پاکستان میں 70 سے 80 فیصد دہشتگردی افغانستان سے ہوئی، فیصل کریم کنڈی
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 70 سے 80 فیصد دہشتگردی افغانستان سے ہوئی۔
اسلام آباد میں انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹدیزمیں علاقائی و صوبائی سیکورٹی چیلنجز میں توازن کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبرپختونخوا سیکورٹی خطرات کے خلاف فرنٹ لائن ہے۔ افغانستان میں عدم استحکام ہمارے لئے باعث تشویش ہے۔ خیبرپختونخوا نے امن کے لے اہم پیشرفت کی لیکن کئی چیلنجز باقی ہیں۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ انتہاپسندی سے نمٹنے کے لئے بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا ضروری ہے۔ ہم ایک طویل عرصے سے دہشتگردی کے خلاف میدان جنگ بنے ہوئے ہیں۔ جب بھی کوئی سپر پاور یہاں سے جاتی ہے اپنے پیچھے مسائل چھوڑ کر جاتی ہے۔ افغانستان میں 8 ارب ڈالر کا اسلحہ دہشتگردوں کو دستیاب ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم طویل عرصے سے افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ افغان مہاجرین اپنے ملک میں آباد ہوں ۔ سب سے پہلے دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے احساس ضروری ہے۔ 1991 میں پانی کی تقسیم کے معاہدے کے بعد سندھ اور پنجاب کی نہریں مکمل ہوئیں۔ بلوچستان کی نہریں مکمل ہونے والی ہیں لیکن خیبرپختونخوا میں کام بھی شروع نہیں ہوا۔خیبرپختونخوا کے جنوبی علاقوں میں بیروزگاری و دیگر مسائل کے باعث دہشتگردی زیادہ ہے۔ اس وقت خیبر پختونخوا سب سے سستی بجلی پیدا کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں طالبان حکومت نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز طالبان کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔
مزید برآں انہوں نے حکام کو باہمی تعاون کی ہدایت کی کہ واپس آنیوالے افراد کو رہائش، تعاون اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔ وزیراعظم محمد حسن اخوند نے کہا کہ طالبان حکومت امید کرتی ہے کہ یہ اقدام ان افغانوں کو واپس لانے میں مددگار ثابت ہو گا۔ جنہوں نے آنیوالے حالات، بے یقینی یا بیرونی دباؤ کے باعث ملک چھوڑا تھا۔ واضح رہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانوں پر سفری پابندی عائد کی گئی ہے تو دوسری جانب پاکستان میں بہت سے افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔