نوروز تجدید مسرت اور امن و خوشحالی کی خواہش کا عکاس ہے: مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ نوروز تجدید مسرت اور امن و خوشحالی کی عالمگیر خواہش کی عکاسی کرتا ہے۔
اپنے ایک پیغام میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے موسم بہار کی آمد پر نوروز کی مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں نوروز منانے والی سبھی اقوام کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ، ایران، افغانستان، تاجکستان، ترکمانستان، عراق، آذربائیجان اور پاکستان بھی نوروزجشن کی خوشیوں میں شریک ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امید اور خوشی نوروز کا آفاقی پیغام ہے ، نوروز مختلف ثقافتوں، مشترکہ روایات اور اقدار کو نمایا ں کرتا ہے، نوروز ایسا تہوار ہے جو خاندانوں، برادریوں اور قوموں کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرتا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان اور جرمنی جمہوریت، برداشت اور پارلیمانی طرزِ حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، مریم نواز
— اسکرین گریبوزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا ہے کہ پاکستان اور جرمنی جمہوریت، برداشت اور پارلیمانی طرزِ حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔ پارلیمانی تعاون عوامی اعتماد اور باہمی تفہیم کا پُل ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر کی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، پارلیمانی تعاون، ماحولیات، کلین انرجی اور دیگر منصوبوں پر گفتگو ہوئی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا ہے کہ سیلاب کے دوران اظہار ہمدردی و یکجہتی پاک جرمن دیرینہ دوستی کی عکاسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جرمن تعاون نے پنجاب میں ماحولیات، توانائی اور دیگر شعبوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔ 2024 میں پاکستان اور جرمنی کے درمیان تجارت 3.6 ارب ڈالر تک پہنچنا خوش آئند ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پنجاب جرمنی کی رینیو ایبل انرجی سمیت مختلف شعبوں میں مزید سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتا ہے، تعلیم حکومت پنجاب کے اصلاحاتی ایجنڈے کا بنیادی ستون ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پنجاب نصاب کی جدت، ڈیجیٹل لرننگ اور عالمی تحقیقی روابط کے فروغ پر کام کر رہا ہے، 10 ہزار سے زائد پاکستانی طلبہ جرمن جامعات میں زیرِ تعلیم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ثقافتی تعاون مؤثر سفارت کاری ہے، جرمن اداروں کے ساتھ مشترکہ فن و ثقافت کے منصوبوں کا خیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان اور جرمنی امن، ترقی اور انسانی وقار کی مشترکہ اقدار کے حامل ہیں۔
وزیراعلیٰ نے فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن کے تحت تربیتی ورکشاپس منعقد کرنے کی تجویز پیش کی، جبکہ نوجوانوں کی روزگاری صلاحیت میں اضافے کے لیے جرمن ماڈل اپنانے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔