امریکی محکمہ خارجہ کا ایک بار پھر عمران خان سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بار پھر پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید سے متعلق سوالات پر براہ راست جواب دینے سے گریز کیا ہے۔
ترجمان ٹیمی بروس نے بدھ کی بریفنگ کے دوران دبائو پر “کسی دوسرے ملک کے اندرونی فریم ورک” پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ آیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ عمران کی قید کے حوالے سے کوئی کارروائی کریں گے۔ٹیمی بروس نے امریکی خارجہ پالیسی کے وسیع تر خدشات کی طرف توجہ مبذول کرائی۔
بروس سے یہ سوال بدھ کو محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران ایک پاکستانی اخبار کی نمائندگی کرنے والے صحافی نے کیا۔
صحافی نے سوال کیا تھا کہ کیا امریکی صدر ٹرمپ عمران خان کو “پارلیمنٹ میں اکثریتی نشستوں کے ساتھ مقبول ترین رہنما” کے طور پر جیل میں ڈالے جانے کے حوالے سے “کسی قسم کا اقدام” کریں گے۔
صحافی نے مزید یہ بھی بتایا کہ گزشتہ دو سالوں میں پاکستان کی جمہوریت، خواتین کے حقوق وغیرہ کو “تباہ کیا گیا”، محکمہ خارجہ کے ترجمان سے پوچھا کہ کیا نئی امریکی انتظامیہ کچھ کرے گی کیونکہ امریکا میں اس کے ہزاروں نئے ووٹرز اور لاکھوں پاکستانی توقع کر رہے ہیں کہ وہ [ٹرمپ] کارروائی کریں گے۔
پاکستان، عمران خان یا ملک سے متعلق کسی بھی چیز کا براہ راست ذکر کیے بغیر، ٹیمی بروس نے واضح طور پر کہا کہ وہ “کسی دوسرے ملک کے اندرونی فریم ورک پر تبصرہ نہیں کریں گی”۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کو اقتدار سنبھالے آٹھ ہفتے ہوچکے ہیں، انہوں نے کہا کہ بہت کچھ ہو رہا ہے اور امریکی صدر کے ارادے اور اقدامات کے بارے میں وائٹ ہاؤس سے سوال کیا جاسکتا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ٹرمپ اور امریکی وزیر خارجہ روبیو دونوں نے “یہ واضح کر دیا ہے” کہ “ہمیں دنیا کی پرواہ ہے، ہمیں اپنے پڑوسیوں کی پرواہ ہے، ہمیں اس بات کی پرواہ ہے کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔
دو ہفتوں میں یہ دوسرا موقع ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی قید سے متعلق سوال کا براہ راست جواب دینے سے گریز کیا ہے۔
اس سے قبل 6 مارچ کو میڈیا بریفنگ کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عمران خان کے لئے متوقع حمایت پر وضاحت طلب کی گئی تھی، تاہم ترجمان نے اس کے بعد بھی سوال کو ٹال دیا تھا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔
بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔