دہشت گردوں کی آماجگاہ افغانستان سے پاکستان میں پھیلی دہشت گردی دیگر ممالک تک پھیل سکتی ہے،اسپیکر ایاز صادق
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
دہشت گردوں کی آماجگاہ افغانستان سے پاکستان میں پھیلی دہشت گردی دیگر ممالک تک پھیل سکتی ہے،اسپیکر ایاز صادق WhatsAppFacebookTwitter 0 20 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس)اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ افغانستان دہشت گردوں کی محفوظ آماجگاہ بنا ہوا ہے، پاکستان میں دہشت گردی کی آگ خطے کے دیگر ممالک تک بھی پھیل سکتی ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ہاورڈ یونیورسٹی امریکا کی طلباء ایسوسی ایشن کے وفد کی ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمان میں ہونے والی قانون سازی اہم قومی علاقائی اور عالمی امور پر طلباء کو پاکستان کے نقطہء نظر سے آگاہ کیا۔
سردار ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان کو دہشتگردی اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے سنگین خطرات کا سامنا ہے، پڑوسی ملک افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشتگردی کیلئے استعمال ہو رہی ہے، افغانستان دہشت گردوں کی محفوظ آماجگاہ بنا ہوا ہے، پاکستان میں دہشت گردی کی آگ خطے کے دیگر ممالک تک بھی پھیل سکتی ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اس آگ سے پھر ہمسایہ ممالک بھی محفوظ نہیں رہینگے دنیا کو اس کا نوٹس لینا ہوگا، پاکستان متعدد بار افغان عبوری حکومت کو دہشت گرد تنظیموں کے خلاف شواہد دے چکا ہے، افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال کا معاملہ متعدد مواقع پر اقوام متحدہ میں بھی اٹھایا۔
ان کا کہنا تھا کہ اعلی امریکی عہدے داروں کو بھی اس تشویشناک صورتحال سے آگاہی دی گئی ہے، دہشت گرد امریکہ کا افغانستان میں چھوڑا گیا جدید ترین اسلحہ استعمال کررہے ہیں، پاکستان کی بہادر سیکیورٹی فورسز دہشتگردی سے نبردآزما ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت چکائی ہے، قوم اور سیکیورٹی فورسز نے دہشتگردی کی جنگ میں 90 ہزار سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے، پاکستان پڑوسی ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا خواہاں ہے، پاکستان نے طویل عرصے تک 4.
ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت بتدریج آگے بڑھ رہی ہے، پاکستان دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ممالک میں صفہ اول میں شامل ہے، 2022میں پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں موسمیاتی تبدیلیوں سے بے پناہ جانی اور مالی نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ 2017 میں ملک کے وزیراعظم کو اپنے بیٹے سے تنخواہ نا لینے پر نااہل کیا گیا تھا، آج بھی اپوزیشن کی بڑی جماعت حکومت کو جعلی اور غیر قانونی قرار دیتی ہے، اپوزیشن اسی پارلیمان میں قائد حزب اختلاف، چیئرمین پی اے سی اور قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کے عہدوں پر بھی براجمان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے صرف پوائنٹ سکورنگ کی ایک بار بھی عوامی اور ملکی مسائل پر بات نہیں کی، بطور کسٹوڈین آف ہاؤس ایوان کو ہمیشہ غیر جانبداری سے چلایا، اپوزیشن کو حکومت سے زیادہ ٹائم دیا جبکہ پروڈکشن آرڈرز کے معاملے پر ایک قدم آگے بڑھ کر فیصلہ کیا۔
سردار ایاز صادق نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پاکستان کے اصل چہرے کو نہیں دیکھا جاتا، پاکستان کے حقیقی تشخص کا پتہ پاکستان میں آکر چلتا ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا سردار ایاز صادق دہشت گردوں کی پاکستان میں پاکستان کے نے کہا کہ ا ماجگاہ کے خلاف گردی کی
پڑھیں:
افغانستان سے سرگرم دہشت گرد گروہ سب سے بڑا خطرہ، پاکستان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خبردار کیا ہے کہ افغانستان کے اندر مبینہ پناہ گاہوں سے سرگرم دہشت گرد گروہ اس کی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ اس نے اسی کے ساتھ اس بات پر بھی زور دیا کہ ان نیٹ ورکس، جو فزیکل اور ڈیجیٹل دونوں پلیٹ فارمز استعمال کرتے ہیں، کے خلاف بین الاقوامی سطح پر مزید مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق منگل کو افغانستان سے متعلق سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل نمائندے عاصم افتخار احمد نے کہا کہ القاعدہ، داعش-خراسان، ٹی ٹی پی، مشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ (ای ٹی آئی ایم) اور بلوچ عسکریت پسند گروہ جیسے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ اب بھی سرحد پار سے آزادانہ طور پر کام کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا، ''ہمارے پاس ان گروہوں کے درمیان تعاون کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، جن میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحے کی تجارت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں۔‘‘
ان کے مطابق 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ دراندازی کے مراکز کے طور پر کام کر رہے ہیں، جو پاکستان میں شہریوں، سکیورٹی فورسز اور ترقیاتی منصوبوں کو نشانہ بناتے ہیں۔
دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی تعاون ضروریپاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ خطرہ سائبر اسپیس تک بھی پھیلا ہوا ہے، جہاں تقریباً 70 پراپیگنڈہ اکاؤنٹس، جو افغان آئی پی ایڈریسز سے منسلک ہیں، انتہا پسندانہ پیغامات پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا، ''ان نیٹ ورکس پر قابو پانے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا حکومتوں کے ساتھ مکمل تعاون ضروری ہے۔
‘‘عاصم افتخار احمد نے بتایا کہ پاکستان اور چین نے مشترکہ طور پر سلامتی کونسل کی پابندیوں والی کمیٹی سے درخواست کی ہے کہ بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے کونسل فوری کارروائی کرے۔
انہوں نے ٹی ٹی پی کی طرف بھی اشارہ کیا، اسے افغان سرزمین پر سب سے بڑی اقوام متحدہ کی فہرست میں شامل تنظیم قرار دیا، جس کے قریب 6 ہزار جنگجو ہیں۔
ان کے مطابق پاکستان نے متعدد دراندازی کی کوششوں کو ناکام بنایا اور وہ جدید فوجی سازوسامان قبضے میں لیا جو افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلا کے دوران چھوڑا گیا تھا۔
انہوں نے کہا، "دہشت گردوں کی سرگرمیوں کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہیں … صرف اسی ماہ ایک ہی واقعے میں 12 پاکستانی فوجی ہلاک ہوئے۔
افغانستان اب بھی متعدد مسائل سے دوچارپاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ اگرچہ طالبان کی چار سالہ حکمرانی نے دہائیوں پر محیط خانہ جنگی کا خاتمہ کیا، لیکن ملک اب بھی پابندیوں، غربت، منشیات اور انسانی حقوق کے مسائل میں جکڑا ہوا ہے۔
انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ اقوام متحدہ کے 2025 کے'ہیومینٹیرین نیڈز اینڈ ریسپانس پلان‘ کو مطلوبہ 2.42 ارب ڈالر میں سے صرف 27 فیصد فنڈز ملے ہیں۔
انہوں نے کونسل کو یاد دلایا کہ پاکستان نے، ناکافی بین الاقوامی امداد کے باوجود چار دہائیوں سے زیادہ عرصے تک لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین