ایک ماہ میں چینی کی ایکس مل قیمت 159 روپے کلو ہو گی، اضافہ کسی صورت برداشت نہیں: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ چینی کی قیمت میں اضافے کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا جبکہ ایف آئی اے نے چینی مافیا کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے ۔نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے چینی کی قیمتوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چینی کی قیمتوں میں کمی کے لیے اقدامات جاری ہیں۔ اور وزیر اعظم نے چینی کی قیمتوں کے معاملے پر کمیٹی قائم کی تھی۔انہوں نے کہا کہ رانا تنویر حسین کی سربراہی میں چینی کی قیمتوں کا جائزہ لینے کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ اور کمیٹی کے اجلاس میں شوگر ملز مالکان کے تحفظات کا جائزہ لیا گیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اجلاس میں قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ ایک ماہ تک چینی کی قیمت ایکس مل ریٹ 159 روپے ہو گی۔ اور یقینی بنایا جائے گا کہ چینی کی فی کلو ریٹیل قیمت 164 روپے سے زائد نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز کے اجلاس میں خیال تھا کہ شوگر کی قیمتیں برقرار رہیں گی۔ تاہم گزشتہ روز چینی کی قیمت میں دوبارہ اضافہ ہوا جو کسی صورت برداشت نہیں ہو گا۔ دریں اثناء وزیراعظم کی ہدایت پر ایف آئی اے نے چینی مافیا کے خلاف تحقیقات شروع کر دیں۔ ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل نے تحقیقات کیلئے پی ٹی اے سے مدد مانگ لی۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے نے پی ٹی اے سے 11 افراد کے نام پر رجسٹرڈ موبائل فون نمبرز طلب کر لئے۔ ایف آئی اے کی بھجوائی گئی فہرست میں چینی کے مبینہ جعلی خریداروں کے نام شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کو مبینہ خریداروں کے صرف نام اور شناختی کارڈ نمبر فراہم کئے گئے ہیں۔ موبائل سمز کے نمبر فراہم نہیں کیے گئے۔ چینی مافیا کے خلاف تحقیقات کی ہدایت وزیراعظم شہباز شریف نے دے رکھی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ملک میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟
ملک بھر میں روزمرہ استعمال کی سبزیوں اور مصالحہ جات کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ٹماٹر کے بعد اب لہسن اور ادرک کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت منڈی میں ادرک قریباً 540 روپے تک جبکہ لہسن قریباً 400 روپے کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق ادرک 600 روپے کلو تک جبکہ لہسن 500 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ دیگر پھل اور سبزیوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
واضح رہے کہ ستمبر کے شروع میں فی کلو ادرک 350 سے 400 روپے کے لگ بھگ تھا، جبکہ لہسن کی قیمت 190 روپے سے 230 روپے تک فروخت ہوتا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب: مریم نواز کا سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے پر اظہارِ تشویش، نرخ کم کرنے کی ہدایت
سبزی منڈی میں کام کرنے والے سبزی فروش محمد اشفاق کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجہ درآمدی سپلائی میں کمی اور سرحدی راستوں پر مشکلات ہیں۔
ایک تاجر نے بتایا کہ ادرک اور لہسن کی زیادہ تر مقدار چین اور افغانستان سے آتی ہے، لیکن تجارتی روانی میں رکاوٹ کے باعث مارکیٹ میں قلت پیدا ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی حالیہ لہر نے عام شہریوں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کر دیا ہے۔ ایک شہری نے شکایت کی کہ چند ماہ پہلے ادرک 250 روپے کلو اور لہسن 350 روپے کلو تک ملتا تھا، مگر اب یہ قیمتیں دگنی سے بھی زیادہ ہوچکی ہیں۔
معاشی ماہر راجا کامران کا کہنا ہے کہ پہلے ٹماٹر اور پھر لہسن اور ادرک کی قیمتوں میں جو اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اس کی مختلف وجوہات ہیں۔ ایک جیو پولیٹیکل اور دوسری ماحولیاتی تبدیلی (کلائمیٹ چینج) ایک بڑی وجہ ہے۔
مزید پڑھیں: ٹی ایل پی احتجاج سے نظامِ زندگی درہم برہم، سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
پاکستان میں سب سے پہلے سیزن بلوچستان میں شروع ہوتا ہے جہاں سے لہسن اور ادرک آنا شروع ہوتا ہے۔ جب وہ سیزن ختم ہو رہا ہوتا ہے تو سندھ کی فصل تیار ہو جاتی ہے اور مارکیٹ میں ادرک و لہسن کی سپلائی جاری رہتی ہے۔ تاہم ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بلوچستان کا سیزن ختم ہو گیا مگر سندھ کا سیزن ایک ماہ تاخیر کا شکار ہوا۔
لہسن اور ادرک کی فصلیں وقت پر تیار نہیں ہو سکیں جو فصلیں اکتوبر کے شروع میں مارکیٹ میں آنی چاہیئیں تھیں، اب نومبر کے آغاز میں آنا شروع ہوں گی۔ اس سے توقع ہے کہ قیمتوں میں کمی کا عمل شروع ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس کا جغرافیائی پہلو یہ ہے کہ بلوچستان کے ساتھ لگنے والے افغان علاقے میں بھی بڑی مقدار میں لہسن اور ادرک کاشت ہوتا ہے، اور اس کی کھپت پاکستان میں بڑے پیمانے پر ہوتی ہے۔
تاہم اس وقت چونکہ افغانستان کا سیزن بھی ختم ہو چکا ہے اور بارڈر بندش کے باعث وہاں سے سپلائی نہیں آ رہی، اس لیے مارکیٹ میں قلت پیدا ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لہسن، ادرک اور ٹماٹر سمیت دیگر سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ لیکن چونکہ اب مقامی فصل آنا شروع ہو گئی ہے، اس لیے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں مارکیٹ دوبارہ معمول پر آ جائے گی۔
مزید پڑھیں: پاک افغان نیا زرعی تجارتی معاہدہ، بلوچستان کے زمینداروں اور پھل سبزی فروشوں کو تحفظات کیوں؟
زرعی تجزیہ کار ڈاکٹر عارف حسان نے اس حوالے سے کہا کہ پاکستان میں سبزیوں کی قیمتوں میں استحکام کے لیے طویل المدتی پالیسی کی ضرورت ہے۔ ہم ہر سال ادرک، لہسن، ٹماٹر اور پیاز جیسے اجناس کی قلت کا سامنا کرتے ہیں کیونکہ ان کی پیداوار کا انحصار موسمی حالات اور درآمدی ذرائع پر ہے۔ اگر حکومت مقامی کاشتکاروں کو جدید بیج، موسمی تحقیق اور ذخیرہ اندوزی کی بہتر سہولتیں فراہم کرے تو اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت مسئلہ صرف مہنگائی کا نہیں بلکہ زرعی منصوبہ بندی کی کمی کا ہے۔ اگر سپلائی چین کو مضبوط اور ذخیرہ کرنے کے نظام کو بہتر بنایا جائے تو موسمی اتار چڑھاؤ کے باوجود قیمتیں مستحکم رکھی جا سکتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ادرک آلو پیاز سبزی سبزی منڈی لہسن