گوگل نے آج اپنا ڈوڈل فارسی تہوار ’’نو روز‘‘ کی مناسبت سے تبدیل کردیا ہے۔

’’نو روز‘‘ کا جشن فارسی سال کی ابتدا پر منایا جاتا ہے۔ گوگل نے اس موقع کو مہمان آرٹسٹ پندار یوسفی کے بنائے ہوئے ایک خصوصی ڈوڈل کے ساتھ منایا۔

نو روز کا یہ تہوار 20 مارچ کو بوقت 2:31 پر منایا جارہا ہے، جو کہ موسم بہار کے اعتدال (Spring Equinox) کے ساتھ ہم وقت ہے۔ یہ تہوار، جو فارسی کیلنڈر میں نئے سال کا آغاز ہے، 3,000 سال سے زیادہ عرصے سے منایا جارہا ہے۔

اس تہوار کو ایران، وسطی ایشیا، افغانستان، آذربائیجان، قفقاز، ترکی، اور جنوبی ایشیا کے کچھ حصوں میں تقریباً 30 کروڑ لوگ مناتے ہیں۔

گوگل نے اپنے ڈوڈل کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ نوروز کی روایات کا مرکز ’’ہفت سین‘‘ کی میز ہے، جس پر سات علامتی اشیاء رکھی جاتی ہیں، جن کے نام فارسی حرف ’’سین‘‘ سے شروع ہوتے ہیں۔ ان میں نئے جنم کےلیے سبزہ، طاقت کےلیے گندم کا حلوہ، محبت کےلیے زیتون، طلوع آفتاب کےلیے بیریاں، صبر کےلیے سرکہ، اور خوبصورتی کےلیے سیب شامل ہیں۔

نوروز سے پہلے، خاندان ’’خانہ تکانی‘‘ یا ’’گھر کی صفائی‘‘ میں مصروف ہوجاتے ہیں تاکہ نئے سال کےلیے اپنے گھروں اور روحوں کو پاکیزہ کیا جاسکے۔

نوروز سے پہلے آخری بدھ کو، جسے ’’چہار شنبہ سوری‘‘ کہا جاتا ہے، لوگ آگ کے الاؤ پر چھلانگ لگاتے ہیں اور یہ کہتے ہوئے گاتے ہیں: ’’زردیِ من از تو، سرخیِ تو از من‘‘ (میری زردی تمہیں، تمہاری سرخی مجھے)، جو جسم اور روح کی پاکیزگی کی علامت ہے۔

نوروز کی تقریبات 13 دن تک جاری رہتی ہیں، جو ’’سیزده بدر‘‘ پر اختتام پذیر ہوتی ہیں، جب لوگ کھلے میدانوں میں پکنک منانے جاتے ہیں اور سبزہ کو پانی میں بہا کر نئے سال کےلیے اپنی خوشیاں اور نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔

گوگل کا یہ ڈوڈل نہ صرف نوروز کی ثقافتی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، بلکہ اس تہوار کی رنگا رنگ روایات کو دنیا بھر کے لوگوں کے ساتھ شیئر کرنے کا ایک خوبصورت طریقہ ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: گوگل نے

پڑھیں:

وسطی ایشیا میں بھارتی موجودگی کا خاتمہ، تاجکستان نے بھارت سے اپنا ایئربیس واپس لے لیا

تاجکستان نے آینی ایئر بیس کا مکمل کنٹرول انڈیا سے واپس لے لیا ہے، جس کے ساتھ ہی بھارت کی تاجکستان میں تقریباً 20 سالہ عسکری موجودگی کا اختتام ہوگیا۔

یہ فیصلہ خطے میں روس اور چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کے تناظر میں ایک اہم موڑ کی حیثیت رکھتا ہے، بھارتی کانگریس نے اسے ملک کے لیے اسٹریٹجک دھچکا قرار دے دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: بھارتی فوج سیاست اور سیاسی قیادت عسکریت میں مشغول ہے، جنرل ساحر شمشاد مرزا

بھارت کے لیے آینی ایئر بیس کا نقصان صرف ایک لاجسٹک معاملہ نہیں بلکہ اس کی علاقائی اسٹریٹجک رسائی میں نمایاں کمی کی علامت ہے۔ یہ اڈہ افغانستان اور وسطی ایشیائی خطے میں نگرانی کے لیے انتہائی اہم سمجھا جاتا تھا۔

آینی ایئر بیس کی تاریخی اہمیت

دوشنبے کے مغرب میں تقریباً 15 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع آینی ایئر بیس (جسے فارخور-آینی کمپلیکس بھی کہا جاتا ہے) سوویت دور میں تعمیر کیا گیا تھا۔ سرد جنگ کے زمانے میں یہ اڈہ افغانستان میں سوویت کارروائیوں کا مرکزی مرکز تھا۔

سوویت یونین کے خاتمے کے بعد 1991 میں تاجکستان نے یہ اڈہ سنبھالا مگر خانہ جنگی کے باعث وہ اسے فعال نہیں رکھ سکا۔

بھارت نے 2002 میں تاجکستان کے ساتھ معاہدہ کر کے اڈے کی تزئین و آرائش اور مشترکہ آپریشن شروع کیا۔
بھارت نے اس منصوبے پر 7 سے 10 کروڑ امریکی ڈالر تک کی سرمایہ کاری کی، جس کے تحت رن وے کو 3,200 میٹر تک بڑھایا گیا، نئے ہینگرز، کنٹرول ٹاورز، ریڈار اور سیکیورٹی انفراسٹرکچر تعمیر کیا گیا۔

یہ اڈہ بھارتی فضائیہ کے Su-30MKI لڑاکا طیاروں اور Mi-17 ہیلی کاپٹروں کے لیے موزوں بنایا گیا جبکہ تقریباً 200 بھارتی فوجی اور ٹیکنیکل عملہ یہاں تعینات تھا۔

خطے میں بھارت کا اثرورسوخ

آینی بیس وسطی ایشیا میں بھارت کا پہلا اور واحد فوجی اڈہ تھا، جو پاکستان کی شمالی سرحد سے 1000 کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر واقع ہے۔ یہ اڈہ افغانستان کے واخان کوریڈور اور پاکستان کے دفاعی ڈھانچے پر بھارتی نگرانی کے لیے مثالی مقام سمجھا جاتا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان اور تاجکستان باہمی اسٹریٹجک تعاون کو نئی سطح تک بڑھانے کے لیے پرعزم

یہ اڈہ بھارت کی ‘کنیکٹ سینٹرل ایشیا’ پالیسی کا مرکزی حصہ تھا، جس کا مقصد خطے میں توانائی، تجارت اور سیکیورٹی روابط کو فروغ دینا تھا۔

روس اور چین کا دباؤ

میڈیا رپورٹس کے مطابق، بھارت کی آینی سے واپسی محض معاہدے کے خاتمے کا نتیجہ نہیں بلکہ روس اور چین کے دباؤ کا نتیجہ تھی۔ دونوں ممالک نے تاجکستان پر زور دیا کہ وہ وسطی ایشیائی سیکیورٹی ڈھانچے میں بھارت کی فوجی موجودگی ختم کرے۔

روس، جو تاجکستان میں اپنی 201 ویں فوجی ڈویژن رکھتا ہے، بھارتی موجودگی کو اپنے علاقائی مفادات سے متصادم سمجھتا تھا، جبکہ چین نے بھی تاجکستان میں اپنے سیکیورٹی منصوبوں کو وسعت دینا شروع کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: افغان حکومت بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردی کی سرپرست ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف

آینی ایئر بیس سے بھارت کا انخلا نئی جیوپولیٹیکل حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے، جہاں وسطی ایشیائی ریاستیں روس اور چین کے دباؤ میں اپنی پالیسیوں کو ازسرنو تشکیل دے رہی ہیں۔

بھارت کے لیے یہ اقدام نہ صرف عسکری نقصان ہے بلکہ وسطی ایشیا میں اس کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کے خاتمے کی علامت بھی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایئربیس بھارت تاجکستان فوج وسطی ایشیا

متعلقہ مضامین

  • گوگل کی پنجاب حکومت کو شاندارپیشکش
  • گوگل نے پنجاب حکومت کو بڑی پیشکش کردی
  • وسطی ایشیا میں بھارتی موجودگی کا خاتمہ، تاجکستان نے بھارت سے اپنا ایئربیس واپس لے لیا
  • گورنر کے امیدوار کیلئے 8 ،10 نام؛ پارٹی فیصلہ کرے گی : گورنر کے پی کے فیصل کریم کنڈی
  • بلوچستان حکومت کا نو عمر قیدیوں کیلئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ
  •  عمران خان کی رہائی کےلیے تحریک چلانے کا اعلان
  • دہشت گردی پاکستان کےلیے ریڈ لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بیرسٹر دانیال چوہدری
  • نئی دہلی کا نام تبدیل کرنے کے لیے وزیر داخلہ کو خط لکھ دیا گیا
  • ولادت حضرت سیدہ زینب سلام اللہ علیھا کی مناسبت سے مدرسہ امام علی قم میں نشست کا انعقاد
  • چین نے اپنا سب سے کم عمر خلا باز چینی خلائی اسٹیشن پر بھیج دیا