدی نہیں ہے، اس وقت سارا سسٹم سموتھ ہے، لیکن جب ترامیم لانی ہیں اور جو آپ نے کہا کہ جے یو آئی کے اوپر زیادہ نہ بینک کیا جائے ، پیپلزپارٹی کے اٹھارہویں ترمیم پر مسائل ہیں یعنی موجودگی تو سب کی چاہیے ہو گی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آرٹیکل255 انٹرڈیوس ہوا ہے26 ویںترمیم میں جس میں یہ لکھ دیا گیا ہے کہ اگر آپ حلف نہیں لیتے تو متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس یا ان کا نامزد کردہ بندہ اوتھ لے لے گا۔
تجزیہ کار نصر اللہ ملک نے کہا کہ دیکھیں کہ اگر آپ یہ کہیں کہ انصاف کے جو تقاضے پی ٹی آئی سمجھتی ہے وہ پورے ہوئے ہیں تو یقینی بات ہے کہ پی ٹی آئی کو اعتراض ہے،12جولائی کا جو فیصلہ تھا اس میں لکھا گیا کہ ول آف دی پیپل، میرا خیال ہے کہ خواہشات پر فیصلے نہیں ہوتے، اس میں کوئی شک نہیں کہ پی ٹی آئی کے ساتھ کہیں زیادتی ہوئی ہے، وہ کہیں وکٹمائز ہوئی ہے، پی ٹی آئی لوگوں کے ساتھ بھی کرتی رہی ہے ، پی ٹی آئی کے ساتھ بھی ہوا ہے، اس میں کوئی دوسری رائے تو ہو نہیں سکتی لیکن آپ ول آف دی پیپل کی بنیاد پہ، خواہشات کی بنیاد پہ آپ فیصلے نہیں دیتے۔
تجزیہ کار حماد حسن نے کہا خواجہ صاحب نے جو بات کی کہ اپوزیشن ملکر تحریک عدم اعتماد تو ایسا عملی طور پر فی الحال ناممکن ہے ، میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ اسمبلی میں کئی گروپس موجود ہیں، شدید ناراضگیاں موجود ہیں، گنڈاپور کا اپنا ایک موثر گروپ پہلے سے موجود ہے، اسد قیصر شاہرام تراکئی کا گروپ ہے،عاطف خان کا گروپ ہے، شہریار آفریدی کا الگ سے گروپ ہے، ضروری نہیں ہے کہ یہ گروپ باہم یکجا رہیں، وہ وقت کے مطابق معاملات کو دیکھیں گے اور اپنی پالیسی بنائیں گے، اب گنڈا پور ایسی پوزیشن پر آ چکے ہیں کہ ان کو ہٹانا عمران خان کے لیے مشکل ہی نہیں ناممکن ہو گیا ہے۔