ترکیہ میں جمہوریت کے بارے میں یورپی یونین کا اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں یورپی کمیشن کی صدر کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ترکیہ، یورپ سے جڑا رہے تاہم اس کیلئے جمہوری اصولوں اور طریقوں کی رعایت ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کمیشن کی صدر وون ڈر لین نے کہا کہ ترکیہ کو حمہوری اقدار کی حفاظت کرنی چاہئے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار برسلز میں یورپی یونین کے ہیڈ کوارٹر میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ترکیہ EU کی رکنیت کے لئے امیدوار ہے اسلئے انقرہ کو چاہئے کہ وہ جمہوری اقدار بالخصوص عوام کے منتخب نمائندوں کے حقوق کا خیال رکھے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ کئی دہائیوں سے یورپی یونین میں شمولیت کا خواہاں ہے اور ابھی تک اس کی درخواست ہمارے پاس اظہار نظر کے لئے موجود ہے۔ وون ڈر لین نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ترکیہ، یورپ سے جڑا رہے تاہم اس کے لئے جمہوری اصولوں اور طریقوں کی رعایت کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز تُرک حکومت نے 100 افراد کو حراست میں لے لیا جن میں استنبول کے مئیر "اکرم امام اوغلو" بھی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت نے گرفتار شدگان کی تعلیمی اسناد منسوخ کر دی ہیں۔
قابل غور بات یہ ہے کہ اکرم امام اوغلو اپوزیشن کی درجہ اول کی قیادت اور موجودہ صدر "رجب طیب اردگان" کے اہم حریف شمار کئے جاتے ہیں۔ ترکیہ کی اپوزیشن جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی کے سربراہ "اوزگور اوزل" نے اس گرفتاری کو سیاسی بغاوت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مستقبل کو خراب کرنے والوں نے اس کارروائی کے ذریعے سیکورٹی فورسز اور عدالت کا غلط استعمال کیا۔ دوسری جانب اکرم امام اوغلو کی گرفتاری پر انقرہ و استنبول میں ہزاروں افراد سڑکوں پر آ گئے۔ جنہیں منتشر کرنے کے لئے سیکورٹی اداروں نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ تاہم تُرک وزیر انصاف "یلماز تونچ" نے کہا کہ ان 100 افراد کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان افراد کی تحقیقات کا رجب طیب اردگان سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی شخص قانون سے بالاتر نہیں چاہے وہ استنبول کا مئیر ہی کیوں نہ ہو۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کہ ترکیہ کے لئے
پڑھیں:
وینزویلا کے اندر حملے زیر غور نہیں ہیں‘ ٹرمپ کی تردید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وینزویلا کے اندر فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کے فیصلے کی تردید کرتے ہوئے میڈیا کی ان خبروں کی تردید کردی ہے کہ انہوں نے حملے کی منظوری دی تھی۔ اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری اینا کیلی سے جب اس رپورٹ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اخبار نے جن ذرائع کا حوالہ دیا ہے وہ نہیں جانتیں کہ وہ کس بارے میں بات کر رہے ہیں اور ٹرمپ کی طرف سے کوئی بھی اعلان آئے گا۔ میامی ہیرالڈ نے جمعہ کے روز اطلاع دی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ نے وینزویلا کے اندر فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ کہ حملے کسی بھی وقت ہوسکتے ہیں۔وال اسٹریٹ جرنل کی طرف سے بھی رپورٹ کردہ منصوبہ بند حملوں کا مقصد منشیات کے کارٹیل کے زیر استعمال فوجی تنصیبات کو تباہ کرنا ہے۔ ان تنصیبات کے بارے میں واشنگٹن کا کہنا ہے کہ یہ وینزویلا کے صدر نکولاس مادورو کے زیر کنٹرول ہیں اور ان کی حکومت کے سینئر ارکان چلاتے ہیں۔ اہداف کا مقصد کارٹیل کی قیادت کو منقطع کرنا بھی ہے۔ امریکی حکام کا خیال ہے کہ کارٹیل سالانہ تقریباً 500 ٹن کوکین برآمد کرتا ہے جسے یورپ اور امریکا کے درمیان پھیلایا جاتا ہے۔ واشنگٹن نے مادورو کی گرفتاری کی اطلاع کے لیے اپنے انعام کو دگنا کر کے 5 کروڑ ڈالر کر دیا ہے جو تاریخ کا سب سے بڑا انعام ہے۔ یہ فی الحال وزیر داخلہ ڈیوسڈاڈو کابیلو سمیت اپنے کئی اعلیٰ معاونین کی گرفتاری کے لیے ڈھائی کروڑ ڈالر تک کے انعامات کی پیشکش بھی کر رہا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ کارٹیل کی کارروائیاں چلا رہے ہیں۔ امریکی منشیات کی اسمگلنگ کے الزامات کا سامنا کرنے والی حکومت کی دیگر اہم شخصیات میں وزیر دفاع ولادیمیر پیڈرینو لوپیز بھی شامل ہیں۔