ڈیٹنگ شو ’لازوال عشق‘ پر شدید تنقید کے بعد میزبان عائشہ عمر بھی بول پڑیں
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
پاکستانی اداکارہ اور ماڈل عائشہ عمر نے اپنے آنے والے رئیلیٹی پروگرام ’لازوال عشق‘ پر شدید تنقید کے بعد بول پڑیں۔
عائشہ عمر نے کہا کہ کئی میڈیا اداروں نے پروگرام کو غلط طور پر پیش کیا ہے۔ کچھ نیوز چینلز یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ میں نے کہا ہے کہ یہ پاکستانی ڈیٹنگ شو ہے، لیکن میں نے کبھی نہیں کہا کہ یہ ڈیٹنگ شو ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ شو مغربی ڈیٹنگ فارمیٹس جیسے ’لوو آئی لینڈ‘ سے متاثر نہیں ہے۔
اداکارہ نے بتایا کہ یہ پروگرام بامعنی بات چیت اور دیرپا رشتے بنانے پر مرکوز ہے جس کا مقصد شادی ہے۔ ہاں، پرومو کو مختلف قسم کی رائے اور قیاس آرائیاں مل رہی ہیں، لیکن یہ بالکل ڈیٹنگ شو نہیں ہے بلکہ زندگی کے ساتھی کو تلاش کرنے کے لیے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’لازوال عشق‘ ریئلٹی شو کے خلاف شکایات پر پیمرا کا ردعمل آگیا
عائشہ عمر کے مطابق اگرچہ پروگرام میں شرکاء ایک ولا میں رہیں گے، مگر لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے الگ الگ فلورز اور الگ الگ کمرے ہوں گے۔ ان کے اپنے ڈریسنگ رومز بھی ہیں۔ صرف لاؤنج، کچن اور پول سائیڈ مشترکہ ہے جہاں وہ ایک دوسرے سے ملیں گے۔
عائشہ نے کہا کہ اس طرح کے فارمیٹس پہلے بھی پاکستانی ٹی وی پر آ چکے ہیں جہاں نوجوان ایک ہی جگہ رہتے ہیں مگر الگ الگ کمرے رکھتے ہیں، اور ’لازوال عشق‘ کو ایک سماجی تجربہ قرار دیا جو بات چیت پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پروگرام کا محور بات چیت اور مکالمہ ہے جیسا کہ لوگ کالج، یونیورسٹی، پارک یا تھیٹر میں کرتے ہیں۔ پروگرام میں اسی قسم کی بات چیت دکھائی جائے گی اور یہ ایک بہت اچھا تجربہ ہے۔ یہ دیکھنے کا موقع ہے کہ نوجوان کیسے بات کرتے ہیں، کہاں غلطیاں کرتے ہیں اور انہیں کیسے درست کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’شروع ہونے سے پہلے ہی بائیکاٹ کیا جائے‘، عائشہ عمر کے ڈیٹنگ ریئلٹی شو ‘لازوال عشق’ پر صارفین پھٹ پڑے
فارمیٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے میزبان کا کہنا تھا کہ پروگرام میں کوئی پہلے سے جوڑے نہیں بنائے گئے بلکہ شرکاء ایک دوسرے کو جان کر قدرتی طور پر رشتے قائم کریں گے اور اس کا مقصد شادی ہے یہی پروگرام کی بنیاد ہے۔ کھیل بھی بات چیت پر ہی مبنی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام پاکستانی نوجوانوں کے لیے ایک قیمتی تجربہ ثابت ہو سکتا ہے۔
عائشہ عمر کی وضاحت سوشل میڈیا پر ہونے والی شدید تنقید کے بعد سامنے آئی ہے، کئی صارفین کی جانب سے شو کے کانٹینٹ اور پیش کردہ اقدار پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔
پروگرام کے پرومو میں دکھائے گئے مناظر پر کئی سوشل میڈیا صارفین نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مواد پاکستانی معاشرتی، ثقافتی اور مذہبی اقدار سے مطابقت نہیں رکھتا۔ صارفین کا کہنا ہے کہ ایسے ریئلٹی شوز پاکستانی معاشرے میں مغربی طرز زندگی کو فروغ دے رہے ہیں، جو نوجوان نسل پر منفی اثرات ڈال سکتے ہیں۔
متعدد افراد نے مطالبہ کیا ہے کہ لازوال عشق جیسے پروگرامز پر پابندی عائد کی جائے۔ بعض ناقدین نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ ایسے مواد کو نشر کرنے کی اجازت دے کر ہم بطور معاشرہ کس سمت جا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیمرا ڈیٹنگ شو عائشہ عمر لازوال عشق.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیمرا ڈیٹنگ شو لازوال عشق لازوال عشق نے کہا کہ ڈیٹنگ شو کرتے ہیں بات چیت کے لیے
پڑھیں:
ہماری ٹیم نے پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملاکر غلط کیا: دبئی میں بھارتی شائقین کی اپنی ٹیم پر تنقید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارتی گودی میڈیا کا نفرت پر مبنی پروپیگنڈا دبئی میں ناکام ہوگیا، جہاں پاکستانی اور بھارتی شائقین نے دوستی اور ہم آہنگی کی مثال قائم کی۔ بھارتی شائقین نے خود اعتراف کیا کہ ان کی ٹیم نے پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملاکر کھیل کی اسپرٹ کو مجروح کیا۔
ایک طرف بھارتی میڈیا ہے جو پاکستان کا نام تک سننے کو تیار نہیں اور کرکٹ جیسے کھیل کو بھی اشتعال انگیزی کا نشانہ بنارہا ہے، تو دوسری جانب عام بھارتی عوام ہے جو کھیل کو کھیل کی طرح دیکھتے ہیں اور پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مثبت انداز میں آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔
گزشتہ روز ایشیا کپ کے میچ میں بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو اور ان کی ٹیم نے ٹاس اور میچ کے اختتام پر پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملاکر غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا۔ تاہم بھارتی شائقین نے اس رویے کو غلط قرار دیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کے عوام قریب ہیں اور کرکٹ کو محض کھیل کی طرح انجوائے کرتے ہیں۔
ایک بھارتی شائق نے پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار کیا، جبکہ دوسرے نے پاکستان کی شکست کے بعد اپنے پاکستانی دوست کا حوصلہ بڑھایا۔ دبئی اسٹیڈیم میں بھارتی فین سدھیر اور چاچا کرکٹ کی ملاقات بھی دوستانہ ماحول کا مظہر رہی، جہاں دونوں نے نہ صرف ہاتھ ملایا بلکہ گلے بھی ملے۔
واضح رہے کہ ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان فائنل سمیت مزید دو میچز متوقع ہیں۔ گودی میڈیا اور حکومت سے مثبت رویے کی توقع نہ سہی، لیکن دبئی میں دونوں ملکوں کے شائقین کرکٹ کو بھرپور طریقے سے انجوائے کرتے نظر آئیں گے۔